counter easy hit

اللہ کی مہربانی

اسٹاربکس کافی میکڈونلڈ کے بعد پوری دنیا میں امریکا کی پہچان ہے‘ یہ دونوں امریکی برانڈ آج تک جس ملک میں داخل ہوئے یہ وہاں سے واپس نہیں آئے چنانچہ دعویٰ کرنے والے دعویٰ کرتے ہیں دنیا میں جب تک میکڈونلڈ اور اسٹاربکس موجود ہیں آپ اس وقت تک امریکی تہذیب کو شکست نہیں دے سکتے۔ اسٹاربکس کی بنیاد یونیورسٹی آف شکاگو کے تین سابق طالب علموں جیری بیلڈون‘ زیوسیگل اور گورڈن بوکر نے 1971ء میں رکھی لیکن اس کو نقطہ کمال تک ہاورڈ شلٹز نے پہنچایا‘ شلٹز یہودی ہیں‘ یہ نیویارک کے علاقے بروکلین کے رہنے والے ہیں‘ والد ٹرک ڈرائیور تھا‘ یہ خاندان کے پہلے فرد تھے جنہوں نے کالج کا منہ دیکھا‘ یہ کاروبار یا اسپورٹس میں نام پیدا کرنے چاہتے تھے۔

یہ بیس بال‘ فٹ بال اور باسکٹ بال کے اچھے کھلاڑی ثابت ہوئے لیکن یہ بدقسمتی سے کھیل میں نام پیدا نہیں کر سکے‘ کھیل سے مایوس ہو کر جاب شروع کی اور مختلف کمپنیز میں کام کرتے ہوئے 1980ء میں اسٹاربکس پہنچ گئے اور اس برانڈ کو بین الاقوامی بنا دیا۔ کافی شاپس کو آدھا ریستوران ہونا چاہیے یہ ہاورڈ شلٹز کا آئیڈیا تھا اور یہ آئیڈیا آپ کو اس وقت تمام ممالک میں دکھائی دیتا ہے۔ ہاورڈ شلٹز کی محنت کی وجہ سے دنیا میں اس وقت اسٹار بکس کی 23ہزار768 کافی شاپس ہیں‘ ان کافی شاپس میں 2لاکھ 38 ہزار لوگ ملازم ہیں اورکمپنی سالانہ 21 ارب ڈالر کماتی ہے‘ یہ رقم پاکستان کی کل برآمدات کے برابر ہے۔

ہاورڈ شلٹز ایک دلچسپ کردار ہیں‘ یہ کٹڑ یہودی اور اسرائیل نواز ہیں‘ یہ اسٹاربکس کی آمدنی کا بڑا حصہ اسرائیل بھجواتے ہیں‘ یہ اب تک اسرائیل سے درجنوں ایوارڈ بھی حاصل کر چکے ہیں‘ یہ اپنے ملازمین کا خاص خیال بھی رکھتے ہیں‘ یہ انھیں کمپنی کے شیئرز بھی دیتے ہیں‘ ان کو میڈیکل اور تعلیم کی سہولتیں بھی دیتے ہیں اور یہ یہودی ہونے کے باوجود کھلے دل کے معتدل انسان بھی ہیں۔ آپ اس شخص کا کمال دیکھئے امریکا کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سات اسلامی ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی لگا دی‘ ان ملکوں میں ایران‘ شام‘ عراق‘ لیبیا‘ صومالیہ‘ سوڈان اور یمن شامل ہیں‘ امریکا نے ان ساتوں ملکوں کے شہریوں کے ویزے بھی روک دیے۔

