counter easy hit

سعودی عرب میں خواتین کی تذلیل کی وائرل ویڈیو کے معاملے میں نیا موڑ ۔۔۔۔ ایک خبر نے پوری دنیا کو چونکا دیا

جدہ (ویب ڈیسک) سعودی عرب کی ایک سرکاری سیکیورٹی ایجنسی نے کہا ہے کہ اس کے ایک سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر نسوانیت پسندی کو انتہا پسندی کہنے والی ویڈیو کا پوسٹ کیا جانا ایک غلط تھی۔اس سرکاری اشتہاری ویڈیو میں نسوانیت پسندی، ہم جنس پرستی اور دہریت کو خطرناک خیالات کی ایک

 

نواز شریف کو گھر والوں سے خطرہ۔۔۔!!!

 

ہی قِسم کے طور پر بیان کیا گیا تھا اور سعودی شہریوں سے کہا گیا تھا کہ وہ ان خیالات سے محفوظ رہیں۔سعودی سیکیورٹی ایجنسی نے کہا ہے کہ وہ اس ویڈیو کے بارے میں تحقیقات کر رہی ہے۔سعودی عرب اس وقت کوشش کر رہا ہے کہ وہ اپنے بارے میں عورتوں کے حوالے سے ایک سخت گیر اور جبر والے ملک کے تاثر کو کسی طرح ختم کر سکے۔اینیمیٹڈ ویڈیو کلپ جس میں نسوانیت پسندی کے خلاف یہ مواد موجود ہے اسے سعودی سیکیورٹی ایجنسی نے گزشتہ ہفتے ٹویٹر پر پوسٹ کیا تھا۔ یہ ایجنسی براہِ راست بادشاہ کے ماتحت کام کرتی ہے۔ایجنسی کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس متنازعہ ویڈیو میں کئی غلطیاں تھیں اور جنھوں نے یہ ویڈیو بنائی تھی انھوں نے اپنا کام ٹھیک طریقے سے نہیں کیا تھا۔سعودی عرب کے انسانی حقوق کے کمیشن نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نسوانیت پسندی کوئی جرم نہیں ہے۔ تاہم کمیشن نے ہم جنس پرستی یا دہریت کے بارے میں کوئی ذکر نہیں کیا۔امریکی انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے مطابق، سعوی عرب میں جنسی حیثیت کے تعین یا جنسی شناخت کے بارے میں تحریری قوانین موجود نہیں ہیں۔ تاہم وہاں شادی کے بغیر جنسی تعلقات،ہم جنس پرستی، یا دیگر ’اخلاق بافتہ‘ الزامات کے مقدموں کے لیے قاضی اسلامی شریعہ کے اصولوں کا استعمال کرتے ہیں۔اس ویڈیو پر ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت کئی ایک بین الاقوامی اداروں نے تنقید کی ہے۔مشرق وُسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے ایمنیسٹی انٹرنیشل کی ڈائریکٹر، حبا موریف کہتی ہیں کہ ویڈیو میں ’ایسا اعلان بہت ہی خطرناک ہے اور اس ملک میں اظہارِ رائے کی آزادی، انسانی زندگی، شخصی آزادی اور سلامتی پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔یہ ویڈیو ایک ایسے موقع پر پوسٹ کی گئی جب سعودی عرب اصلاحات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے، حقوق نسواں ان میں سرِ فہرست ہے۔سعودی عرب نے سنہ 2018 میں عورتوں پر ڈرائیونگ کرنے کی پابندی ہٹا لی تھی اور کسی عورت کے بیرون ملک سفر کے لیے اس کے گھر کے مرد کی اس کے ہمراہ جانے کی شرط میں تبدیلیاں متعارف کرائی ہیں جن کے تحت اب ایک عورت خود سے پاسپورٹ کے حصول کے لیے درخواست دے سکتی ہے اور مرد کی اجازت کے بغیر سفر کرسکتی ہے۔عورتوں کو بچے کی پیدائش درج کرانے کے حقوق، شادی اور طلاق رجسٹر کرانے کے حقوق بھی حال ہی میں دیے گئے ہیں۔تاہم سعودی عرب میں اب بھی عورتوں پر مختلف قسم کی پابندیاں برقرار ہیں اور ایسی کئی خاتون رہنما جو حقوقِ نسواں کے لیے فعال رہی ہیں وہ اب بھی قید میں ہیں یا ان پر مقدمے چل رہے ہیں۔ ان ہی قید خواتین کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ ان میں کچھ پر تشدد بھی کیا گیا ہے۔وہ مرد جنھوں نے حقوقِ نسواں کے لیے آواز بلند کی یا ان کا عدالتوں میں دفاع کیا تھا انھیں گرفتار کیا گیا۔(بشکریہ : بی بی سی )

Saudi Arabia, feminism, is, part, of, extremism, homosexuality, and, all, that, stuff, should. not, be, adopted,by,saudi,women, video , gone, viral

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website