counter easy hit

انتخابات 2018 میں خواتین کو ٹکٹ ملنے پر پی ٹی آئی رہنماؤں کا ردعمل

مانسہرہ: پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) ضلع مانسہرہ کے عہدیداران نے خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں قیادت نے مانسہرہ سے خواتین امیدواروں کو دیے گئے الیکشن ٹکٹ واپس نہیں لیے تو وہ کارکنوں کے ساتھ بنی گالہ کے باہر دھرنا دیں گے۔

PTI leaders' response on women got tickets in elections 2018موقر قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے پی ٹی آئی کے ضلعی نائب صدر رضا اللہ خان نے اجلاس کے دوران کہا کہ ’ پہلی چیز یہ کہ ہمارا معاشرہ خواتین کو انتخابات میں نامزد کرنے کی اجازت نہیں دیتا اور دوسرا یہ کہ دو امیدوار انتخابی نہیں ہیں، لہٰذا انہیں دیے گئے ٹکٹ واپس لینے چاہئیں اور اگر پارٹی نے ہمارا مطالبہ پورا نہیں کیا تو عمران خان کی رہائشگاہ بنی گالہ کے باہر دھرنا دیا جائے گا‘۔پارٹی نائب صدر کی زیر صدارت اجلاس میں مانسہرہ ضلع کے حلقہ پی کے 30 اور پی کے 34 سے انتخابات کے لیے نامزد کیے گئے پارٹی امیداروں کے معاملے پر آئندہ کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔خیال رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے پی کے 30 سے ماریہ فاطمہ اور پی کے 34 سے زاہدہ سبیل کو ٹکٹ دیے ہیں.رضا اللہ خان کا کہنا تھا کہ ’ انتخابات میں خواتین امیدوار کارکنوں کے لیے ناقابل قبول ہیں اور اگر ان کی نامزدگی واپس نہیں لی گئی اور جیتنے والے امیدواروں کو ٹکٹ نہیں دیا گیا تو پارٹی کو ان مخصوص نشستوں پر ناکام ہوسکتی ہے‘۔پی ٹی آئی کے ایک اور رہنما تیمور رضا کا کہنا تھا کہ انتخابات میں لڑنے کے خواہش مند شہزادہ گستاسب خان اور سعید خان ایک ساتھ بیٹھ کر انتخابات میں نامزدگی کے لیے فیصلہ کرنا چاہیے تھا لیکن ان کے مدمقابل خواتین کا ہونا ناقابل قبول ہے۔واضح رہے کہ شہزادہ گستاسب خان کی جانب سے بعد ازاں پی کے 34 سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے، جہاں سے تحریک انصاف کی جانب سے زاہدہ سبیل کو امیدوار نامزد کیا گیا تھا۔اس کے علاوہ گستاسب خان نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے باغی صلاح محمد خان کی حمایت سے این اے 13 سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔دوسری جانب ہزارہ ڈویژن میں خواجہ سراؤں کی ایسوسی ایشن کی سربراہ ماریہ خان نے پی کے 31 سے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے، ساتھ ہی انہوں نے مقامی افراد سے وعدہ کیا کہ انتخابات کے بعد وہ مسائل کے حل کے لیے کردار ادا کریں گی۔انہوں نے کہا کہ ’ ہم ( خواجہ سرا) سیاست دانوں کی طرح بدعنوان نہیں ہیں اور اگر عوام نے مجھے ایم پی اے منتخب کیا تو میں علاقے کے پانی اور بجلی کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کروں گی۔یاد رہے کہ ماریہ خان مانسہرہ کی تاریخ میں پہلی خواجہ سرا ہیں جو عام انتخابات میں حصہ لیں گی اور انہیں سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے سخت امیدواروں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔موقر قومی اخبار کی رپورٹ میں خیبرپختونخوا کے ضلع دیر میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی خاتون صوبیہ خان نے این اے 7 لوئر دیر سے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کے مدمقابل انتخابات لڑنے کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے ہیں۔

پی ایم این کے کارکن سمیع اللہ خاطر نے صحافیوں کو بتایا کہ خواتین کی مخصوص نشست پر سابق ایم پی اے صوبیہ خان نے 2018 کے عام انتخابات میں این اے 7 سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں اور یہ وہی حلقہ ہے جہاں سے امیر جماعت اسلامی بھی حصہ لے رہے ہیں۔اس کے علاوہ مختلف امیدواروں نے لوئر دیر کی 2 قومی اسمبلی اور 5 صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر انتخابات لڑنے کے لیے نامزدگی فارم جمع کرائے ہیں، فارم جمع کرانے والے کل 28 امیدواروں میں 14 آزاد امیدوار شامل ہیں جو صرف پی کے 14 سے انتخابات لڑیں گے۔ان امیدواروں میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے صوبائی سربراہ مولانا گل نسیب خان، سابق وفاقی وزیر ملک عظمت خان، پی ٹی آئی کے سابق ضلع صدر فخر الزمان اور سابق صوبائی وزیر بخت بدیر شامل ہیں۔علاوہ ازیں مختلف حلقوں سے انتخابات لڑنے کا فیصلہ کرنے والے ضلع کے 6 کونسلرز نے استعفے دے دیے، جنہیں ضلع کے ناظم محمد رسول خان نے منظور کرلیا۔