counter easy hit

خواتین کی بھرتی کیلئے فٹنس ٹیسٹ کے نام پر جسمانی ہراسگی

ایس پی ڈسپلنلائنز قلعہ گجر سنگھ میں بھرتی سیکشن میں تعینات ہیڈ کانسٹیبل کے خلاف خواتین کو نوکری دلوانے کی مدد میں پیسے بنٹورنے اور ہراساں کرنے کی درخواست دے دی گئی، درخواست ایک خاتون کی جانب سے دائر کی گئی  اور موقف اپنایا کہ بھرتی کیلئے فی کس 5سے 10ہزار وصول کرنے سمیت جسمانی ٹیسٹ میں کامیابی کیلئے جنسی ہراساں کیا جاتاہے، ناجائز تعلقات استوار کر کے دھندہ کر وایا جاتا ہے ، بھرتی کی مد میں مبینہ رشوت کا سلسلہ نیچے سے اُوپر ایس پی ہیڈ کوارٹر تک جاتا ہے  تاہم رخواست میں نامزد اہلکاروں کی جانب سے الزامات کی تردید کردی گئی

رواں سال 09 فروری 2018 کو ڈی آئی جی آپریشنز ، ایس پی ہیڈ کوارٹر اور ایس پی ڈسپلن کے نام لکھی جانے والی ایک درخواست میں گمنام خاتون کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ میں ایک خاندانی لڑکی ہوں اور میں نے محکمہ پولیس میں بھرتی کیلئے پولیس لائنز میں فارم جمع کروائے تھے لیکن پولیس لائنز قلعہ گجر سنگھ میں تعینات ہیڈ کانسٹیبل محمد سلیم اختر جو کہ عرصہ دراز سے بھرتی سیکشن میں تعینات ہے اور بھرتی کیلئے آنیوالی لڑکیوں کے موبائل نمبر حاصل کر کے ان سے رابطہ کرتا اور ان سے سلیکشن کی مدد میں 5 سے 10ہزار روپے رشوت حاصل کرتا ہے جس کے متعلق اسکا کہنا ہے کہ یہ پیسے میرے لئے نہیں بلکہ یہ نائب کلرک اے ایس آئی محمد علی سے ہوتے ہوئے ایس پی ہیڈ کوارٹر تک پہنچتے ہیں جبکہ لڑکیوں کو جسمانی ٹیسٹ میں پاس کروانے کا بول کر جنسی ہراساں کرتا اور ناجائز تعلقات قائم کرنے پر مجبور کرتا ہے جس کے بعد اس کے جال میں پھنس جانے والی لڑکیوں سے باقاعدہ غلط کاری بھی کرواتا ہے ، حصول رزق کیلئے آنیوالی بہت ساری لڑکیوں کی زندگیاں تباہ ہو چکی ہیں۔

درخواست میں مزید لکھا گیا ہے کہ اگر حوالدار محمد سلیم اختر کا موبائل ڈیٹا چیک کیا جائے تو اس میں  بے تحاشہ لڑکیوں کے نمبر ملیں گے اور اگر کالز میسجز اور واٹس ایپ وغیرہ چیک کیئے جائیں تو حقائق منظر عام پر آجائیں گے ۔ درخواست کے آخر میں گمنام درخواست گزارکی جانب سے ڈی آئی جی آپریشنز اور ایس پی ہیڈکوارٹر سے التجاء کی گئی ہے کہ اگر آپ کے گھر میں بھی بچیاں ہیں تو خدارا میری گزارش ہے کہ سلیم حوالدار جیسے گندے انسان اور محکمہ کیلئے بدنماء داغ کو فوری طور پر محکمہ سے فارغ کر کے مزید لڑکیوں کی عزتیں بچائی جائیں اور اسی کو قرار واقعی سزاد ے کر عبرت کا نشان بنایا جائے۔

درخواست سی سی او آفس میں جمع کروائی گئی جہاں سی سی پی آفس کے عملے نے اس پر ڈائری نمرب 667 13لگا کر درخواست وصول کرلی جس پر افسران بالا نے جب ہیڈ کانسٹیبل محمد سلیم اختر کو بلوا کر دریافت کیا تو اس نے اپنے بیان میں افسران بالا کو بتایا ہے کہ میرے خلاف دی گئی گمنام درخواست سراسر جھوٹ اور بہتان پر مبنی ہے کیونکہ میں عارضی طور پر بھرتی ڈیوٹی پر معمور ہوں اور دیگر ملازمین کے ہمراہ اجتماعی ڈیوٹی سرانجام دیتا ہوں۔ محمد سلیم اختر کا مزید کہنا تھا کہ میں نے ہمیشہ محکمانہ روابط کے علاوہ کبھی کوئی ذاتی رشتہ قائم نہیں کیا اور نہ ہی کسی کو لالچ دیکر یا رقم لے کر بھرتی کرنے کا جھانسہ دیا ہے۔