counter easy hit

سرائے عالمگیر: قبضہ گروپوں نے سینکڑوں سال پرانے قدرتی ندی نالوں اور کسیوں کو بھی ذاتی جاگیر بنالیا

Sarai Alamgir: groups

Sarai Alamgir: groups

سرائے عالمگیر(صغیر راٹھور)سرائے عالمگیر: قبضہ گروپوں نے سینکڑوں سال پرانے قدرتی ندی نالوں اور کسیوں کو بھی ذاتی جاگیر بنالیا ہے اور مٹی کی بھرتی کرکے قدرتی نکاسی آب کے راستوں کو بند کرکے پلاٹوں کی فروخت کا سلسہ عروج پرجس کی وجہ سے بڑی آبی گزرگاہیں نالیوں کی شکل اختیار کر گئیں جوبارش کے دنوں میں قریبی آبادیوں کے سخت نقصان کا باعث ہوگا، محکمہ نہر اپر جہلم کے مقامی آفیسرز سے شکایت کی لیکن وہ مسلہ کنٹرول کرنے کی بجائے بہتی کنگا میں ہاتھ دھونے لگے ،وزیر اعلی پنجاب محکمہ نہر اپر جہلم کی نااہل انتظامیہ اور قبضہ گروپوں کے خلاف کاروائی کریں سن خیالات کا اظہار معروف سیاسی و سماجی شخصیات کسان بورڈ کے اہم عہدیدارمحمد آمین ناز،چوہدری خان محمد، مرزا اظہر نے اپنے بیام میں کیا انہوں نے کہاکہ نہر اپر جہلم کے نیچے بنی ڈاٹیں جوکے بارشی اور سیم کا پانی گزرنے کے لیے سالوں پہلے حکومت نے بنائیں تھیں اور حروف عام میں قصی نالوں کے نام سے لکھا اور پکارہ جاتاہے جن کی دیکھ بحال کے لیے محکمہ نہر میں مختلف اشکال میں چھوٹے ادارے کام بھی کررہے لیکن نہر اپر جہلم کی حالات زار دیکھی جائے تو ان کا ہونا نہ ہونامعنی نہیں رکھتا جس کی زندہ مثال نہر اپر جہلم راجڑ کلاں کی ڈاٹوں اور قصبہ ککریالی کے مقام پر سالوں پرانی بنی ڈاٹیں ہیں جن کے بنانے کا مقصد بارش کے دنوں میں نواحی پبی سرکار سے آنے والے بارشی اور سیم کے پانی کو نہر کے نیچے سے گزارنا تھا تاکہ نہر کے بند کو نقصان نہ ہو جبکہ یہ پانی نہراپر جہلم کے نیچے سے ہوتے ہوئے بارانی زمینوں سے راستہ بناتے ہوئے دریائے جہلم میں گرتاہے یہ ڈاٹیں ایک طرف نہر اپر جہلم کے تحفظ کے لیے اہم ہیں تو دوسری طرف اس پانی کی گزر گاہ کے نزدیکی ہزاروں کی آبادی والے علاقے جن کی اکثریت کھیتی باڈی سے منسلک ہیں اور قصبہ کی نواحی آبادی سمیت ککروٹ، نوتھیہ قریشاں، ڈہل راہیاں، توتیاں کے رہائشی اس پانی سے استفادہ کرتے ہیں جبکہ دن بھر زمینوں میں چرنے کے لیے آئے جانور بھی یہاں سے پانی بیتے ہیں اس سہولت کو قدرتی کی طرف سے نعمت کہاجائے تو غلط نہیں ہوگا مگر بعض قبضہ گروپوں کوعوام کی میسر یہ سہولت قبول نہیں اور محکمہ نہر کے آفسران کی ملی بھگت یا غفلت سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے مختلف جگہوں پر بنی آبی گرزرگاہ کی ڈاٹوں کے سامنے مٹی کی بھرتی کرکے قبضہ گروپوں نے پلاٹ بناکر ان کوفروخت کرناشروع کردیاہے جس سے بارشی بانی کی نکاسی سمیت سیم زدہ پانی کے گزرنے کے راستے بھی بند ہو چکے ہیں جوآنیوالے دنوں میں نکاسی آب نہ ہونے کی وجہ سے یہ پانی کوئی بھی روخ اختیات کرسکتاہے جو نزدیکی آبادیوں کے لیے تباہی کا باعث ہوگا جبکہ موجودہ حالات میں بھی نکاسی آب کے راستوں میں بھرتی کے ذریعے بنے غیرقانونی طور بنے پلاٹوں سے پانی کی بندش سے مقامی آبادیوں سے دورکسیوں وں اور نالوں کے قریب کھیتی باڈی کرنیوالوں کسانوں اور یہاں چرنے والے جانوروں کے ساتھ بہت بڑی زیادتی کے مترادف ہیانہوں نے مزید کہاکہ کہ لمحہ فکریہ ہے کہ بارشوں کی کمی کی وجہ سے آنے والے سالوں میں پانی عالمی مسلہ بنے گا جس کے تدارک کے لیے حکومت پاکستان کچھ کرتی نظر نہیں آتی تو دوسری طرف محکمہ نہر کے آفیسرز نے بھی مسلے کے حل کی بجائے اسے آمدن کا ذریعہ بنالیاہے جو کہ عوامی مفاد میں نہیں انہوں نے کہاکہ عوام کو سہولیات کی فراہمی حکومت کا فرض اورعوام کا حق ہیارباب اختیار محکمہ نہر اپر جہلم کے آفسران کی ناہلی کا نوٹس لیں اور نکاسی آب کے راستوں پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف فوری کاروائی کریں۔