counter easy hit

سانحہ ماڈل ٹاؤن میں پنجاب کے ارباب اختیار نے سچ چھپایا، جسٹس باقر رپورٹ

سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس باقر نجفی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پنجاب کے ارباب اختیار نے سچ چھپایا ہے ایک دوسرے کو بچانے کی کوشش کی گئی، پولیس نے بے رحمی سے خونریزی کا بازار گرم کیا جس سے ناقابل تلافی نقصان ہوا۔

Punjab's master choice hide truth in Model Town, Justice Baqir reportباقر نجفی نے کہا ہے کہ حالات و واقعات کی روشنی میں رپورٹ پڑھنے والا سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داروں کا تعین با آسانی کر سکتا ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل کمیشن کی 132 صفحات پر مشتمل جسٹس باقر نجفی رپورٹ پنجاب حکومت نے جاری کر دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق حالات و واقعات اور شواہد سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ اور وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کے سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ نے وزیراعلی شہباز شریف کی ایما پر طاہرالقادری کا لانگ مارچ روکنے کے لیے منہاج القرآن کے باہر بیرئیر ہٹانے کا حکم دیا تھا۔

16 اور 17 جون کی درمیانی شب ڈیڑھ بجے ضلعی انتظامیہ اور پولیس تجاوزات ہٹانے منہاج القرآن پہنچےتو مشتعل مظاہرین نے ان پر پتھراؤ کیا جوابی کارروائی میں پولیس نے فائرنگ کی جس سے کئی مظاہرین زخمی ہوئےاور کچھ چل بسے۔ رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ پنجابشہباز شریف نے حلف نامہ جمع کرایا کہ انہیں صبح 9 بجے ٹی وی دیکھ کر تصادم کا علم ہوا، انھوں نے اپنے سیکرٹری توقیر شاہ سے رابطہ کیا اور پولیس آپریشن روکنے کا حکم دیا، تاہم اس کی تصدیق نہ تو توقیر شاہ نے کی اور نہ ہی کسی اور پولیس افسر نے۔

رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت کے ارباب اختیار کے معصوم ہونے پر بھی شبہ ہے انہوں نے سرد مہری اور لاپرواہی کا مظاہرہ کیا۔ رپورٹ میں کہا گیاہے کہ ٹربیونل کو مکمل اختیار نہ دے کر سچ چھپایا گیا، جبکہ سانحہ میں کہیں بھی پولیس کی کمانڈ نظر نہیں آئی ،سانحہ سے قبل آئی جی اور ڈی سی او کو تبدیل کر دیا گیا تھا، اوپر سے نیچے تک کسی پولیس افسر یا اہلکار نے یہ نہیں بتایا کہ گولی کس کے حکم پر چلائی گئی۔ حکومت اور پولیس افسران قانونی پکڑ سے بچنے کے لیے ایک دوسرے کو بچانے کی ناکام کوشش کرتےرہے، رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ مستقبل میں پولیس مجسٹریٹ کے حکم کے بغیر گولی نہ چلائے جائے۔