counter easy hit

اک ستم اور

Pakistan vs West Indies

Pakistan vs West Indies

تحریر : وقار انساء
کرکٹ ایک دلپسند کھیل ہے جس کے شائقین دنیا مین ہر جگہ کثیر تعداد میں ہیں-یہی حال پاکستان کا بھی ہے اتنی پسندیدگی کسی اور کھیل کو کبھی نہیں ملی گلی کوچوں اور محلوں میں بچے بوڑھے وقت ملتے ہی بال اور بیٹ کے ساتھ نظر آتے ہیں لیکن کیا کیجیئے کہ ھمارا يہ پسنددیدہ کھیل روبہ زوال ہو رہا ہے ورلڈ کپ ہو یا ایشیا کپ یا ہو ٹی ٹونٹی –ھمیشہ ہی ٹیم نے لوگوں کے جذبات کا خون ہی کیا ہے بھارت سے بدترین شکست کے بعد پاکستانی ٹیم ویسٹ انڈیز سے شرمناک اور افسوسناک شکست سے دوچار ہوئی جس کا شائقین کرکٹ کو بہت گہرا صدمہ ہوا – ٹاس جیت کر کپتان صاحب نے باؤلنگ کا فیصلہ ایسے ليا جس طرح اعلی پائے کے بالر ان کی ٹیم ميں ہیں جو مخالف کو دیکھتے ہی دیکھتے ڈھیر کر دیں گے – اس کی بجائے اگر بیٹنک کر لیتے تو اس کا ایک فائدہ تو یہ ہوتا کہ کھلاڑیوں پر پریشر نہ ہوتا انہوں نے جو کارکردگی دکھانی تھی وہ دکھا لیتے-اور دوسرے ان کے تعاقب میں وہ مطلوبہ ہدف پورا کرتے- ایک رن پر چار کھلاڑی اور پچیس کے اسکور پر پانچ کھلاڑی آؤٹ کچھ شرم کر لیتے اتنی بری کارکردگی ! کھلاڑی کیچ چھوڑ رہے ہیں وکٹ کیپر چھوڑ رہا ہے –نہ بیٹنگ نہ باؤلنگ نہ ہی فیلڈنگ ہر شعبہ ناقص ! کسی کو تو بہتر کر لیتے-

کچھ تو احساس کرتے ملکی وقار کا عوام کے جذبات اور احساسات کا ! دوسری ٹیموں کے کھلاڑیوں کے بڑے بڑے نام اپنی کارکردگی سے اپنی پوزیشن کو مستحکم رکھتے ہیں اور اپنے ملک کے لئے اچھا کھیل کر جاتے ہیں – ان کا ٹیم میں شامل ہونا کامیابی کی ضمانت ہوتا ہے ورلڈ کپ کھیلنے کے لئےقومی ٹیم ایسے گئی جیسے تہیہ کر رکھا ہو کہ شائقین کرکٹ کو اس طرح لگا تار میچ ہار کر دکھ اور صدمے سے دو چار کیا جائے گا کہ وہ دلبرداشتہ ہو کر میچ دیکھنا ہی چھوڑ دیں گے -ہار کے بعد اکثر یہ کہہ کر دل کو تسلی دے لی جاتی ہے کہ یہ کھیل ہے ہار جیت ہوتی رہتی ہے- لیکن سوال تو یہ ہے کہ آخر قومی ٹیم کے کھلاڑی ہیں جس کے صلے میں لاکھوں کروڑوں ر وپیہ آپ کماتے ہیں آخر وہ بھی تو کچھ تقاضا کرتا ہے- پھر جیتنا کس کو ناپسند ہوتا ہے

