counter easy hit

وزیراعظم پاکستان کا قوم سے خطاب

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ میرے پاکستانیوں کل سے جو صورتحال پیدا ہوئی ہے میں یہ چاہتا تھا کہ میں قوم کو اعتماد میں لوں، میں نے پلوامہ حملے کے بعد ہندوستان کو آفر کی، پلوامہ میں انکی ہلاکتیں ہوئی، مجھے پتہ ہے کہ بھارتیوں کو کیسی تکلیف پہنچی ہوئی ہے کیونکہ پاکستان میں 10 سالوں سے 70 ہزار لوگ مارے گئے ہیں میں سب کی تکلیف کو بخوبی جانتا ہوں، انڈیا کو آفر کیا کہ کسی طرح کی مدد کی ضرورت ہو تو ہم تیار ہیں، یہ اس لیے کہا کہ یہ ہمارے ہی فائدے میں نہیں کہ پاکستان کی زمین کو کوئی استعمال کرے۔ ہم جب تیار تھے تعاون کرنے کے لیے تو مجھے خدشہ تھا کہ اس کے باوجود ہندوستان کوئی ایکشن لے گا اسی لیے میں نے یہ کہا کہ ہماری مجبوری ہوگی کہ ہم ایکشن کا ری ایکشن دیں گے۔

تفصیلات کے مطابق قوم سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے خدشہ تھا تو میں نے کہا کہ ہم جوبی کارروائی کریں گے اور جب صبح ایکشن کیا گیا کل تو اس وقت ہم نے اس لیے جواب نہیں دیا کیونکہ ہم یہ نہیں جانتے تھے کہ کیا نقصان ہوا ہے کل، ہم صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد انتظار کیا، اور بعد میں جواب دینے کا فیصلہ کیا، 2 پائلٹوں نے بارڈر کراس کیا اور ہم نے جواب دیا، میں ہندوستان سے مخاطب ہوں کہ ہمیں تھوڑی عقل استعمال کرنی ہوگی، جتنی بھی جنگیں ہوئی کسی نے نہیں سوچا کہ جنگ کہاں جائے گی، پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں کئی سال تک جاری رہی۔ کیا امریکہ نے سوچا تھا کہ وہ افغانستان میں پھنسے رہے گے، دنیا کی تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ جنگوں سے صرف نقصان ہوتا ہے۔ میرا سوال ہے ہندوستان سے کہ جو ہتھیار ہم دونوںں کے پاس ہے وہ ہم استعمال کرنے کے بعد زندہ بچ جائیں گے، مین پھر سے بھارت کو دعوت دیتا ہوں جو پلوامہ میں حملہ ہوا اس میں دکھ کا اندازہ ہے، مذاکرات کرنا چاہتے ہین آئے ہم تیار ہیں، ہمیں بیٹھ کر بات چیت سے اپنے مسئلے حل کرنے ہونگے۔ وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ میرے پاکستانیوں کل سے جو صورتحال پیدا ہوئی ہے میں یہ چاہتا تھا کہ میں قوم کو اعتماد میں لوں، میں نے پلوامہ ھملے کے بعد ہندوستان کو آفر کی، پلوامہ میں انکی ہلاکتیں ہوئی، مجھے پتہ ہے کہ بھارتیوں کو کیسی تکلیف پہپنچی ہوئی ہپے کیونکہ پاکستان میں 10 سالوں سے 70ہزار لوگ مارے گئے ہین میں سب کی تکلیف کو بخوبی جانتا ہوں، انڈیا کو آفر کیا کہ کسی طرح کی مدد کی ضرورت ہو تو ہم تیار ہیں، یہ اس لیے کہا کہ یہ ہمارے ہی فائدے میں نہیں کہ پاکستان کی زمین کو کوئی استعمال کرے۔ ہم جب تیار تھے تعاون کرنے کے لیے تو مجھے خدشہ تھا کہ اس کے باجود ہندوستان کوئی ایکشن لے گا اسی لیے میں نے یہ کہا کہ ہماری مجبوری ہوگی کہ ہم ایکشن کا ری ایکشن دیں گے۔