ان کا امریکا میں داخلہ بھی بند کر دیا اور انھیں پناہ دینے سے بھی انکار کر دیا‘ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا میں پناہ کا پروگرام بھی 120 دنوں کے لیے معطل کر دیا‘ یہ کسی امریکی صدر کی طرف سے تاریخ کا انتہائی قدم تھا‘ اسٹاربکس امریکا کی پہلی کمپنی اور ہاورڈ شلٹز پہلے سی ای او ہیں جنہوں نے نہ صرف اس امتیازی سلوک کو چیلنج کیا بلکہ دس ہزار مسلمان مہاجرین کو ملازمتیں دینے کا اعلان بھی کر دیا‘ ہاورڈ شلٹز نے کمپنی کی آفیشل ویب سائٹس پر اسٹاربکس کے ملازمین کے نام خط لکھا اور اس خط میں اعلان کیا ’’ہم ایسے وقت میں زندہ ہیں جس کی کوئی مثال نہیں ملتی‘ ہم اپنے ملک کے اجتماعی ضمیر کے گواہ ہیں‘ آج امریکا کے خواب پر جو سوال اٹھائے جا رہے ہیں میں ان پر شرمندہ ہوں‘‘۔ ہاورڈ شلٹز نے دعویٰ کیا ’’ہم بطور احتجاج 75 ملکوں میں 10ہزار مسلمان مہاجرین کو ملازمتیں دیں گے‘ ہم اس کا آغاز امریکا سے کریں گے‘‘ ان کا کہنا تھا ’’ ہم میکسیکو کے موقف کی حمایت بھی کرتے ہیں‘ امریکا اور میکسیکو کے درمیان دیوار نہیں پل تعمیر ہونے چاہئیں‘‘ یہ امریکی بزنس مینوں کی طرف سے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف پہلی بغاوت ہے۔

گوگل‘ فیس بک اور یاہو جیسی کمپنیاں بھی امریکا کی نئی حکومت کے خلاف اعلان جنگ کے لیے پرتول رہی ہیں جب کہ امریکی عوام اور بیورو کریٹس سڑکوں پر نکل چکے ہیں‘ امریکا کی 16 ریاستوں کے اٹارنی جنرلز نے صدر ٹرمپ کا حکم ماننے سے انکار کر دیا‘ دو امریکی عدالتوں نے صدارتی آرڈر کے خلاف حکم جاری کر دیا‘ دنیا نے نیویارک‘ سیاٹل‘ نیوجرسی‘ ورجینیا‘ ڈینور‘ شکاگو‘ ڈیلس‘ لاس اینجلس‘ سان فرانسسکو اور سنٹیاگو کے ائرپورٹس پر عجیب نظارہ دیکھا‘ امریکی شہری گھروں سے نکلے‘ ائرپورٹس پہنچے اور مسلمان مسافروں کا استقبال شروع کر دیا‘ یہ ’’مسلمانو خوش آمدید‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے‘ لوگوں نے ’’سرحد نہیں‘ دیوار نہیں‘‘ کے پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے۔

امریکا کی 21 ریاستوں میں اس وقت ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں‘ آپ امریکا کا کوئی اخبار اٹھا لیں‘ آپ کوئی ٹیلی ویژن چینل آن کر لیں‘ آپ کو اس میں امریکی شہری مسلمانوں کے حق میں نعرے لگاتے نظر آئیں گے۔ یہ سلسلہ صرف امریکا تک محدود نہیں بلکہ یورپی ممالک میں بھی احتجاج ہو رہے ہیں‘ برطانیہ میں لندن‘ مانچسٹر اور گلاسکو تینوں بڑے شہروں میں مظاہرے ہو رہے ہیں‘ امریکی صدر برطانیہ کے دورے پر آ رہے ہیں‘ برطانوی شہریوں نے یہ دورہ منسوخ کرانے کے لیے دستخطی مہم شروع کر دی ‘ برطانیہ کے 14 لاکھ شہری اب تک دستخط کر چکے ہیں‘ برطانوی روایات کے مطابق ایک لاکھ شہریوں کے دستخطوں کے بعد معاملہ خود بخود پارلیمنٹ میں چلا جاتا ہے۔

