counter easy hit

حکومت اہم فیصلے پارلیمنٹ میں نہیں کرتی:خورشید شاہ

Parliament

Parliament

اسلام آباد…….قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکومت اہم فیصلے پارلیمنٹ میں نہیں کرتی کیوں کہ وہ خود کو پارلیمنٹ کی بجائے کسی اور کے تابع سمجھتی ہے۔
قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا قومی اسمبلی اجلاس میں مزید کہا کہ کہا جاتا ہے کہ ادارے چلانا حکومت کا کام نہیں تو پھر میٹرو بس چلانا حکومت کا کام کیسے ہے، جب کہیں پھنستے ہیں تو انہیں پارلیمنٹ کی بالا دستی یاد آتی ہے ،تب کہتے ہیں کنٹینر کے فیصلے نہیں مانیں گے، پارلیمنٹ کی مانیں گے، اب پارلیمنٹ کو اہم فیصلوں پر اعتماد میں نہیں لیا جاتا۔وزیر اعظم کی عدم موجودگی پر وہ بولے کیایہ قانون سب پر لاگو ہوتاہے کہ کوئی رکن مخصوص مدت تک نہ آئے تو نا اہل ہو جاتا ہے،پیپلز پارٹی کاوزیر اعظم ایوان میں آتا تھا کیوں کہ وہ خود کو پارلیمنٹ کے تابع سمجھتا تھا،ان کی سوچ جمہوری تھی مگر کوئی ڈکٹیٹر سے سیاست لے کر آئے تو یہ سوچ پیدا نہیں آتی ۔سید خورشید شاہ نےکہا کہ ان کے دور میں پی آئی اے کا خسارہ ساڑھے 8 ارب روپے تھا، اب 27 ارب ہو چکا ،آئی ایم ایف سے امداد اور خیرات ملتی ہے ا س لیے پی آئی اے کا بل دو منٹ میں منظور کرالیا گیا، تندوروں کے نام پر اربوں روپے سبسڈی کا آٹا کھا گئے، پی آئی اے کوسبسڈی نہیں دے سکتے تو اورنج ٹرین پر کیوں سبسڈی رکھی؟میٹرو بس پر پہلے سال میں ہی چار ارب کیوں سبسڈی دی گئی؟ مزدور سے روٹی چھینی تو وہ اور ان کے بچے بندوقیں پکڑ کر داعش اور طالبان میں شامل ہوجائیں گے ۔خورشید شاہ نے انکشاف کیا کہ حکومت نے نجکاری کے لیے پی آئی اے کے کل اثاثوں کی مالیت 6 ارب 89 کروڑ روپے رکھی ہے جس میں نیویارک کی جائیداد بھی شامل ہے، اپوزیشن لیڈر اپنی تقریر کا باقی حصہ پیر کو مکمل کریں گے۔