counter easy hit

قومی اسمبلی : مشترکہ اجلاس میں پی آئی معاملے پر حکومت اور اپوزیشن میں جھڑپ

National government

National government

پیپلز پارٹٰی کی جانب سے کارروائی نہ کرنے پر بل کی حمایت نہ کرنے کی یقین دہانی ، اپوزیشن یقین کرے وعدہ پورا کروں گا :اسحاق ڈار
اسلام آباد (یس اُردو) پی آئی اے کے بل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کرنے کے معاملہ پر حکومت اور اپوزیشن میں نوک جھونک ، اسحاق ڈار کی کیسز واپس لینے کی یقین دہانی پر اعتزاز احسن کا شاعرانہ انداز ، کہتے ہیں خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا ۔ سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس میں حکومت کی طرف سے وزیر قانون زاہد حامد نے پی آئی اے کو لیمٹڈ کمپنی بنانے کا بل پیش کرنا چاہا تو پیپلز پارٹی نے موقف اختیار کیا کہ حکومت پہلے پی آئی اے ملازمین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ واپس لے پھر بل کی حمایت نہیں کریں گے ، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ پہلے پاناما لیکس پر بحث کرائیں پھربل لے آئیں ۔ مشترکہ اپوزیشن کا بھی پی آئی اے بل پر اتفاق ہوا لیکن پہلے لیکس کا معاملہ پر بحث کی جائے ، پی آئی اے ملازمین کے خلاف جو کیسز کورٹ میں نہیں ہیں وہ 24 گھنٹے میں واپس لے لیے جائیں گے ۔ اسحاق ڈار نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن میری بات پر یقین کرے ، وعدہ پورا کروں گا ، اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ یہ کابینہ اتنی تقسیم ہے کہ آپس میں بات نہیں کرتے ، ایک وزیر کہتا ہے معاہدہ نہیں ہوا ، دوسرا کہتا ہے معاہدہ ہوا ہے ، پی آئی اے کے جن ملازمین کے خلاف عدالتوں میں کیسز ہیں وہ بھی واپس لیے جائیں ۔ سعید غنی نے کہا کہ ہم نے حکومتی بل کی مشروط حمایت کی تھی ، ہمارا مطالبہ تھا کہ پی آئی اے کے ملازمین کے خلاف تمام کیسز واپس لیے جائیں جس کے بعد اسحاق ڈار نے اپوزیشن کو پی آئی اے ملازمین کے خلاف کیسز واپس لینے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ جن ملازمین کے خلاف کیس عدالتوں میں نہیں گئے وہ کل تک ختم کر دیئے جائیں گے ۔ اعتزاز احسن نے جواب شاعرانہ انداز میں دیا اور کہا کہ خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا ، وزیر قانون زاہد حامد نے پی آئی بل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کردیا ۔