counter easy hit

عمران خان کے اقتدار میں آنے کے بعد وزیراعظم ہاؤس سے نکالے گئے 500 ملازمین اس وقت کہاں اور کیا کررہے ہیں ؟ جان کر آپ کپتان کی پالیسیوں کو سلام پیش کریں گے

لاہور (ویب ڈیسک) تحریک انصاف کی حکومت دن رات تنقید کی زد میں ہے کیونکہ ناقدین صرف تصویر کے ایک رخ کو میڈیا میں دکھا رہے ہیں۔ جہاں تحریک انصاف کے غلط فیصلوں پر تنقید ہو رہی ہے وہاں ان کے اچھے فیصلوں اور کامیابیوں کی تعریف کرنا اتنا ہی ضروری ہے ۔۔۔۔۔

نامور کالم نگار میاں عمران احمد روزنامہ نئی بات میں اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔تا کہ ایک متوازن رائے قائم کی جا سکے۔ تحریک انصاف کی حکومت نے100 دنوں میں کونسے سے اچھے فیصلے کیے ہیں آئیے ایک جائزہ لیتے ہیں۔ 17 اگست 2018 کو عمران خان پاکستان کے بائیسویں وزیراعظم منتخب ہوئے۔وزیراعظم بنتے ہی پہلاچیلنج پیغمبر محمد کے کارٹون خاکے بنانے کے حوالے سے ڈچ پارلیمنٹ میں منعقد ہونے والا مقابلہ تھا۔ تحریک انصاف نے اس مقابلے کے خلاف پاکستان کی چاروں صوبائی اسمبلیوں، قومی اسمبلی اور سینٹ سے قرارداد منظور کروائی گئی۔ وزیراعظم عمران خان نے اس معاملے کو اقوام متحدہ اور او آئی سی میں لے جانے کا اعلان کیا۔ تحریک انصاف کی محنت رنگ لائی اور ڈچ حکومت نے 30 اگست ( تحریک انصاف کی حکومت بننے کے صرف تیرہ دن بعد) کو یہ مقابلہ کینسل کردیا اور پوری دنیا کے تمام بڑے اخباروں میں یہ سرخی لگی کہ پاکستانی حکومت کے احتجاج کی وجہ سے ڈچ پارلیمنٹ میں پیغمبر محمد سے متعلق ہونے والا تصویری مقابلہ کینسل کر دیا گیا ہے۔ یہ تحریک انصاف کی حکومت کی پہلی کامیابی تھی۔ تحریک انصاف سے پہلی حکومتوں نے اوّل تو اس طرح کے معاملے کو بین الاقوامی سطح پر اٹھایا ہی نہیں اور اگر اٹھایا بھی تو وہ اتنا غیر موثر تھا کہ ملک کے اندر اور باہر کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔

اپنی پہلی تقریر میں خان صاحب نے وزیراعظم ہاوس میں نہ رہنے اور تمام گورنر ہاوسز کو عوام کے لیے کھولنے کا وعدہ کیا۔اس وعدے کی تکمیل کے لیے وزیراعظم عمران خان نے 1100 کینال اور 100 سے زائد کمروں پر مشتمل وزیراعظم ہاوس کی بجائے 4 کنال اور تین بیڈ روم پر مشتمل سیکٹری اسٹیبلشمنٹ کے گھر میں رہنے کا فیصلہ کیا۔ وزیراعظم ہاوس کے 524 ملازمین میں سے صرف چند ملازمین کے علاوہ تمام ملازمین کو وزیراعظم ہاوس سے فارغ کر کے مختلف سرکاری محکموں کے حوالے کر دیاگیا۔ اس فیصلے سے عمران خان کا عوام سے کیا گیا وعدہ بھی پورا ہو گیا اور وزیراعظم ہاوس کے پانچ سو سے زائد ملازمین بے روزگار ہونے سے بھی بچ گئے۔ اس کے بعد تحریک انصاف کے لیے سب سے بڑا چیلنج معاشی عدم استحکام تھا۔ پاکستان کا کرنٹ اکاونٹ خسارہ 12 ارب ڈالر تھا۔ ماضی کے تجربات کو سامنے رکھتے ہوئے دوست مملاک نے انکار کر دیا۔ عمران خان نے دوست ممالک کو یقین دلایا کہ یہ پیسہ ماضی کی طرح کرپٹ حکمرانوں کے ہاتھوں میں نہیں جا رہا بلکہ ایک نئی، مخلص اور کرپشن سے پاک قیادت اس پیسے کو استعمال کرے گی ۔ عمران خان نے دوست ممالک کو پاکستان میں کرپشن کے خلاف جاری مہم،کڑے احتساب اور فضول شاہ خرچیوں کو ختم کرنے کا یقین دلایا

