counter easy hit

میں کسی بھی صورت میں شہباز شریف کو یہ عہدہ نہیں دوں گا۔۔۔۔ وزیراعظم عمران خان شریفوں کے خلاف ڈٹ گئے، اہم اعلان کر دیا

لاہور(ویب ڈیسک)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کے انتخاب پر وزیراعظم ڈٹ گئے اور کہا شہبازشریف کو کسی صورت چیئرمین پی اے سی نہیں بنائیں گے، کرپشن الزامات کا سامنا کرنے والے شخص کو چیئرمین پی اے سی نہیں بناسکتے،شہبازشریف کو چیئرمین پی اے سی بنانے سے دنیا بھر میں مذاق بنے گا۔
عمران خان کا نیب کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہنا تھا کہ نیب چھوٹے چھوٹےمقدمات میں الجھ چکا ہے ، جس سے کارکردگی متاثرہورہی ہے، نیب کو چھوٹے مقدمات کے بجائے بڑے مگرمچھوں پر ہاتھ ڈالنا چاہیے۔رحمتہ اللعالمین کانفرنس کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا سیرت النبیﷺکانفرنس بھرپورطریقے سے منعقد کی جائے گی، کانفرنس کے افتتاحی سیشن کی صدارت خود کروں گا، کانفرنس میں دنیا بھر سے اسلامی اسکالرز اور علما شرکت کریں گے اور اسلام مخالف بیانیے کا مؤثر جواب دیا جائے گا جبکہ اختتامی سیشن میں صدرعارف علوی شریک ہوں گے۔عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ حالات کےمطابق یو ٹرن نہ لینےوالاکبھی کامیاب لیڈرنہیں ہوتا، جو یوٹرن لینانہیں جانتااس سےبڑابے وقوف لیڈرنہیں ہوسکتا، تاریخ میں نپولین اورہٹلرنےیوٹرن نہ لےکرتاریخی شکست کھائی، نوازشریف نے عدالت میں یوٹرن نہیں لیا اور جھوٹ بولا۔انھوں نے کہا کہ حکومت اپنے100دن کی تکمیل پرقوم کواعتمادمیں لےگی، تعلیم،صحت،غربت کےخاتمے اور دیگرپروگرام پیش کریں گے،
کسی بھی حکومت میں پہلے100دن حکومت کی آئندہ سمت کاتعین کرتےہیں، 100 دنوں میں عوام کو واضح ہوجاتاہےحکومت کی سمت کیاہے ۔عمران خان نے کہا بدقسمتی سےپاکستان میں کبھی جمہوریت کےلئےکوشش نہیں کی گئی، جمہوریت کی بجائےحکمران اقتدارکواپنےمفادات کےلئےاستعمال کرتےرہے، حکمرانوں نےپاکستان سےدولت منی لانڈرنگ کےذریعے بیرون ممالک بھیجی۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بیرونی امدادکےباوجودبھی ہمارا شمارتیسری دنیا کے ملکوں میں کیاجاتاہے، بدقسمتی سےاب تک ملکی وسائل کااندازہ ہی نہیں کرسکے، حکومت میں آکرمعلوم ہواوسائل کاسہی استعمال نہیں ہوا، تیل،گیس ذخائرمیں سےابتک صرف 6فیصداستعمال ہوا ہے، تیل، گیس کے علاوہ وسائل کی دریافت کے لئے توجہ نہیں دی گئی۔انھوں نے مزید کہا کہ جس ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں ہوتی وہاں اداروں کو کمزور کیا جاتا ہے، ماضی میں حکمران اشرافیہ کی چوری ممکن بنانے کی راہ ہموار کی جاتی رہی ، میرٹ نظر انداز کرکے اداروں پر اپنے من پسند افراد کو تعینات کیا جاتا رہا۔