counter easy hit

افسوسناک انکشافات کر دیئے

Really disclosed

گوجرانوالہ (نیوز ڈیسک ) چین سے بھاگ کر واپس گوجرانوالہ پہنچنے والی لڑکی نے تنسیخ نکاح کیلئے عدالت سے رجوع کرلیا۔نجی ٹی وی کے مطابق چینی شہریوں کا پاکستانی لڑکیوں سے شادی کا معاملہ مزید وسعت اختیار کر گیا ہے۔ گوجرانوالہ کے علاقے فتومنڈ کی رہائشی لڑکی ربیعہ شوہر کے تشدد سے تنگ آکر چین سے بھاگ کر پاکستان آگئی ہے تنسیخ نکاح کے لئے عدالت سے رجوع کرلیا ہے ۔ربیعہ نے درخواست سینئر سول جج شبانہ حمید کی عدالت میں دائر کی ہے ۔ربیعہ نے یکم جنوری 2019 کو چینی باشندے ژانگ شو چن سے شادی کی تھی، ربیعہ نے درخواست میں کہا کہ چین لے جاکر ژانگ شو چن تشدد کرتا تھا۔متاثرہ لڑکی کا کہنا ہے کہ اس نے پاکستانی ایمبیسی کے ذریعے پولیس سے رابطہ کیا، چینی پولیس کی مدد سے گوجرانوالہ واپس پہنچی ہوں۔ربیعہ کی والدہ کے مطابق رشتہ محلے دار کرسچن خاتون نے طے کرایا تھا، شادی کے بعد ربیعہ چین چلی گئی تھی۔ربیعہ کی والدہ نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستانی لڑکیوں پر ظلم کرنیوالے چینیوں کیخلاف کارروائی کی جائے۔خیال رہے کہ اس سے قبل ایف آئی اے نے لاہور،فیصل آباد سمیت دیگر شہروں سے گرفتار چینی لڑکوں کی پاکستانی لڑکیوں سے شادی کی رپورٹ ڈی جی ایف آئی اے کو ارسال کر دی جس کے مطابق سینکڑوں لڑکیوں کی شادیاں سامنے آئی ہیں جن میں سے اکثر یت کے ساتھ فراڈ ہی ہوا ہے۔نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ شادی کرانے والوں نے کرسچن میرج قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شادیاں کرائیں، کرسچن میرج قوانین کے مطابق شادی سے پہلے متعلقہ چرچوں میں باقاعدہ شادی کے حوالے سے تفصیلی اعلانات جس کو پکاریں کہتے ہیں مسلسل تین اتواروں کو ہوتے ہیں تاکہ اگر کسی کو اعتراض ہے تو بتائے پھر چوتھے اتوار کو جا کر شادی ہوتی ہے اور اس کے لیے بھی لڑکے لڑکی کا کرسچن ہونا لازمی ہے اور متعلقہ چرچ کی طرف سے سرٹیفکیٹ بھی جاری ہوتے ہیں مگر ان شادیوں کے لئے سرٹیفکیٹ بھی بوگس اور جعلی بنوائے گئے ہیں اور یہ کام بھی متعلقہ چرچوں کی انتظامیہ کے ساتھ ملی بھگت کر کے کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے اس حوالے سے متعلقہ چرچوں کی انتظامیہ سے ریکارڈ طلب کیا ہے جبکہ گرفتار پاکستانی ایجنٹوں نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ وہ پانچ سے دس لاکھ روپے تک لڑکی کے والدین کو ادا کرتے جبکہ شادی کے تمام اخراجات چینی لڑکوں کی طرف سے کیے جاتے ہیں، کچھ شادیوں میں شادی کے بعد بھی لڑکی کے والدین کو ماہانہ بیس سے تیس ہزار روپے بھی چند مہینوں تک دیئے گئے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق اب تک کی تحقیقات میں لاہور،منڈی بہاؤالدین،فیصل آباد،پتو کی،سائیوال سمیت دیگر شہرو ں کی لڑکیوں کے شادی کے کیس سامنے آئے ہیں۔ایف آئی اے ذرائع کے مطابق یہ گروہ پورے پاکستان میں کام کر رہا ہے اور یہ شادیوں کا سلسلہ گزشتہ تین چار سالوں سے جاری ہے۔ایف آئی اے کی کارروائی کے بعد کچھ گروہ کے اہم افراد رروپوش ہو گئے ہیں اور جو بطور ترجمان کام کرتے ہیں ان کی تعداد بھی درجنوں میں ہے۔ دریں اثناء چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے چینی باشندوں کا پاکستانی لڑکیوں کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کی رپورٹس کا سخت نوٹس لیتے ہوئے وزارت داخلہ اور ایف آئی اے سے چینی باشندوں کا پاکستانی لڑکیوں کی اسمگلنگ پر رپورٹ طلب کرلی۔ منگل کوایک بیان میں رحمن ملک نے کہاکہ وزارت داخلہ 3 دنوں کے اندر چینی باشندوں کا پاکستانی لڑکیوں کے اسمگلنگ پر رپورٹ کمیٹی کو پیش کرے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ رپورٹ ہے کہ چینی باشندے پاکستانی میرج بیور اور ایجنٹس سے مل کر پاکستانی لڑکیوں سے جعلی شادی کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ شادی کے بعد پاکستانی لڑکیوں سے جسم فروشی کا دھندہ کروایا جاتا تھا یا انکے اعضا نکالے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ملوث چینی باشندوں اورمقامی میرج بیور اور ایجنٹس کیخلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website