counter easy hit

زندگی کو انمول تحفہ، باپ ایک مقدس محافظ

Life's Priceless Gift, Father A Holy Protector
اللہ عزوجل نے انسان کو عظیم الشان انعامات سے نوازا ہے، بعض انعامات ابر کرم ہونے کے ساتھ ساتھ عظیم سہارا بھی ہوتے ہیں ،ایسے انعامات میں سے ایک انعام ،جو وجود انسانی کا سبب بھی ہے، جس کے حقوق دین اسلام میں بکثرت بیان کئے گئے ہیں ،اور اس کرم خداوندی کا نام ہے ؛باپ؛ اللہ تعالٰی نے باپ کے دل میں بچوں کے لیے جو پیار و محبت کے جذبات رکھیں ہیں اس کی وسعتوں کی پیمائش بہت مشکل ہے،ایک بہت بڑا سایہ دارشجر کسی کو وہ سایہ فراہم نہیں کر سکتا جو ایک باپ اپنی اولاد کو فراہم کرتا ہے۔ کسی بہت بڑے محل میں بھی انسان غموں اور دکھوں کی دھوپ سے اس قدر محفوظ نہیں رہ سکتا جس قدر وہ اپنے باپ کے سایہ رحمت میں مصیبتوں اور مشکلات سے محفوظ رہ سکتا ہے باپ کی محبت, شفقت اور اس کی سختی اولاد کے لیے ایک رہنما استاد کی حیثیت رکھتی ہے اس کی ڈانٹ میں بھی بچوں کے لیے بہت بڑی بھلائی پوشیدہ ہوتی ہے اللہ عزوجل نے والد کی عظمت کو اس طرح بیان فرمایا کے جہاں اپنے شکر ادا کرنے کا حکم دیا وہیں والدین کا شکر بجا لانے کا بھی حکم ارشاد فرمایا :اَنِ اشْکُرْ لِیۡ وَ لِوٰلِدَیۡکَ” میرا اور اپنے ماں باپ کا شکر یہ ادا کرو)سورہ لقمان،پارہ21،آیت 14) دوسرے مقام پر جہاں اپنی عبادت کرنے کا حکم دیا وہیں والدین کے ساتھ اچھے سلوک کا بھی تاکیدی حکم دیا اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَقَضٰی رَبُّکَ اَلَّا تَعْبُدُوۡۤا اِلَّاۤ اِیَّاہُ وَ بِالْوٰلِدَیۡنِ اِحْسٰنًا ؕ ترجمہ کنزالایمان: اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پُوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو( سورہ بنی اسرائیل ،پارہ 15،آیت 23) اسی طرح سرکار ﷺ نے بھی مختلف مقامات پر والد کی عظمت کو بیا کیا ہے حضور ﷺ نے فرمایا: اللہ کی رضا والد کی رضا میں ہے اور اللہ کی ناراضی والد کی ناراضی میں ہے ”سنن الترمذي” ، ج۳، ص۳۶۰، الحدیث: ۱۹۰۷۔ ایک اور مقام پر حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم نے فرمایا: ’’باپ جنت کا درمیانی دروازہ ہے، تیری مرضی ہے،اسکی حفاظت کر یا اسے چھوڑ دے۔ صحیح ابن حبان ، ۱/۳۲۶،الحدیث ۴۲۶ اولاد کو چاہیے کے وہ والدین کی خوب خدمت کرے ان کا ہر طرح خیال رکھے انکے ہر جائز حکم کو پورا کرے اگر ان کی کوئی بات ناگوار گزر ےتو صبر کرے ان شاء اللہ عزوجل جو اولاد ایسا کرے گی دین ودنیا میں کامیاب ہوگی.جبکہ ایسا نہ کرنا دنیاوآخرت میں ذلت و رسوائی کا سبب ہے۔ جیسی کرنی ویسی بھرنی حدیث مبارک میں ہے : اپنے والدین سے حسن سلوک کرو، تمہاری اولاد تم سے حسن سلوک کرے گی۔ المعجم الاوسط، ۱/۲۸۵، الحدیث ۱۰۰۲ تم اپنے والد کے ساتھ نیک سلوک کرو تمہاری اولاد تمہارے ساتھ نیکی کرے گی اگر تم اپنے والدین کو بھول جاؤ گے توتمہاری اولاد تمہیں بھول جائے گی۔ اے اللہ عزوجل ہمیں والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنے والا بنا اورجن کے والدین یا والدین میں سے کوئی ایک فوت ہوگئے ہیں ان کی مغفرت فرمایا۔آمین

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website