counter easy hit

لداخ، چینی اور بھارتی فوجیوں میں پھر جھڑپ، بھارت کی خاموشی

اسلام آباد(ایس ایم حسنین) بھارت کی طرف سے لداخ کے متنازعہ علاقے میں چینی فوجیوں کی غیر معمولی نقل و حرکت کی رپورٹس سامنے آنے کے بعد ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے میں ہندوستانی اور چینی فوجیوں کی متنازع سرحد پر ایک مرتبہ پھر کشیدگی دیکھی جارہی ہے اور شمالی سکم کی سرحد پر ہونے والی جھڑپ میں دونوں فریقین کے متعدد فوجی زخمی ہوگئے ہیں۔بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق شمالی سکم کے علاقے ناکو لا میں دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان تصادم ہوا جس میں کئی فوجی زخمی ہوئے۔ رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ صورتحال اب مکمل طور پر کنٹرول ہے اور دونوں ملکوں کی افواج کے اعلیٰ حکام اعلیٰ سطحی مذاکرات کے ذریعے معاملات حل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق یہ واقعہ ریاست سکم کے نکو لا پاس میں گزشتہ ہفتے پیش آیا تھا، میڈیا رپورٹس میں ہندوستانی فوجی حکام کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ دونوں فریقین کے فوجی زخمی ہوئے ہیں۔بھارتی فوج نے چین کے ساتھ ریاست سکم میں نکولا پاس کے قریب ہونے والے حالیہ تنازع کو معمولی قررا دیا۔ بھارتی فوج کی جانب سے یہ مختصر بیان میں کہا گیا کہ پہلے سے طے شہد پروٹوکولز کے تحت مقامی کمانڈرز نے معاملہ حل کردیا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق گشت پر مامور چینی فوجیوں سے جھڑپ میں چار بھارتی فوجی زخمی ہوئے۔ انہوں نے چین کی پیپلز لبریشن آرمی کو نامعلوم حد تک نقصان پہنچا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان آخری تصادم اسی مقام پر 9مئی کو ہوا جس میں دونوں فریقین کے مجموعی طور پر 150 فوجی آپس میں گتھم گتھا ہو گئے تھے اور نتیجتاً متعدد فوجی زخمی ہوئے تھے۔ حال ہی میں دونوں فریقین کے درمیان اتوار کو کشیدگی میں کمی کے لیے مذاکرات ہوئے لیکن دونوں فریقین میں سے کوئی بھی پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں۔ بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے گزشتہ ماہ اپنے بیان میں کہا تھا کہ گزشتہ سال ہونے والے واقعات کے نتیجے میں دونوں پڑوسی کے تعلقات بری طرح خراب ہوئے ہیں

Indian and Chinese soldiers clashed in Ladakh after Sikkim incident

مذکورہ واقعے سے چند دن قبل 5 مئی 2020 کو مشرقی لداخ میں دونوں ملکوں کے درمیان خطرناک تصادم میں 250 فوجیوں کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔ایٹمی طاقت سے لیس دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان کئی دہائیوں سے فوجی بحران جاری ہے جس میں حالیہ کچھ عرصے میں شدت آئی ہے اور مغربی ہمالیہ میں گزشتہ سال جون میں دونوں فوجوں کے درمیان ہونے والے غیرمسلح تصادم میں 20 بھارتی فوجیوں کے ساتھ ساتھ نامعلوم تعداد میں چینی فوجی بھی مارے گئے تھے۔

اس حادثے کے بعد دونوں فریقین نے معاملات میں بہتری کے لیے مذاکرات شروع کیے تھے اور کہا تھا کہ وہ سرحد پر صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے راہیں تلاش کررہے ہیں لیکن بات چیت کے نتیجے میں بہت کم پیشرفت ہوئی ہے اور دونوں فریقوں نے شدید سردی کے باوجود علاقے میں بھاری نفری تعینات کر رکھی ہے۔

گزشتہ ماہ ہندوستان کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ تصادم کو روکنے کے مقصد سے ہونے والے سفارتی اور فوجی مذاکرات کے متعدد دوروں سے ‘کوئی معنی خیز نتیجہ’ برآمد نہیں ہو سکا۔

راج ناتھ سنگھ نے برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے ساتھی اشتراک کرنے والے ادارے اے این آئی کو انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ اگر حالات بدستور برقرار رہتے ہیں تو یہ یقینی ہے کہ فوجی نفری میں کمی نہیں کی جائے گی۔لیکن انہوں نے کہا کہ دونوں فریق ابھی بھی سرحدی صورتحال پر پیغامات کا تبادلہ کر رہے ہیں اور فوجی مذاکرات کا ایک اور دور بھی آخری مرحلے میں ہے۔

واضح رہے کہ بھارت اور چین اپنے تقریباً 3500 کلومیٹر (2 ہزار میل) طویل سرحد پر اتفاق نہیں کرسکے ہیں اور اس کے لیے 1962 میں دونوں کے درمیان جنگ بھی ہوئی تھی تاہم نصف صدی کے دوران گزشتہ موسم گرما میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی انتہائی عروج پر پہنچ گئی تھی۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website