counter easy hit

قومی ائیر لائن پی آئی اے نے عمرہ زائرین کے لئے چلائی جانے والی اضافی پروازوں کے کرائے میں مزید دو ہزار روپے کا اضافہ کردیا

The National Airline PIA has increased more two thousand rupees to run in Umrah visitant additional flightsلاہور: قومی ائیر لائن پی آئی اے نے عمرہ زائرین کے لئے چلائی جانے والی اضافی پروازوں کے کرائے میں مزید دو ہزار روپے کا اضافہ کر دیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان میں پورے سال کے علاوہ رمضان المبارک کے بابرکت ماہ میں عمرہ زائرین کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے جب کہ رمضان کے آخری عشرے میں اس تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے۔ تفصیلات کے مطابق قومی ائیر لائن پی آئی اے نے عمرہ زائرین کے لئے چلائی جانے والی اضافی پروازوں کے کرائے میں مزید دو ہزار روپے کا اضافہ کر دیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان میں پورے سال کے علاوہ رمضان المبارک کے بابرکت ماہ میں عمرہ زائرین کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ جب کہ رمضان کے آخری عشرے میں اس تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے اور دوسری جانب قومی ائیرلائن پی آئی اے کے پاس بکنگ ہی فل ہوچکی ہے۔عمرہ زائرین کی تعداد میں غیر معمولی اضافے کے پیش نظر پی آئی اے نے لاہور، کراچی اور اسلام آباد سے مزید 5 ، 5 اضافی پروازیں چلانے کا شیڈول جاری کیا تاہم ساتھ ہی پی آئی اے انتظامیہ کی جانب سے کرایوں میں 3 ہزار روپے اضافہ کر دیا گیا اور اب ایک ہفتہ کے بعد اس کرائے میں 2 ہزار روپے کا مزید اضافہ کردیا گیا ہے۔ عمرہ زائرین کے لئے پہلے کرایہ 85 ہزار 500 سے بڑھ کر 88 ہزار 500 ہوا جو اب بڑھ کر اب 90 ہزار 500 ہوگیا ہے۔ دوسری جانب معیشت کی کمر سیدھا ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی۔

ڈالر کی اڑان اور مفاد پرستوں کے ٹولے کی ذخیرہ اندوزی کو مدنطر رکھتے ہوئے علما کرام بھی میدان میں آئے اور ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے لیے سخت وعید کی خبر دی۔ مگر پھر بھی یہ واضح طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ اس سے معیشت پر فرق پڑے گا یا نہیں۔ حکومت اپنے تعیں معیشت کو بہتر کرنے کی ہردو کوششوں میں مصروف ہے۔ جس کے لیے کئی لائحہ عمل تیار کیے جا چکے ہیں۔جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ معیشت پر بوجھ بننے والے اداروں کی نجکاری کے حوالے سے حکومت نے دوٹوک موقف اپنا لیا ہے۔ پی آئی اے اور سٹیل مل سمیت کئی قومی ادارے اس وقت گھاٹے میں جا رہے ہیں اور ان کے ملازمین کو تنخواہیں دینے کے لیے بھی حکومت کے پاس پیسے نہیں ہیں۔ قومی ایئر لائن ، سٹیل ملز اور واپڈا سمیت دیگر سرکاری اداروں پر قرضوں کا بوجھ 1593 ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے۔ سرکاری ادارے عوام کی جیبوں پر بھاری پڑنے لگے۔ عوام کی خون پسینے کی کمائی سے حاصل کیا گیا ٹیکس خسارے میں ڈوبے سرکاری اداروں پر خرچ کیا جا رہا ہے۔رواں مالی سال کے نو ماہ میں سرکاری ادارے مزید 294 ارب روپے کے مقروض ہو گئے ہیں۔ سٹیٹ بینک کے مطابق سرکاری اداروں کے قرضے 1593 ارب روپے سے بھی تجاوز کر چکے ہیں۔تفصیلات کے مطابق مارچ 2019ء تک قومی ائیرلائن پر واجب الادا قرضے 156 ارب روپے، واپڈا کے قرضے 88 ارب روپے، پاکستان سٹیل ملز جو گزشتہ چار سال سے مکمل بند ہے، قرضوں کا حجم 43 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