اسلام آباد: عام انتخابات 2018ء کے پیش نظر ملک کی تمام سیاسی جماعتوں میں ٹکٹس کی تقسیم کی گونج سنائی دیتی ہے۔ حال ہی میں پی ٹی آئی نے عام انتخابات 2018ء کے لیے اپنے اُمیدواروں کو ٹکٹس جاری کیے جس پر پی ٹی آئی کو سخت تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

پنجاب میں ٹکٹوں کے معاملے پر مریم نواز اور شہباز شریف کے درمیان بھی ایک سرد جنگ جاری ہے ۔ مریم نواز اپنے گروپ کے زیادہ افراد کو ٹکٹ دلوانا چاہتی ہیں اور اس کے لیے ایسے تمام اُمیدوارجن کو شہبازشریف یا حمزہ کے قریبی ساتھیوں میں شمار کیا جاتا ہے ان کے حلقوں کے جعلی سروے کروا کر رپورٹس بھی تیار کی گئی ہیں جن میں ان کی پوزیشن کمزور بتائی گئی ہے اور کئی اُمیدواروں پرسوالیہ نشان بھی لگایا گیا ہے کہ یہ وفاداریاں تبدیل کر سکتے ہیں۔شہباز شریف اورحمزہ شہباز بھی اپنی لابی کے اُمیدوار لانے کے لیے متحرک ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مریم نواز وفاق سے زیادہ پنجاب پر اس لیے توجہ دے رہی ہیں کہ وہ عام انتخابات میں کامیابی کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب بن سکتی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ جہاں مسلم ن لیگ کے اندر دھڑے بندی مزید تیز ہو چکی ہے وہیں مریم نواز کے میڈیا سیل اور اہم ترین لیگی رہنماؤں کے قریبی ساتھیوں نے بھی ٹکٹیں دلوانے کے لیے پارٹی فنڈز کے نام پر کروڑوں کی رشوتیں لینا شروع کر دی ہیں ۔اس حوالے سے اب تک 35 سے زائد کیس سامنے آ چکے ہیں جن میں لاہور کے ایک یونین کونسل کے چئیرمین سے مریم نواز کے میڈیا سیل سے تعلق رکھنے والے ایک کارکن نے 5 کروڑ روپے ٹکٹ دلوانے کے عو ض لئے ۔
اسی طرح حمزہ کے قریبی ساتھی پر لاہور کے ایک بڑے تاجر سے ٹکٹ دلوانے کے لیے کروڑوں روپے لینے کا الزام ہے ۔ دریں اثناء مسلم ن لیگ نے انتخابی مہم میں ختم نبوت ﷺ کے معاملے پر مذہبی حلقوں کے ردعمل سے بچنے اورپراپیگنڈہ کر کے پارٹی پوزیشن مضبوط بنانے کے لیے تین مختلف پلان پر کام کا آغاز کر دیا ہے ۔اس ضمن میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ نوازشریف،، شہباز شریف اور اہم لیگی رہنما مختلف مزاروں پر حاضری دے کر انتخابی مہم شروع کریں گے اور اپنے بینرز اور سٹکرز پر ختم نبوت ﷺ زندہ باد طرز کے نعرے بھی تحریر کروائیں گے ۔ تحریک لبیک پاکستان کو منانے کے لیے بھی چند اہم علما کو ٹارگٹ دے دیا گیا ہے ۔ مسلم ن لیگ میں مریم نواز کے میڈیا سیل کے ساتھ ایک اور میڈیا سیل بھی تشکیل دیا گیا ہے جو تین ماہ سے کام کر رہا ہے اور حکومت جانے سے پہلے تک اس کی تنخواہیں سرکاری کھاتوں سے ادا کی جاتی تھیں۔پلان تھری میں ایک ایسی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جس کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ نام نہاد این جی اوز اور غیر ملکی تنظیموں سے جعلی سروے کروا کر پراپیگنڈہ کریں کہ ن لیگ کی مقبولیت میں اضافہ ہو گیا ہے اور ن لیگ الیکشن جیت رہی ہے ۔ ذرائع کے مطابق اس کے لیے دو معروف کنسٹرکشن کمپنیاں، تین بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کے سربراہان اور 17 سرکاری ٹھیکیدار بھاری فنڈنگ کر رہے ہیں۔