کل سے برطانوی پارلیمنٹ میں دھینگا مشتی شروع ہو چکی ہے۔ جاپان‘ چین اور روس بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کو پریشانی سے دیکھ رہے ہیں جب کہ اقوام متحدہ نے صدر کے ایگزیکٹو آرڈر کو غیر قانونی قرار دے دیا‘ یہ احتجاج کرنے والے لوگ کون ہیں؟ اسٹار بکس کس کی کمپنی ہے اور اس کے چیئرمین ہاورڈ شلٹز کون ہیں‘ ائرپورٹس کے سامنے ’’مسلمانو خوش آمدید‘‘ کے پلے کارڈ اٹھا کر کون کھڑا ہے‘ امریکی میڈیا کا مذہب اور شہریت کیا ہے اور یورپ کے کون سے لوگ اور کون سی تنظیمیں مسلمانوں کے ساتھ کھڑی ہیں؟ آپ جوں جوں غور کریں گے آپ حیران ہوتے چلے جائیں گے اور آپ اس کے بعد جب 58 اسلامی ملکوں کو دیکھیں گے تو آپ کی حیرت پریشانی میں تبدیل ہو جائے گی‘ آپ کا ماتھا شرمندگی سے بھیگ جائے گا۔

آپ غور کیجیے‘ ہاورڈ شلٹز جیسے یہودی لوگ مسلمان مہاجرین کو نوکریاں دینے کا اعلان کر رہے ہیں۔ ٹام‘ ڈک اور ہنری پلے کارڈ اٹھا کر مسلمانوں کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں‘ فلپ‘ کینیڈی اور آرتھر سڑکوں پر نامنظور نامنظور کے نعرے لگا رہے ہیں اورامریکی وکلاء ائرپورٹس پر پناہ گزینوں کے مفت کیس لڑ رہے ہیں لیکن 58 اسلامی ملک ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارت کا عہدہ سنبھالنے پر مبارک باد پیش کر رہے ہیں‘ یہ ان سے ملاقات کا وقت مانگ رہے ہیں۔ آپ پچھلے ایک ہفتے کا میڈیا ریکارڈ دیکھ لیجیے‘ آپ کو کسی اسلامی ملک میں پابندی کی زد میں آنے والے سات برادر ملکوں کے حق میں کوئی مظاہرہ دکھائی نہیں دے گا‘ او آئی سی اور عرب لیگ نے بھی اس صورتحال پر ابھی تک کوئی کانفرنس نہیں بلائی‘ عیسائی ملک کی یہودی ایڈمنسٹریشن کے امتیازی احکامات کے خلاف عیسائی اور یہودی برسرپیکار ہیں لیکن اسلامی دنیا جوتے تلاش کرتی پھر رہی ہے۔

آپ المیہ دیکھئے اسلامی دنیا امریکا کی آنکھوں میں آنکھ ڈال کر یہ تک کہنے کے لیے تیار نہیں ’’یہ آپ ہیں جنہوں نے عراق‘ لیبیا‘ شام‘ صومالیہ‘ سوڈان اور یمن کو یہاں تک پہنچایا‘ آپ عراق کے 5 لاکھ شہریوں کے قاتل ہیں‘ آپ نے لیبیا اور شام جیسے پر امن ملکوں کو آتش دان بنا دیا‘ یہ آپ ہی ہیں جنہوں نے صومالیہ‘ سوڈان اور یمن کو چھوٹی چھوٹی قومیتوں میں تقسیم کیا اور آپ اب پاکستان اور ترکی پر نظریں جمائے بیٹھے ہیں‘‘ آپ ملاحظہ کیجیے ہاورڈ شلٹز جیسے لوگ اللہ کے بندوں کی مدد کے لیے میدان میں کھڑے ہیں لیکن اللہ کے بندوں میں اپنے بھائیوں کے لیے آواز اٹھانے کی ہمت نہیں ‘ یہ سربغلوں میں دے کر خاموش بیٹھے ہیں‘ یہ کیا ہے؟کیا ہم اس رویے کے ساتھ عالمی تبدیلیوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں؟۔ آپ المیے پر المیہ ملاحظہ کیجیے اسلامی دنیا ایک طرف مشترکہ فوج بنا رہی ہے‘ دنیا کے 39 اسلامی ملک اس اتحاد کا حصہ بن چکے ہیں۔