اور وزیراعظم کا 1100 کنال کا گھر چھوڑ کر صرف چار کنال کے گھر میں رہنے کے فیصلے کو عملی نمونے کے طور پر پیش کیا۔ حکومت نے کسانوں، سکول، مساجد اور ہسپتالوں کے لیے بجلی کے ریٹ پچاس فیصد کم کر دیے ہیں۔ جو کہ زرعی ملک کی معیشت کوسہارا دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ حکومت نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کو گیس سستے داموں دینے کا فیصلہ کیا ہے جس سے سالوں سے بند پڑی ٹیکسٹائل ملیں دوبارہ چلنے کی امید پیدا ہو گئی ہے اور پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ہو گا۔اس کے علاوہ تمام وزیروں اور مشیروں کو فرسٹ کلاس میں سفر کرنے پر پابندی عائد ہے۔وزیر خارجہ اقوام متحدہ میں خطاب کرنے گئے تو وزیروں، بیوروکریٹس اور صحافیوں کی فوج ان کے ساتھ نہیں گئی۔ وزیر خارجہ لوکل ٹرین میں سفر کرتے رہے اور اقوام متحدہ میں پاکستان کی بھرپور نمائندگی کی۔ تحریک انصاف نے پہلی مرتبہ میرٹ پر کیرئر ڈپلومیٹ مقرر کیے ہیں۔ جو کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ آسیہ کی رہائی کے بعد دینی جماعتوں کا ملک گیر احتجاج بہت سمجھداری سے صرف چار دنوں میں ختم کیا گیاجبکہ اس کے مقابلے میں ایک سال قبل ن لیگ کی حکومت میں دیا گیا. دھرناحکومت سے سنبھالا نہیں گیا تھا۔وہ دھرنا بیس دن تک جاری رہا۔وفاقی وزیر کی رخصتی ، ناکام پولیس آپریشن اور فوج کی گارنٹی کے بعد دھرنا ختم ہوا۔ تحریک انصاف نے آتے ہی معیشیت کھول کر عوام کے سامنے رکھ دی ہے ۔معیشیت کو اس کی اصل قیمت پرلانا ایک حقیقت پسندانہ عمل ہے۔ ماضی میں پاکستانی معیشیت کو جھوٹ پر کھڑا رکھا گیا جس کے نتیجہ میں عوام دھوکے میں رہے۔ تحریک انصاف کے فیصلوں سے یوں لگتا ہے کہ وہ عوام کے ساتھ جھوٹ نہیں بولیں گے اور جہاں انھیں عوام کے اعتماد کی ضرورت پڑے گی وہ عوام کے سامنے صحیح صورتحال اور حقائق رکھ دیں گے۔ اگر تحریک انصاف اسی اصول پر قائم رہی تو وہ وقت دور نہیں جب پاکستانی معیشیت مضبوط ہو گی اور پاکستان آئی ایم ایف کو قرض دینے کی پوزیشن میں آ جائے گا۔ 100 دنوں میں یہ اقدامات اور کامیابیاں غیر معمولی ہیں۔ تحریک انصاف کے ان اقدامات اور فیصلوں کو سپورٹ نہ کرنا زیادتی ہے۔خان صاحب آپ سے گزارش ہے کہ ناجائز تنقید پر کان مت دھریں، صرف سچ بولتے رہیں یہ قوم آپ کے ساتھ کھڑی ہو جائے گی۔ یہ مشکل وقت بھی آپ کے کندھے کے ساتھ کندھا ملا کر گزار لے گی۔کیونکہ عوام تصویر کے دوسرے رخ سے واقف ہے اور جانتی ہے کہ جہاں سے آپ نے شروع کیا ہے وہ ابھی نقطہ آغاز ہے۔