کراچی(ویب ڈیسک)حکومت سندھ دودھ فروشوں کے سامنے بے بس ہوگئی، دودھ فروش تاحال من مانی قیمتوں پر دودھ فروخت کررہے ہیں ، کمشنر کراچی کی جانب سےشکایات کے ازالے کے لئے ضلعی سطح جو نمبر جاری کئے تھے ان نمبروں پر کو ئی شکایت سننا والا نہیں ہے، اس سلسلے میں کمشنر کراچی افتخار شلوانی کا موقف ہے کہ اگر شکایت کے فون پر شکایت نہ ہوسکے تو عوام مجھے فیس بک اور ٹوئٹر پر شکایات کریں جس کا فورا ازالہ ہوگا، کمشنر کراچی کے ترجمان سے جب معلوم کیا کہ شکایاتی نمبر پر تین روز میں صارفین کی کتنی شکایات موصول ہوئیں ، انہوں نے اس سلسلے میں لاعلمی ظاہر کی،تفصیلات کے مطابق سندھ میں کوالٹی کنٹرول کرنے کے لئے کئی ادارے ہیں ، سندھ فوڈ اتھارٹی ، بلدیہ اعظمی کراچی ،پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی ، ڈائر یکٹر جنرل آف پرائسز اور مقامی انتظامیہ شامل ہے ، لیکن قیمت پر عملدرآمد کرانے کے لئے کوئی محکمہ نہیں ہے کیونکہ حکومت سندھ دودھ فروشوں کے سامنے بے بس ہوگئی، دودھ فروش تاحال من مانی قیمتوں پر دودھ فروخت کررہے ہیں ، کمشنر کراچی کی جانب سےشکایات کے ازالے کے لئے ضلعی سطح جو نمبر جاری کئے تھے ان نمبروں پر کو ئی شکایت سننا والا نہیں ہےجبکہ کمشنر کراچی اور دودھ فروشوں کے در میان پر کریک ڈاون سے پولیس کا بھتہ شروع ہوگیا ہے ، سرکاری قیمت 94 روپے فی لیٹر ہے لیکندوکاندار 110روپے فی لیٹر فروخت کررہے ہیں ، جس پر علاقہ پولیس کچھ نہیں کررہی اور خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ، صارفین کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی ملی بھگت سے دودھ کی قیمت میں دودھ فروشوں نے اضافہ کیا ہے ، جبکہ مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کشمیر کی صورتحال اور شہر میں کچرے کی صورتحال اور اب محرم الحرام کے حوالےسے انتظامیہ کی توجہ دودھ سے ہٹ چکی ہے ۔