باقی ممالک کے ساتھ لابنگ چل رہی ہے لیکن دوسری طرف امریکی صدر نے بیک جنبش قلم سات اسلامی ملکوں کے شہریوں پر پابندی لگا دی اور مشترکہ فوج بنانے والے اسلامی ممالک اس زیادتی پر اُف تک نہیں کر رہے۔ سوال یہ ہے ہم نے اگر دوسرے ممالک کے ظلم پر آواز نہیں اٹھانی تو پھر ہم یہ مشترکہ فوج کیوں بنا رہے ہیں؟ ہم شائد اس اسلامی لشکرکے ذریعے اپنے مسلمان بھائیوں کو فتح کریں گے‘ ہم یہ لشکر  یمن‘ سوڈان‘ شام اور ایران پر چڑھائیں گے ‘ یہ ہیں ہم اور یہ ہیں ہمارے عزائم۔ آپ مزید المیہ ملاحظہ کیجیے‘ امریکا نے پاکستان کو غیر سرکاری سطح پر دھمکی دی آپ نے اگر جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن پر پابندی نہ لگائی تو آپ کا نام بھی سات ملکوں کی فہرست میں آ جائے گا اور ہم نے دھمکی کے بعد ایک ہی دن میں حافظ سعید کو نظر بند کر دیا اور ان کی دونوں تنظیموں کے اثاثے اور اکاؤنٹس منجمد کر دیے۔

آپ دنیا کی واحد اسلامی نیوکلیئر پاور کی بہادری دیکھ لیجیے‘ ہم بیرونی دباؤ میں یہ فیصلہ چھ بار کر چکے ہیں ‘ہم چھ بار ان لوگوں کو نظربند اور گرفتار کر چکے ہیں لیکن ہم آج تک ان کے خلاف کوئی جرم ثابت نہیں کر سکے‘ ہم بھارت اور افغانستان میں دہشت گردی کی ہر واردات کے بعد کسی نہ کسی مولانا‘ کسی نہ کسی حقانی اور کسی نہ کسی حافظ کو گرفتار کر لیتے ہیں‘ یہ کب تک چلے گا اور کہاں تک چلے گا‘ ہمیں کبھی نہ کبھی دنیا کو بتانا ہو گا ہم چیلیں نہیں ہیں‘ ہم شاہین ہیں۔ ہمیں کبھی نہ کبھی اپنے مفادات سے بالاتر ہو کر پورے عالم اسلام کے لیے کھڑا ہونا ہوگا‘ ہم آج کھڑے ہو جاتے ہیںتو ہم بچ جائیں گے لیکن ہم نے اگر دیر کر دی تو ہم قبرستانوں کے متولی بن کر رہ جائیںگے۔ عراق‘ لیبیا اور شام قبرستان بن چکے ہیں‘ باقی بن رہے ہیں ‘ دنیا کا ہر آنے والا دن یہ ثابت کرتا جا رہا ہے اللہ کسی ایسی قوم کا ہاتھ نہیں تھامتا جو اپنے مظلوم بھائیوں کی مدد نہ کرتی ہو‘ جس کے حلق سے مظلوموں کے لیے آواز نہ نکلتی ہو‘ اللہ کی مہربانی ہاورڈ شلٹز جیسے لوگوں پر برستی ہے‘ اللہ ان کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے جو مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں‘ جو اللہ کے مہاجر بندوں پر مہربانی کرتے ہیں۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website