counter easy hit

پروفیسر جمیل صاحب نے ڈی سی صاحب کے دفتر میں جاکر پبلک ٹرانسپورٹ میں سگریٹ نوشی کیخلاف درخواست دی اور احتجاج کیا پھر کیا ہوا

Professor Jameel went to DC office submit an application against smoking in public transport and protest then what happened?اسلام آباد:(اصغر علی مبارک) چہرے پر بیشمار زخم سجائے ہوئے پولیس اسٹیشن ہٹیاں بالا میں سلاخوں کے پیچھے پابند یہ بزرگ کوئی پیشہ ور مجرم نہیں ہیں نا ہی انہوں نے ملک کا پیسہ لوٹا ہے نا ہی یہ کسی غیراخلاقی جُرم کے مرتکب ہوئے ہیں بلکہ یہ پیشے کے اعتبار سے معلم ہیں انکا نام پروفیسر جمیل صاحب ہے انہوں نے قائداعظم یونیورسٹی سے فزکس میں ڈاکٹریٹ کر رکھی ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر نے آج جہلم ویلی کے ڈی سی صاحب کے دفتر میں جاکر پبلک ٹرانسپورٹ میں سگریٹ نوشی کیخلاف درخواست دی اور احتجاج کیا شاید بزرگ غصے میں کچھ تلخی بھی کر گئے ہونگے جس پر ڈی سی صاحب نے پولیس کے ذریعے اس عظیم اُستاد پر خوفناک تشدد کروا کر انِہیں سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جس معاشرے میں اُستاد اور وہ بھی ایک پی ایچ ڈی اُستاد کی یہ عزت ہو اُس درندوں 22کی زمین پر بارشیں نہ ہونا خشک سالی ہونا وبائوں کا پھوٹ جانا کوئی اچنبے کی بات نہیں ہمیں افسوس ہے اس قانون پر جس کی زد میں ہمیشہ کمزور آتے ہیں اور جانوروں سے بدتر عتاب کا شکار ہوتے ہیں خطے بھر کے طلبہ اور اساتذہ کو اس بیہمانہ اقدام کے خلاف یک زبان ہو کر اُٹھنا ہوگا وگرنہ یہ رسم چل نکلی تو کوئی بھی نہی بچے گا