counter easy hit

اسٹیٹ بنک آف پاکستان کی رپورٹ حکومتی معاشی پالیسیوں ملکی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے قمر زمان کائرہ

لاہور(نماٸندہ خصوصی) پاکستان پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بنک آف پاکستان کی رپورٹ حکومتی معاشی پالیسیوں ملکی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ جی ڈی پی میں کمی اور لارج سکیل مینوفیکچرنگ کم ہونے سے مہنگائی اور بے روزگاری مزید بڑھ جائے گی۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ترقیاتی اخراجات کم کرنے اور سبسڈیز واپس لینے سے بھی مہنگائی کا طوفان آئے گا. اس کے نتیجے میں غریب، نادار اور بے روزگار لوگوں کے لئے جینا مشکل ہو جائے گا۔ معاشی دباؤبھی بڑھے گا اور مہنگائی بھی. بجٹ کاخسارہ کم کرنے کے لئے حکومت کےپاس سوائے قرض لینے کے اور کوئی رستہ نہیں ہوگا۔ بانڈ جاری کرنے والے یہ یاد رکھیں یہ پالیسی کامیاب نہیں ہوگی ۔ پہلے یہی لوگ بانڈز کے خلاف باتیں کرتے تھے ۔آج وہی کام خود کرنے لگے ہیں. یہ ہرگز کامیاب نہیں ہو گا۔ یہ کہنا کہ سبسڈی نہیں دی جاسکتی کیونکہ حکومت کے پاس پیسے نہیں ہیں۔ اس سے بڑا تمسخر اور کیا ہو سکتا ہے حکمرانوں کی رعونت اور کیا ہوسکتی ہے کہ اس ملک کے 60/65 فیصد لوگ جو زندگی گزارنے کی تگ و دو کر رہے ہیں تعلیم، صحت اور رہائشی سہولتوں کے لئے ترس رہے ہیں. غریبوں پر مزید ٹیکس لگانا ظلم ہے انتہائی خطرناک پہلو یہ ہے کہ آمروں کو رعایت دی جا رہی ہے اور غریبوں سے رعایت چھینی جارہی ہے۔ یہی سفاکانہ اور ظالمانہ سرمایہ دارانہ نظام ہے. ہم سبسڈیز کے خاتمے او نجکاری کے خلاف مزاحمت کریں گے ہم اس سامراجی پالیسی کو پہلے ہی مسترد کر چکے ہیں۔ ہونا تو چاہئے تھا کہ امیروں سے لیکر غریبوں کو دیا جائے لیکن حکمران غریبوں کی جیب کاٹ کر امیروں کی جیب بھر رہے ہیں ۔حکمران یاد رکھیں جب بھوکے ننگے غریبوں کے بچوں کو کھانے کے لئے نہیں ملے گا تو یہ آخر کار طاقتوروں کے خلاف نہ صرف کھڑے ہوں گے بلکہ وہ چھین لیں گے۔ حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے تاآنکہ وہ کھڑے ہوجائیں اور ملک میں انارکی پھیلے۔بجلی، تیل، گیس، کھاد، خوراک، اور صحت پرسبسڈی واپس لے کر آپ غریبوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں، کیا آپ کی سبسڈیز دولت مندوں، تاجروں، صعنتکاروں کے لئے ہیں۔عام آدمی کے لئے کیون نہیں ایسی پالیسی کو ہم مسترد کرتے ہیں اور یہ پالیسی نہیں چل سکتی، ہمارا مقصد یہ نہیں ہے کہ ملک میں سرمایہ داری یا صنعت کاری نہ ہو۔لیکن غریب کا پیٹ کاٹ کر امیروں کی جیب بھرنا سفاکی ہے۔ ترقیاتی کام روکنے سے بھی عام آدمی کی زندگی اجیرن ہوگی نوکریاں ختم ہوں گی حکومت سوچنے سے عاری ہے۔