کشمیری حریت قیادت نے واضح کیا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ بات چیت کے لئے تیار ہیں لیکن پہلے کشمیر کو متنازعہ تسلیم کیا جائے۔

ان کاکہنا تھا کہ ان 5 نکات میں کشمیر کو متنازعہ تسلیم کرنا، فوج کی واپسی، سیاسی قیدیوں کی رہائی اور کالے قوانین کے خاتمے جیسے اقدامات شامل ہیں۔
سید علی گیلانی نے کہا کہ اس سے قبل بھی مذاکرات کے ڈیڑھ سو ادوار ہو چکے ہیں لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا، اس موقع پر حریت رہنما یاسین ملک کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کو خوفزدہ کر کے ان کے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹایا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ اگر فوجی طاقت سے عوامی جدوجہد کو دبایا جاسکتا تو آج کسی قوم کو آزادی نہ ملی ہوتی۔








