counter easy hit

خوش قسمت وزیراعظم

Prime Minister Nawaz Sharif

Prime Minister Nawaz Sharif

تحریر : مسز جمشید خاکوانی
وزیراعظم نواز شریف نے رواں ماہ اپنے تیسرے خطاب میں حسب معمول وہی باتیں دہرائیں جس سے وہ خود کو مظلوم ثابت کر سکیں اپنی جدہ جلاوطنی کو وہ اپنی زندگی کا سب سے تکلیف دہ وقت قرار دیتے ہیں کہ انہیں ایک آمر نے جلاوطن کیا حالانکہ اس سلسلے میں سابق سعودی انٹیلی جنس چیف مقرن بن عبدالعزیز کا بیان سامنے آیا ہے ان کا کہنا ہے کہ نواز شریف اپنی مرضی سے دس سالہ جلاوطنی کا معاہدہ کر کے سعودی عرب آئے تھے تاہم نواز شریف اپنا معاہدہ پورا کیے بنا ہی پاکستان واپس لوٹ گئے انہیں اپنا معاہدہ پورا کرنا چاہیے تھا کیونکہ یہ معاہدہ ان کی رضامندی سے ہوا تھا پھر بقول میاں صاحب کے انہوں نے یہ ساری دولت جلاوطنی کے اسی زمانے میں کمائی ہے تب ان کی خوش قسمتی میں کوئی شبہ نہیں رہ جاتا کہ مشرف کے ظلم نے انہیں اس قدر دولت کمانے کا موقع فراہم کیا کہ آج وہ نہ صرف اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں وہ بھی تیسری بار اور انکی دولت مندی کے چرچے بھی عالمی سطع پر جا پہنچے ہیں پانامہ لیکس کو وزیراعظم عمران خان کی سازش قرار دیتے ہیں حالانکہ یہ لیکس عالمی سطع کی دستاویزات ہیں جن میں بیالیس ممالک کی شخصیات کے نام آئے ہیں صرف نواز شریف یا ان کے خاندان کا نہیں ۔آیئے دیکھتے ہیں کہ پانامہ لیکس ہیں کیا ؟

پانامہ لیکس کو خفیہ دستاویزات کا اب تک کا سب سے بڑا انکشاف کہا جا رہا ہے پانامہ کی ایک لاء فرم ہے جو امیر لوگوں کے لیے ایسی کمپنیاں بناتی ہے جہاں وہ اپنا پیسہ چھپا کر رکھ سکیں جو خاص طور پر ناجائز طریقے سے یعنی کرپشن اور لوٹ مار سے بنایا گیا ہو جیسا کہ وزیراعظم میاں نواز شریف اور ان کے بیوی بچوں کے نام پر آف شور کمپنیوں کو فراہم کردہ اربوں ڈالرز کے سرمایہ کا ذرائع آمدن موجود نہیں جس سے شریف خاندان اس قدر سرمایہ کما سکے اب سوال یہ ہے کہ اس قدر پیسہ کہاں سے آیا ِلیکن وزیراعظم اس سوال کا جواب دینے کی بجائے اپنی مظلومیت کے قصے لے بیٹھتے ہیں ہماری معلومات کے مطابق 1977سے قائم پانامہ میں اس کمپنی نے دنیا بھر میں اپنا بزنس پھیلا رکھا ہے جو سالانہ فیس لے کر لوگوں کے مالی معاملات کی بھی دیکھ بھال کرتی ہے اس کی ویب سائٹ پر بیالیس ممالک میں چھ سو لوگ کام کرتے ہیں

Panama

Panama

موساک فانیسکاسوئزرلینڈ،قبرص،برطانوی جزیروں جیسے مقامات پر کام کرتی ہے یہ دنیا کی چھوٹی بڑی آف شور سروسز فراہم کرنے والی فرم ہے جو تین لاکھ کمپنیوں کے ساتھ جڑی ہے سب سے مضبوط رابطہ برطانیہ ہے جہاں اس فرم کی کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں بڑے پیمانے پر خفیہ دستاویزات افشا ہونے سے پتہ چلا ہے کہ دنیا بھر کے چوٹی کے امیر اور طاقتور افراد کیسے ٹیکس چوری کرتے ہیں ان افراد میں کئی ملکوں کے سربراہان حکومت اور سیاسی رہنما شامل ہیں یہ دستاویزات پانامہ کی ایک لافرم موساک فونیسکا سے افشا ہوئیں اور ان کی تعداد ایک کروڑ دس لاکھ ہے کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ چالیس برسوں سے بے داغ طریقے سے کام کر رہی ہے اور اس پر کبھی کسی غلط کام میں ملوث ہونے کا الزام نہیں لگا مصری اخبار سابق صدر حسنی مبارک کے خاندان کے حوالے سے پانامہ پیپرز میں جاری معلومات کو نمایاں طور پر پیش کر رہے ہیں ٹوئیٹر پر عربی میں پانامہ پیپرز کے نام سے پیش ٹیگ شروع ہوا ہے جو ابھی ٹرینڈ نہیں کر رہا اسی طرح پاکستان کے بڑے اخبارات نے پاکستان کے سینئر آفیشل اور اس کے خاندان کی ٹیکس چوری کے بارے میں لکھا گیا ہے

بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس نے اپنی توجہ دو مشہور اداکاروں اور پراپرٹی کی بڑی شخصیت پر مرکوز کی ہوئی ہے فرانسیسی صدر نے پانامہ لیکس کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے میں آپ کو یقین دلا سکتا ہوں جیسے جیسے معلومات آئیں گی تحقیقات کی جائیں گی اور مقدمے چلیں گے افشا ہوئی یہ معلومات اچھی خبر ہے کیونکہ اس سے ان افراد سے ٹیکس لیا جا سکے گا جو فراڈ کرتے ہیں بھارتی خبر رساں ایجنسی پریس ٹرسٹ انڈیا کے مطابق بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہا ہے کہ جن لوگوں نے گذشتہ سال اس سکیم سے فائدہ نہیں اٹھایا جس کے تحت وہ بیرون ملک اپنے اثاثے ڈی کلیئر کر سکتے ان کو یہ حرکت بہت مہنگی پڑے گی انہوں نے مزید کہا کہ بیرون ملک دولت رکھنے کے حوالے سے عالمی کاوش اگلے سال سے شروع ہو جائے گی پانامہ لیکس کے مطابق ٹیکس چوری کرنے والوں میں 500بھارتی شامل ہیں سویڈن کی ٹیکس اتھارٹی کا کہنا ہے کہ وہ میڈیا آرگنائزیشنز سے پانامہ دستاویزات مانگے گی

Hosni Mubarak

Hosni Mubarak

تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ اس میں ٹیکس چوری کرنے کے حوالے سے معلومات ہیں یا نہیں سویڈن ٹی وی کے مطابق پانامہ لیکس میں چار سے پانچ سو سویڈن شہریوں کے نام شامل ہیں پانامہ پیپرز میں چین کی کمیونسٹ جماعت کے اعلی عہدیداروں بشمول صدر زی چنگ ین کے اہل خانہ کے نام بھی اس لیکس میں آئے ہیں جنھوں نے اپنی دولت چھپانے کے لیے آف شور کمپنیاں استعمال کیں کمیونسٹ جماعت کے پولیٹوروکے کم از کم آٹھ موجودہ یا سابقہ ممبران کا نام لیا گیا ہیان آٹھ افراد میں سے ایک چین کے صدر کے بہنوئی ہیں جنھوں نے برٹش ورجن آئی لینڈ پر دو کمپنیاں بنائیں اس کے علاوہ اس میں ایک ارب ڈالر پر مشتمل کالا دھن سفید کرنے والے ایک گروہ کا بھی ذکر ہے جسے ایک روسی بنک چلاتا ہے اور جس کے روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے قریبی ساتھیوں کے ساتھ روابط ہیں دولت کی ترسیل آف شور کمپنیوں کے ذریعے کی جاتی تھی جس میں سے دو کے سرکاری طور پر مالک روسی صدر کے قریبی دوست تھے موسیقار سرگے راوروگن لڑکپن سے روسی صدر کے ساتھی ہیں اور وہ پیوٹن کی بیٹی کے سرپرست(گاڈفادر) ہیں اس ڈیٹا میں ان خفیہ آف شور کمپنیوں کا ذکر ہے جس کے مصر کے سابق صدر حسنی مبارک لیبا کے سابق رہنما معمر قذافی اور شام کے صدر بشارلاسد کے خاندانوں اور ساتھیوں کے ساتھ روابط ہیں آئی سی آئی جے کے ڈائریکٹرجیرارڈ رائل کہتے ہیں

یہ دستاویزات پچھلے چالیس برسوں میں موساک فونیسکا کی سرگرمیوں کا احاطہ کرتی ہیں انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے آف شور دنیا کو پہنچنے والا سب سے بڑا صدمہ ثابت ہونگے دستاویزات میں دنیا کے 72حالیہ یا سابقہ سربراہان مملکت بشمول آمروں کا ذکر کیا گیا ہے جن پر اپنے ملکوں کی دولت لوٹنے کا الزام ہے پانامہ پیپرز جن کی بنیاد پر ہ انکشاف ہوا ہے اس نے ”پاور پلیئر” کے عنوان کے تحت کئی اہم لوگوں کی فہرست دی ہے اور اس فہرست میں نواز شریف کی بھی دو آف شور کمپنیوں کا انکشاف ہوا ہے جن کے لیے فراہم کیے جانے والے کھربوں روپے سرمایہ کا کوئی ٹھوس ذریعہ آمدن موجود نہیں پاکستانی تو بس یہی چاہتے ہیں کہ ان کے وزیراعظم اپنے بچوں کو آگے نہ کریں اور 1981سے اپنے اثاثوں اور دیے جانے والے ٹیکسز کی تفصیل بتا دیں اور اپنے آپ کو پارلیمنٹ میں احتساب کے لیے پیش کر دیں کجا یہ کہ ابھی تک کمیشن کمیشن کھیلا جا رہا ہے سنا ہے مرحوم جنرل حمید گل اور جناب مجید نظامی مرحوم تیسری بار وزیراعظم بننے سے قبل نواز شریف سے ملے تھے اور کہا کہ ہم آپکو ایک بھی مشورہ نہیں دیں گے آپ سیانے ہو چکے ہیں تیسری بار وزیراعظم بن رہے ہیں بس ایک مشورہ ہے کہ جب تک آپ اقتدار میں ہیں خود کو اور اپنے خاندان کو بزنس سے دور رکھیں صرف سیاست کریں اس میں آپ کے بچے بھی آپ کا ہاتھ بٹائیں لیکن خدارا بزنس چھوڑ دیں لیکن میاں صاحب نے یہ مشورہ نہیں مانا ،اور آج ان کو احتساب کا سامنا ہے وہ اس احتساب میں سرخرو ہو جاتے ہیں تو یہ ان کے لیے اور بہتر ہوگا ان کی عزت اور قد کاٹھ بڑھ جائے گا

Mrs Khakwani

Mrs Khakwani

تحریر : مسز جمشید خاکوانی