counter easy hit

احتساب عدالت میں نواز شریف کا بیان ریکارڈ۔۔۔عدالتی کارروائی کے دوران کیا انکشافات ہوگئے؟

اسلام آباد: احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جاری ہے جبکہ سابق وزیراعظم نوازشریف آج بھی اپنا بیان ریکارڈ کرا رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کررہے ہیں۔

Record Sharif's statement in accountability court۔۔۔ what happened during the judicial proceedings?سابق وزیراعظم میاں نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر احتساب عدالت میں موجود ہیں۔ احتساب عدالت میں آج بھی مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کا بیان قلمبند کیا جارہا ہے۔ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے سماعت کے آغاز پر عدالت کو بتایا کہ اختر راجہ، واجد ضیاء کے کزن ہیں اور ان کا عدالت میں دیا گیا بیان جانبدار تھا۔نواز شریف نے کہا کہ جیرمی فری مین کے 5 جنوری 2017 کے خط میں ٹرسٹ ڈیڈ کی تصدیق ہوئی، انہوں نے کومبر گروپ اورنیلسن نیسکول ٹرسٹ کی تصدیق کی۔ انہوں نے کہا کہ جیرمی فری مین کے پاس ٹرسٹ ڈیڈ کی کاپی آفس میں موجود تھی جبکہ اختر راجہ، جےآئی ٹی اور تفتیشی افسر نے کاپی حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی۔ مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ اختر راجہ کو معلوم ہونا چاہیے کاپی پر فرانزک معائنے کا تصور نہیں، اختر راجہ نے دستاویز خود ساختہ فرانزک ماہر کو ای میل سے بھجوائیں۔ نواز شریف نے کہا کہ حقیقت ہے کہ فرانزک ماہر نے فوٹو کاپی پر معائنے پر ہچکچاہٹ ظاہر کی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کا بیان مکمل ہونے کے بعد ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے۔ احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نامزد ملزمان سے الگ الگ سوالات کے جواب طلب کررکھے ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز عدالت میں سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف نے 128 سوالات میں سے 55 سوالوں کے جوابات دیے۔ مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ ایون فیلڈ جائیداد کا حقیقی یا بینیفشر مالک نہیں رہا اور جائیداد خریدنے کے لیے کوئی فنڈ فراہم نہیں کیے۔ لندن فلیٹس کی منی ٹریل سے متعلق سوال کے جواب میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ یہ سوال حسن اور حسین سے متعلق ہیں اور دونوں عدالت میں موجود نہیں ہیں۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ایسے شواہد پیش نہیں کیے گئے جن سے میرا لندن فلیٹس سے تعلق ظاہرہو۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق گزشتہ سال 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے تھے۔ قومی احتساب بیورو کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پرفرد جرم عائد کی گئی ہے۔ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ رواں سال نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