counter easy hit

ایٹمی ہتھیار : امریکی قانون سازوں کی پاکستانی امداد بند کرنے کی دھمکی

Nuclear weapons: US withdraw aid to Pakistan

Nuclear weapons: US withdraw aid to Pakistan

امریکی ایوان نمائندگان کی کمیٹی نے کہا ہے کہ پاکستان دنیا کی تیسری بڑی ایٹمی قوت بننے کی کوشش میں ہے اس لئے اس کی امداد بند کی جائے ، تا ہم نمائندہ خصوصی اولسن نے کہا کہ اوباما انتظامیہ کے خیال میں پاکستان کی معاونت امریکا کے بہترین مفاد میں ہے کیونکہ یہ ملک انسداد دہشت گردی کے آپریشنز کر رہا ہے ۔
واشنگٹن (نیٹ نیوز) امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے دونوں سیاسی جماعتوں کے اعلیٰ قانون سازوں پر مشتمل ایوان نمائندگان کی کمیٹی برائے خارجہ امور نے گزشتہ روز انسداد دہشت گردی میں پاکستان کے تعاون ، اس کی تعلیمی اصلاحات کے لیے کوششیں اور اسے دی جانے والی امریکی امداد کا جائزہ لینے کے لیے سماعت کی ۔ کمیٹی کے چیئرمین ریپبلکن ایڈ روئس کا کہنا تھا کہ پاکستان سب سے زیادہ جوہری ہتھیار رکھنے والا دنیا کا تیسرا بڑا ملک بننے کی ڈگر پر ہے اور اس کے چھوٹے جوہری ہتھیار اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل زیادہ تشویش کے باعث ہیں ۔ افغانستان اور پاکستان کے لیے امریکا کے نمائندہ خصوصی رچرڈ اولسن نے سماعت میں اوباما انتظامیہ کا نقطہ نظر پیش کرتے کہا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ اس کے جوہری ہتھیاروں اور دیگر سلامتی کے معاملات پر کھل کے بات چیت کرتا رہا ہے اور ان کے بقول اوباما انتظامیہ پاکستان کے ساتھ ایسا جوہری معاہدہ کرنے پر بات چیت نہیں کر رہا جیسا کہ اس کا بھارت کے ساتھ ہے ۔ ڈیموکریٹک نمائندے بریڈ شرمین نے اولسن سے کہا کہ وہ پاکستانی حکام کو یہ پیغام پہنچا دیں کہ پاکستان کو ایک سچے شراکت دار کے طور پر کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے بصورت دیگر ان کے بقول کانگریس میں بعض لوگ اس ملک کے لیے تمام امریکی امداد کو ختم کرنے کے لیے زور دے سکتے ہیں ۔ پاکستان نے دہشت گردی و انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے رواں سال کے اوائل میں قومی حکمت عملی کا اعلان کیا تھا جب کہ گزشتہ سال جون سے اس کی فوج نے شدت پسندوں کے خلاف قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں بھرپور کارروائی شروع کی تھی ۔ اس کارروائی میں پاکستانی فوج کے مطابق 3400 ملکی و غیر ملکی عسکریت پسند مارے جا چکے ہیں جب کہ ان کے سیکڑوں ٹھکانوں کو تباہ کر دیا گیا ہے ۔ ڈیموکریٹ رکن ایلیوٹ اینجل کا کہنا تھا کہ پاکستان کو خود دہشت گرد گروپوں سے اپنے ہاں بہت زیادہ نقصان برداشت کرنا پڑا ہے اور 2003 سے اس کے 50 ہزار سے زائد شہری مارے جا چکے ہیں ۔