لاہور: عام انتخابات سے قبل پاکستان تحریک انصاف کی مشکلات میں اضافہ ہونے لگا کیونکہ ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے پر پی ٹی آئی دباؤ کا شکار ہو گئی۔ دو روز گزرنے کے باوجود خیبر پختونخوا کا پارلیمانی بورڈ ٹکٹس کا فیصلہ نہ کرسکا۔

ترجمان نے مزید کہا کہ اجلاس میں خیبر پی کے میں تحریک انصاف کی حکومت کی کارکردگی کا خصوصی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں پانامہ مقدمے کو طوالت کا شکار کرنے کی کوششوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں کرپشن کی پاداش میں پارٹی سے نکالے گئے اراکین پختونخوا اسمبلی کو صفائی کا آخری موقع فراہم کرنے کا فیصلہ بھی ہوا۔ آئندہ اتوار تحریک انصاف کے مرکزی دفتر میں کمیٹی کا اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اراکین کمیٹی کے روبرو پیش ہوں اور اپنا نکتہ نظر پیش کریں۔ پنجاب حکومت کی بدترین کارکردگی پر قرطاس ابیض شائع کرنے پر بھی غورکیا گیا۔ پاکستان کرسچین پارٹی نے بھی پی ٹی آئی کے سنگ چلنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور پارٹی کے چیئرمین بشپ یعقوب پال نے تحریک انصاف کے مرکزی نائب صدر و ایم پی اے محمد شعیب صدیقی سے چیئرمین سیکرٹریٹ میں سینکڑوں ساتھیوں سمیت ہونے والی ملاقات میں اپنے تمام پارٹی نیٹ ورک اور شعبوں سمیت عمران خان کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہارکرتے ہوئے پی ٹی آئی کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔ دوسری جانب نجی ٹی وی کے مطابق پی ٹی آئی کور گروپ کے اجلاس میں سینئر رہنما آمنے سامنے آگئے۔ شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کے درمیان سخت الفاظ کا تبادلہ ہوا۔ دونوں رہنمائوں کے درمیان چپقلش کی وجہ رائے حسن نواز بنے۔ رائے حسن نواز کی نااہلی کو شاہ محمود قریشی زیربحث لے آئے۔ شاہ محمود قریشی نے رائے حسن نواز کی پارٹی میں اہلیت کو چیلنج کیا اور رائے حسن نواز کے پارٹی عہدہ رکھنے پر اعتراض کیا۔ شاہ محمود قریشی نے رائے حسن نواز کے پارٹی اجلاسوں میں شرکت پر اعتراض بھی کیا۔ شاہ محمود قریشی کے اعتراض پر جہانگیر ترین بول پڑے اور کہا شاہ صاحب کیا آپ کا اشارہ میری طرف ہے؟ دونوں رہنمائوں کے درمیان تلخ جملوں پر عمران نے مداخلت کی اور رائے حسن نواز کو پارلیمانی بورڈ سے ہٹانے، عہدے پر نہ رکھنے کا بھی اعلان کیا۔ عمران خان کے اعلان کے بعد معاملہ رفع دفع ہوا۔ نجی ٹی وی کوانٹرویو میں عمران خان نے کہا ہے کہ ہم نے یا وزیراعلیٰ نے کبھی کسی ادارے میں مداخلت نہیں کی۔ عوام میں مقبولیت کی وجہ سے لوگ پارٹی میں شامل ہو رہے ہیں۔ کچھ الیکٹیبلز کو پارٹی کے لوگ پسند کرتے ہیں کچھ نہیں۔ ہمارا ورکر ہمیں بتاتا ہے کہ الیکٹیبل کرپٹ ہے، کون سا نہیں۔ ٹکٹ کی تقسیم کا فیصلہ پارلیمانی بورڈ میں ہوگا۔ میں نے 1997ء میں پہلی بار الیکشن لڑا‘ اس وقت سمجھ نہیں تھی۔








