counter easy hit

فیاض الحسن چوہان کی جگہ صمصام بخاری کو صوبائی وزیر اطلاعات بنایا جائے گا

لاہور: صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کو آج ہی تبدیل کیے جانے کا امکان ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان کے ہندؤوں سے متعلق غیراخلاقی بیان پر نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو آج ہی ایکشن لینے کا حکم دیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا آئین بھی اقلیتوں کو مساوی حقوق دیتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے اس بیان کے بعد فیاض الحسن چوہان سے آج ہی استعفیٰ لیے جانے کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق فیاض الحسن چوہان کی جگہ صمصام بخاری کو صوبائی وزیر اطلاعات بنایا جائے گا۔ کچھ دیر قبل پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی رمیش کُمار نے صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کے استعفے کی پیشن گوئی کی تھی۔رمیش کُمار کا کہنا تھا کہ آج شام تک فیاض الحسن چوہان کا استعفیٰ آجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے بیانات دینے والوں کو سبق ملنا چاہئیے۔ یاد رہے کہ صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان نے لاہور میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کیا تھا جس میں انہوں نے اپنی تقریر میں پلوامہ حملے بعد بھارت کی پاکستان میں دراندازی کی کوشش کے جواب میں پاکستانی ردِعمل کا ذکر کرتے ہوئے حقارت آمیز الفاظ استعمال کیے اور بھارتیوں کے بجائے ہندﺅوں کو ہدفِ تنقید بنایا تھا۔ فیاض الحسن چوہان کے ان الفاظ پر ان کی اپنی پارٹی کے بھی کئی رہنماؤں اور وزرا نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اس معاملے پر تنقید بڑھی تو پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کی جانب سے اس معاملے کا سختی سے نوٹس لیا گیا۔ پی ٹی آئی رہنما اور وزیراعظم عمران خان کے مشید نعیم الحق کا کہنا تھا کہ حکومت ایسے فضول ریمارکس کسی صورت برداشت نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب سے مشاورت کے بعد فیاض الحسن چوہان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ بعدازاں فیاض الحسن چوہان نے ہندوؤں سے متعلق متنازعہ بیان پر معافی بھی مانگ لی تھی۔ انہوں نے کہا کہ میرا ٹارگٹ قطعی ہندو مذہب اور ہندو برادری نہیں تھا، میرا مخاطب نریندر مودی، بھارتی فوج اور بھارتی میڈیا تھا، تمام اقلیتیں پاکستان کا حصہ ہیں اور ہم سب پاکستانی ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے بھی فیاض الحسن چوہان کے بیان پر اپنا ردعمل دیا تھا۔ انہوں نے کہا پاکستان کو اپنے پرچم کے سفید حصے پر بھی سبز جتنا فخر ہے،پاکستان ہندو برادری کی اقدار اور ملک کیلئے خدمات کو تسلیم کرتا ہے، پاکستانی، پاکستانی ہے خواہ وہ مسلمان، ہندو، عیسائی یا کسی اور مذہب سے ہو۔ تاہم آج صبح اطلاع موصول ہوئی کہ ہندو برادری سے متعلق غیراخلاقی بیان دینے کے معاملے پر صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان سے استعفیٰ طلب کر لیا گیا ہے۔ ذرائع ایوان وزیراعلیٰ کے مطابق فیاض الحسن چوہان سے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے استعفیٰ طلب کیا۔

ذرائع کے مطابق اس سے پہلے بھی شکایت تھیں جس پر فیاض الحسن چوہان کو تنبیہہ کی گئی تھی تاہم آج ہندو برادری سے متعلق غیر اخلاقی بیان دینے پر فیاض الحسن چوہان کو ایوان وزیراعلیٰ بلا کر استعفیٰ دینے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل جیاض الحسن چوہان کے میڈیا نمائندگان کے ساتھ جھڑپ کی خبریں بھی منظریں عام پر آئیں تھیں جس کے بعد یہ خبر گردش کرنا شروع ہو گئی تھی کہ فیاض الحسن چوہان کو عہدے سے ہٹا دیا جائے گا تاہم اس دفعہ حتمی فیصلہ کر لیا گیا ہے اور انکے بعد یہ عہدہ صمصام بخاری کے پاس چلا جائے گا۔