counter easy hit

پاک بھارت کشیدگی کے دوران نواز شریف کی پیرول پر رہائی

اسلام آباد: پاکستان کے نامور صحافی مجیب الرحمان شامی نے قومی سطح پر مشاورتی اجلاس منعقد کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے نواز شریف کو بھی اس مشاورت کا حصہ بنانے کی بات کی تھی۔معروف صحافی کہنا تھا کہ معاملہ بہت سنگین ہو چکا ہے۔ وزیراعظم عمران خان، شہباز شریف اور آصف زرداری سمیت تمام قومی قیادت کو مل بیٹھنا چاہیے۔ نواز شریف کو بھی پیرول پر رہا کرکے اس مشاورت میں شریک کرنا چاہیے تاکہ بھرپور پیغام دیا جا سکے کہ قومی سلامتی کے معاملے پر ہم سب متحد ہیں۔ باقی ساری باتیں بعد میں ہوتی رہیں گی۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی در اندازی کے بعد ساری قوم ایک پیج پر جمع ہوگئی ہے۔ بھارتی کی اس شیطانی حرکت پر وفاقی وزراء اور دیگر شخصیات کی جانب سے بہترین جواب دئیے جا رہے ہیں۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ ملک کے چپے چپے کے دفاع کی صلاحیت رکھتے ہیں۔انڈیا کے مذموم مقاصد کو انشااللہ خاک میں ملا دیں گے۔وزیر اعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ موقع ملا تو فرنٹ لائن پر خود جا کر اپنی بہادر افواج کے شانہ بشانہ وطن کی حفاظت کروں گا۔ دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں بتایا کہ میں نے کوٹ لکھپت جیل میں میاں نواز شریف سے ملاقات کی۔ انہوں نے بھارتی فضائیہ کے طیاروں کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی اور پاکستانی حدود میں داخلے پر اظہار تشویش کیا اور اس کی سخت مذمت کی۔ انہوں نے بتایا کہ نواز شریف کا کہنا تھا کہ اللہ وطن عزیز کی حفاظت فرمائے اور پاکستان پر کبھی کوئی آنچ نہ آئے۔آمین۔

ایک اور ٹویٹر پیغام میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اللہ کی سب سے بڑی نعمت ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ ہمارے پیارے ملک، ہماری سرزمین کی حفاظت فرمائے اور اس پر اپنا کرم کرے۔ پاکستان زندہ باد ہمیشہ۔مریم نواز نے مزید کہا کہ یہ زمیں مقدس ہے ماں کے پیار کی صورت۔ اسی طرح چئیرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ دنیا کو اس جارحیت کی مذمت کرنی چاہیے اور پاکستان کے پاس جوابی کاروائی کا حق محفوظ ہے۔دوسری جانب خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نیشنل سیکیورٹی پر یکجہتی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور کریں گے۔ہمارے حکومت کیساتھ سخت اختلافات ہیں لیکن وہ اندرونی ہیں۔انکا کہنا تھا کہ ہمیں بھارتی جارحیت کا جواب دینا چاہیے۔نیشنل سیکیورٹی کے معاملات پرسمجھوتا نہیں کریں گے.اس حملے کونظراندازنہیں کیاجاسکت۔ اس موقع پر معروف صحافی مجیب الرحمان شامی نے قومی سطح پر مشاورتی اجلاس منعقد کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے نواز شریف کو بھی اس مشاورت کا حصہ بنانے کی بات کی تھی۔ انکا کہنا تھا کہ معاملہ بہت سنگین ہو چکا۔ وزیراعظم عمران خان، شہبازشریف اورآصف زرداری سمیت تمام قومی قیادت کو مل بیٹھنا چاہیے۔ نوازشریف کو بھی پیرول پررہا کرکے اس مشاورت میں شریک کرنا چاہیے تاکہ بھرپور پیغام دیا جا سکے کہ قومی سلامتی کےمعاملے پرہم سب متحد ہیں، باقی ساری باتیں بعد میں ہوتی رہیں گی۔