counter easy hit

پی آئی اے : کبھی دنیا کی بہترین ائیر لائن،اب ہردن زوال

PIA: s best airline

PIA: s best airline

اسلام آباد ….. 1955 میں اپنا سفر شروع کرنےوالی قومی ائیرلائن پی آئی اے کاچند ہی سالوں میں شمار دنیاکی بہترین ائیرلائنز میں ہونےلگا تھا ۔
کئی دہائیوں تک بام عروج پررہنےوالی پی آئی اے کو80 کی دہائی شروع ہونےپر جیسے نظربد لگ گئی ، ہراگلادن زوال کی نئی داستان اپنے ساتھ لایا ۔پی آئی اے کو 2010ءمیں 20ارب 79کروڑ، 2011ءمیں 26ارب 77کروڑ، 2012ءمیں 30ارب 58کروڑ، 2013ءمیں 44ارب 53کروڑ، 2014ءمیں 32ارب اور 2015ءکے پہلے9 ماہ میں 20ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔اس وقت مجموعی نقصانات 254ارب ستر کروڑ روپے جبکہ ادائیگیاں 300ارب روپے سے زیادہ ہیں۔قومی ائیر لائن قرضوں اور ان قرضوں پر سود کی ادائیگی کی مد میں ہر ماہ3 ارب 50 کروڑ روپےادا کر رہی ہے۔پی آئی اے میں ملازمین کی تعداد 14 ہزار 771 جبکہ جہاز صرف 38 ہیں، بین لااقومی معیار کے مطابق ایک جہاز کے لیے 120سے لے کر 200ملازمین خدمات سرانجام دیتے ہیںجبکہ پی آئی اے میں ایک جہاز کیلئے 390 ملازمین موجودہیں اوریہ تعداد دنیابھرمیں سب سے زیادہ ہے ۔
پچھلے 10 سال کے دوران پی آئی اےمیں 5748ملازمین بھرتی کیے گئے،پیپلزپارٹی نے اوسطا 1 اعشاریہ 3 جبکہ ن لیگ نے 1 اعشاریہ1 ملازم روزنہ بھرتی کیا ۔مختلف حکومتوں نے پی آئی اے کی نجکاری کی کوشش توکی لیکن کبھی ملازمین تو کبھی حکومتی مفادات آڑے آ گئے ،نتیجہ یہ نکلا کہ قومی ائیر لائن ملکی خزانے کے لئے سفید ہاتھی بن گئی اوراب اس سے جان چھڑانا مشکل دکھائی دیتا ہے ۔