counter easy hit

پی ڈی ایم میں اختلاف منظر عام پر آچکا، م اور ش کے بعد مولانا اور بلاول کا اختلاف واضح ہے، شاہ محمود قریشی

اسلام آباد(ایس ایم حسنین)عوام الناس نے پی ۔ ڈی۔ ایم کی احتجاجی سیاست پر توجہ نہیں دی، انکی صفوں میں اختلاف منظر عام پر آچکا ہے۔ مریم نواز اور شہباز شریف کی سوچ کا اختلاف واضح ہے ۔مولانا فضل الرحمن لانگ مارچ پر تلے ہوئے جبکہ بلاول بھٹو زرداری اسمبلیوں کا رخ کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ پی ڈی ایم ایک غیر فطری اور عارضی اتحاد ہے،ہم اور ہمارے حلیف تحریک عدم اعتماد کا سیاسی، جمہوری اور پارلیمانی انداز میں مقابلہ کریں گے اور انہیں شکست دیں گے۔بھارتی سرکار تمام کوششوں کے باوجود کسانوں کی آواز دبانے میں ناکام رہی۔ وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے علاقائی صورتحال اور ملکی سیاست کے حوالے سے پیر کو میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ پی ڈی ایم کی صفوں میں اختلاف کھل کر سامنے آ چکے ہیں ۔استعفوں کے معاملے پر مسلم لیگ(ن) میں مریم نواز اور شہباز شریف کی سوچ کا اختلاف منظرعام پر آ چکا ہے ۔مولانا فضل الرحمن لانگ مارچ پر تلے ہوئے تھے لیکن بلاول بھٹو زرداری اسمبلیوں کا رخ کرنے کی بات کر رہے ہیں ،وہ سمجھتے ہیں کہ ان کی احتجاجی سیاست پر عوام نے توجہ نہیں دی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کی جماعت کے اندر بھی شدید دباؤ اور کشمکش دکھائی دے رہی ہے ۔ہر سینٹ الیکشن کے بعد مختلف پارٹیوں نے ہارس ٹریڈنگ کے الزامات لگائے اور انتخابات کی شفافیت پر سوالات اٹھائے۔گذشتہ سینٹ انتخابات میں جب یہ معاملہ سامنے آیا تو وزیر اعظم عمران خان نے 20 کے قریب تحریک انصاف کے اراکین کے خلاف ڈسپلنری ایکشن لیا جو تاریخ میں پہلے کسی جماعت نے نہیں کیا مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف شفاف انتخابات کی خواہاں ہے ،اسی مقصد کے پیش نظر ہم نے سینیٹ انتخابات میں اوپن ووٹنگ کی تجویز سامنے رکھی۔ ہم نے انہیں باور کروایا کہ ہم اس حوالے سے قانون سازی کیلئے بھی تیار ہیں۔سوال یہ ہے کہ کیا اپوزیشن اس حوالے سے قانون سازی کیلئے ہمارا ساتھ دینے کو تیار ہے؟ اس حوالے سے ہم نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا بھی فیصلہ کیا اب سپریم کورٹ اوپن ووٹنگ کے حوالے سے اپنی رائے دے گی شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے اپنے عمل سے دنیا کو باور کروایا کہ ہم خطے میں امن و استحکام کے خواہشمند ہیں۔معیشت کا استحکام، امن و امان سے مشروط ہے ،امن ہو گا تو سرمایہ کاری ہوگی اور سرمایہ کاری ہو گی تو روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان امن عمل میں ہم قیام امن کیلئے مصالحانہ کردار ادا کر رہے ہیں جسے دنیا سراہ رہی ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے تو حکومت میں آتے ہی بھارت کو دعوت دی کہ وہ امن کی طرف ایک قدم بڑھائیں ہم دو بڑھائیں گے ،مگر افسوس کہ بھارت نے اس پیشکش پر توجہ نہ دی اور ایسے اقدامات اٹھائے جن سے مقبوضہ کشمیر میں صورتحال مزید خراب ہوئی ۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر ایک تسلیم شدہ بین الاقوامی تنازع ہے،بھارت نے طویل عرصے سے کشمیریوں کےبنیادی حقوق معطل کر رکھے ہیں – انہیں جبرو استبداد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ہم نہیں سمجھتے کہ دو ایٹمی قوتیں اس مسئلے کو بزور بازو حل کر سکتی ہیں ۔ ایسا کرنا خود کشی کے مترادف ہوگا۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگربھارت کامؤقف مضبوط ہےتووہ گفت وشنیدسےکیوں گھبرارہاہے،ہم دنیا کو مسلسل باور کروا رہے ہیں کہ کشمیر ایک فلیش پوائنٹ بن چکا ہے جس کا جلد اور مستقل حل ناگزیر ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ مودی سرکار نے بھارتی کسانوں کوکافی جھانسےدینےکی کوشش کی،کسانوں کیلئے کم از کم امدادی قیمت کے خاتمے اور نئےقوانین کے اطلاق سے بھارتی کسانوں کے استحصال کی راہ ہموار کی گئی ۔کسانوں نے ان غیر منصفانہ اقدامات کے خلاف جب آواز اٹھائی تو انہیں ریاستی جبر اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی یوم جمہوریہ پر بھارتی کسانوں نے ایک مرتبہ پھر دلی کی جانب ایک بڑی ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے ۔بھارتی سرکار تمام کوششوں کے باوجود کسانوں کی آواز دبانے میں ناکام رہی ۔ آج پورا ہندوستان ان کے ساتھ ہم آواز ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website