counter easy hit

قومی اسمبلی،اپوزیشن کی شدید مخالفت کے باوجود اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن تنظیم نو وتبدیلی آرڈیننس میں مزید 120دن توسیع کی منظوری

state life insurance

state life insurance

اسلام آباد(نیوزلائن) قومی اسمبلی نے اپوزیشن کی شدید مخالفت شور شرابے اور نونو کے نعروں کے باوجود اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن تنظیم نو وتبدیلی آرڈیننس میں مزید 120دنوں کی منظوری دے دی،اپوزیشن کی طرف سے کورم کی نشاندہی کے ذریعے منظوری رکوانے کا حربہ بھی کورم پورا نکلنے پر ناکام ہو گیا، جبکہ بنکوں کو میانے کے ترمیمی بل2016 سمیت سینیٹ کی طرف سے ترمیم کے ساتھ منطور کیے گئے،تحفظ امانت کارپوریشن بل 2016 منظورکرلیے گئے۔شراکت محدود ذمہ داری بل متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا جبکہ تین قائمہ کمیٹیوں کی معیاری رپورٹیں بھی ایوان میں پیش کردی گئیں،ایوان نے اسمبلی سے منظور اور سینیٹ سے مسترد کیے گئے پاکستان طبی ودندان کونسل بل2016کی منظوری کیلئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کی تحریک بھی کثرت رائے سے منظور کرلی۔بدھ کو وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر کی عدم موجود گی میں پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا محمد افضل نے اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آرڈیننس کی مدت میں 120دنوں کی توسیع کی قرارداد ایوان میں پیش کی تو اپوزیشن نے اس کی شدید مخالفت کی پی پی پی کے سید نوید قمرنے اور پی ٹی آئی کی شیریں مزاری اور عارف علوی نے موقف اختیار کیا کہ ایوان زیریں کے اجلاس کے دوران آرڈیننس کی مدت میں توسیع کی قرارداد پالیمنٹ کی توہین ہے اگر ضروری ہے تو حکومت بل لے آئے۔ پارلینٹ کی اہمیت کم نہ کی جائے ۔ اس موقع پر شیریں مزاری نے آرڈیننس کی توسیع رکوانے کیلئے کورم کی بھی نشاندہی کی تاہم گنتی پر کورم پورا نکلا۔ قرار داد کی کثرت رائے سے منظوری کے دوران اپوزیشن نے اس کی شدید مخالفت کی اور نو نو کے نعرے اور شور شرابا کرتے رہے۔ رانا محمد افضل نے شرکت محدود ذمہ داری بل 2016ء بھی ایوان میں پیش کیا جسے مزید غور کیلئے قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔ اپوزیشن نے دیگر قانون سازی کی بھی مخالفت کی مگر ایوان نے دونوں بل کثرت رائے سے منظور کر لئے۔ منظور کئے گئے بلوں میں بنکوں کو قومیانے کا ایکٹ 1974 میں مزید ترمیم کا بل ‘ بنکوں کی نیشنلائزیشن ترمیم بل 2014ء اور سٹیٹ بنک کے ذیلی ادارے کے طو رپر تحفظ امانت کارپوریشن کے قیام کے احکام واضح کرنے کا بل تحفظ امانت کارپوریشن بل 2016ء شامل ہیں۔ قائمہ کمیٹی ریلوے ‘ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور اوور سیز پاکستانیز کی 3 الگ الگ رپورٹیں بھی ایوان میں پیش کی گئیں۔