counter easy hit

2014ء کی طرح 2019ء کے انتخابات کی بازی بھی نریندر مودی کے نام ہوگی

Like 2014, 2019 election will also be with the name of Narendra Modiاسلام آباد: بھارتی انتخابات کے نتائج آنا شروع ہوگئے اور ان نتائج کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ 2014ء کی طرح 2019ء کے انتخابات کی بازی بھی نریندر مودی کے نام ہوگی۔

ایسے میں سوال یہ اُٹھتا ہے کہ کیا وزیراعظم عمران خان کو نریندر مودی کی حلف برداری کی تقریب میں جانا چاہئیے؟ اس پر بات کرتے ہوئے معروف صحافی وتجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ میرے خیال میں وزیراعظم عمران خان کو نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں جانا چاہئیے۔ لیکن میرا یہ بھی خیال ہے کہ نریندر مودی وزیراعظم عمران خان کو تقریب حلف برداری میں مدعو نہیں کریں گے۔ وہ کیوں بلائیں گے ؟ کیونکہ وہ تو پلوامہ حملہ اور اس طرح کے دیگر الزامات لگا کر پاکستان کے خلاف ایک جنگی ماحول بنا کر بیٹھے ہوئے تھے۔ دیکھنا یہ ہے کہ نریندر مودی کی حلف برداری کے لیے اُس طرح کی تقریب منعقد کی جائے گی جیسے پہلے کی گئی تھی؟ کیونکہ پچھلی مرتبہ جب نریندر مودی وزیراعظم بنے تو لوگوں کا جذبہ اورتھا کیونکہ وہ لوئر مڈل کلاس تھے۔ اور لوگ یہ سوچ رہے تھے کہ ایک چائے والا وزیراعظم بن گیا ہے۔ پہلے تو نریندر مودی کی حلف برداری کی تقریب میں بہت ساری شخصیات گئی تھیں۔ ان دیکھنا یہ ہو گا کہ پانچ سالوں کے بعد کون سی شخصیات جاتی ہیں اور کن کن کو مدعو کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے بھی اپنی تقریب حلف برداری میں نریندر مودی کو مدعو نہیں کیا تھا۔ خیال رہے کہ بھارت میں ہونے والے انتخابات کے نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں۔

اب تک موصول ہونے والے نتائج کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو انتخابات میں واضح برتری حاصل ہو رہی ہے۔ بھارتی انتخابات کے تحت 519 نشستوں کے سرکاری نتائج آ گئے ہیں۔ بھارتی الیکشن کمیشن کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) 283 سیٹوں کے ساتھ پہلے نمبر پر آ گئی ہے۔ جبکہ راہول گاندھی کی انڈین نیشنل کانگریس 51 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