counter easy hit

دھماکہ خیز انکشافات نے پورے ملک میں تھرتھلی مچا دی

Explosive revelations have begun throughout the country

لاہور (ویب ڈیسک) بلوچستان ، کے پی کے اور سندھ سے لا پتہ افراد کی افغانستان اور بھارت میں موجودگی کا انکشاف ہوا ہے ۔ بھارت میں تین جبکہ افغانستان میں سات تربیتی کیمپوں میں گمشدہ افراد کے موجود ہونے کے ثبوت ملے ہیں۔ ذرائع کے مطابق گم شدہ افراد کے حوالے سے حکومتی اداروں پر الزام لگانے اور ان کیخلاف مہم چلانے والے افراد کے بھی ان کیمپوں سے رابطے اور غیر ملکی قوتوں کی طرف سے اس حوالے سے فنڈنگ کے شواہد بھی اہم اداروں نے حاصل کر لئے ۔ کراچی میں چائنیز قونصلیٹ اور گوادر میں فائیو سٹار ہوٹل پرحملوں میں مارے جانے والے دہشت گردوں میں لا پتہ افراد سامنے آ نے پر مزید انکشافات سامنے آ گئے ۔بھارت میں تین ایسے کیمپ ہیں جہاں پر صرف پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے حوالے سے را اور موساد کے ایجنٹ تربیت دے رہے ہیں۔ ان کیمپس میں مختلف کا لعدم تنظیموں سمیت ایسے نوجوان شامل ہیں جو را اور موساد کے پے رول پر وہاں ٹریننگ کر رہے ہیں اور وہیں سے اپنے ساتھیوں کے ساتھ رابطے کر کے ان کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کراتے ہیں جبکہ خود بھی دہشت گردی میں براہ راست ملوث ہیں ۔ایم کیو ایم ، بلوچ لبریشن آ رمی کے بہت سے نوجوان اس وقت بھارت کے اندر تین مختلف ٹریننگ کیمپس میں موجود ہیں اور ان کے جعلی شناختی کارڈز اور پاسپورٹ بنائے گئے ہیں۔ ان کو کئی مرتبہ اہم مشن کیلئے دوسرے ممالک میں بھیجتا ہے ۔انہیں پاکستانیوں کو قومی اداروں کے خلاف کرنے میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ یہ بھی خوفناک انکشاف سامنے آ یا ہے کہ ان کیمپوں میں موجود ایسے نوجوان جن کو را اور موساد سمجھتی ہے کہ یہ ان کیلئے بیکار ہو گئے ہیں تو پھر ان کو خود ہی کسی مقابلہ یا بلاسٹ میں ہلاک کر کے نیا ڈرامہ رچا دیا جاتا ہے کہ انہیں پاکستان سے دہشتگردی کیلئے بھیجا جا رہا ہے ۔بھارت او ر افغانستان میں جو تربیتی کیمپ ہیں ان کے اندر باقائدہ ایسے کمرے بنائے گئے ہیں جن میں مختلف پاکستانی جہادی تنظیموں کے بینرز اور لوگو آ ویزاں کئے گئے ہیں۔ وہاں پر باقاعدہ ویڈیو سسٹم لگایا گیا ہے ۔ پاکستان کے اندر جو دہشتگردی ہوتی ہے ا سکا جو ویڈیو پیغام کا لعدم تنظیموں کی جانب سے آ تا ہے وہ بھی اسی جگہ سے جاری کیا جاتا ہے ۔ اسی طرح جو خود ساختہ دہشتگردی بھارت اپنے ملک میں کراتاہے تو اس کی بھی جعلی ویڈیو وہاں سے بنا کر پاکستان پر الزام لگانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔افغانستان کے اندر موجود تربیتی کیمپوں میں سینکڑوں نوجوان ایسے ہیں جن کو پاکستان کے خلاف تربیت دی جا رہی ہے ، ان میں لا پتہ افراد کی ساٹھ فیصد تعداد بھی موجود ہے ۔ان کیمپوں میں پاکستان کی تین مختلف تنظیموں کے افراد بھی اکثر ہوتے ہیں جو پاکستان کے اندر لا پتہ افراد کے حوالے سے سب سے زیادہ شور مچا رہے ہیں ۔ دوسری جانب پاکستان کے شہر کراچی میں لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کے لیے دیا جانے والا دھرنا 19 افراد کی بازیابی اور حکام کی جانب سے مزید افراد کی بازیابی کی یقین دہانیوں کے بعد ختم کر دیا گیا ہے۔ وائس فار مسنگ شیعہ پرسنز کے سربراہ راشد رضوی کے مطابق بازیاب ہونے والے 19 افراد میں سے نو اپنے گھروں کو واپس پہنچ گئے ہیں جبکہ 10 افراد کی مختلف مقدمات میں گرفتاری ظاہر کی گئی ہے تاہم ان کے اہلخانہ کو ان سے ملاقات کی اجازت دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ دھرنے کے دوران حراست میں لیے جانے والے 17 افراد کی رہائی بھی عمل میں آ چکی ہے۔ راشد رضوی نے بی بی سی اردو کے عماد خالق کو بتایا کہ ’ہمارے مذاکرات صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کی ہدایت پر گورنر سندھ عمران اسماعیل، وفاقی وزرا اور ریاستی اداروں کے چند اہم حکام کے ساتھ ہوئے ہیں۔‘ معے کو مزید ایسے چار لاپتہ افراد کو ملیر کی عدالت میں پیش کیا گیا ہے جو گذشتہ تین سال سے لاپتہ تھے اور ان پر چند مقدمات بنائے گئے ہیں۔ افراد میں زاہد حیدر کشمیری، سید نعیم حیدر، سید حسین احمد، سید شیراز حیدر شامل ہیں۔ ان میں سے نعیم حیدر کو 16 نومبر 2016 کی رات درجن کے قریب مسلح افراد ہتھکڑیاں لگا کر اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ ان افراد میں سے بعض نے چہروں پر نقاب پہن رکھے تھے جبکہ دیگر پولیس وردی میں تھے۔ نعیم حیدر کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ وہ حراست میں لیے جانے سے دو روز قبل ہی اپنی حاملہ بیوی کے ہمراہ عراق میں زیارات کے بعد کراچی پہنچے تھے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website