آپ اپنے ملک کی پہچان بن کر جاتے ہیں اور یوں اس کے لئے باعث شرم بن جاتے ہیں لوگوں کی امیدوں کا خون کر دیتے ہیں اس طرز عمل سے تو لگتا نہیں کہ آپ کو افسوس ہوا- ہر بار ہار کر دعوی کرنا کہ آئندہ پوری جانفشانی سے کھیلیں گے مگر وہ آئندہ عوام کب دیکھے گی؟ پاکستانی عوام دعائیں کرتی رہ جاتی ہے ننھے بچے کس قدر پھوٹ پھوٹ کر روئے دیکھ کر رونا آجاتا ہے مگر کیا کیجيے کہ نہ تو کرکٹ کے عہدے داروں کوخیال اور احساس ہے نہ ہی ٹیم کو جس پیشے سے انسان منسلک ہو اور اس کا معاوضہ وصول کرے تو یہ اس کا فرض ہے کہ پوری تندہی سے کام کرے اور اس معاوضے کو حلال کر کھائے ایسے لگتا ہے سیروتفریح کے لئے آئے ہوئے ہیں آؤٹ ہو کر آرام سے پویلین لوٹ جاتے ہیں اور سکون سے بیٹھ کر اپنی طرح اپنے دوسرے ساتھیوں کی ناقص کار کردگی دیکھ رہے ہوتے ہیں-

اس کھیل کی مماثلت بھی ھمارے ملک میں غلط طریقے سے اقتدار پر قابض لوگوں جیسی ہے –یہاں بھی ذاتی پسند اور – جیسے عوامل متحرک ہیں پرچی سسٹم یہاں بھی زندہ باد ہے –کرکٹ بورڈ کے عہدہ داران کی ايک طویل لسٹ ہے جن کو اپنی ذمہ داری نبھانا نہیں آتیں بلکہ اس کھیل کے عہدوں سے منسلک ہو کر روپیہ بٹورنا ان کا نصب العین ہے ان میں سےکئی ایک تو اس کھیل کے حروف ایجد سے ہی ناواقف ہیں –اس کی مثال ایسے ہی ہے کہ ایک اردو پڑھانے والے کو انگلش پڑھانے کو دے دی جائے – تین کروڑ کی خطیر رقم وزیر اعظم صاحب نے مینجمنٹ کو میچ دیکھنے کے لئے عطا فرمائی اور اس کے ساتھ چھیہترلاکھ جرنلسٹ کو دی گئی – کونسا تير مارنا تھا قومی ٹیم نے ؟ ہر چند کہ یہ کھیيل ہے ھم سب بھی مانتے ہیں لیکن ہر دفعہ شکست! کیا اس سے پاکستان کی بدنامی نہین ہوتی؟ سب کا دل چاہتا ہے کہ جب وہ کھیل دیکھنے بیٹھیں تو ٹیم کی اچھی کارکردگی ان کے دل کو خوش کر دے
کھلاڑیوں کوبغیر سوچے سمجھے ایسے میدان میں اتارا جاتا ہے –

جیسے ان کو بھی کوئی سمجھ نہیں خالی دماغ ھاتھ میں بیٹ لے کر چل دیتے ہیں-ایک دو گیندوں کا سامنا کر کے واپس پویلین لوٹ جاتے ہیں- پاکستان کو ایک اوپنر کی جوڑی سیٹ کرنے میں زمانہ لگ گیا –دوسرے ممالک کی ٹیمیوں میں ایکسٹرا کھلاڑی ہر پوزیشن پر کھیلنے کے لئے موجود ہوتے ہیں بوقت ضرورت انہیں پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا – وکٹ کیپر کا مسئلہ بھی اپنی جگہ موجود ہے ایسا لگتاہے کھلازی کا قحط پڑ گیا ہو پاکستان میں – عمر اکمل ون ڈاؤن پوزیشن پر کھیلنے کا کافی وقت سے تقاضا کر رہا ہے اب وقت تھا کہ اس کا ٹیلنٹ اس پوزیشن پر آزما لیا جاتا –

ویسے بھی یونس کو کبھی اوپننگ دے کر اور پھر ون ڈاؤن پوزیشن پر موقع دے کر تجربہ ہی کیا جا رہا تھا يہ کوئی سوچی سمجھی بات نہیں لگتی تھی اگر وہ آؤٹ آف فارم تھا تو اس کو کھیلانا چہ معنی دارد؟ اب کپتان صاحب کا کہنا ہے کہ اب ڈو اور ڈائی کی پوزیشن ہے –اس شکست کی ذمہ دار پوری مینجمنٹ اورپاکستانی کرکٹ بورڈہے خدارا اچھی سلیکشن کمیٹی تشکیل دیں میرٹ پر فیصلے کریں مضبوط قیادت سامنے لائیں جو ٹیم کو اچھے طریقے سے میدان میں لاسکے

تحریر : وقار انساء