counter easy hit

کراچی، خواتین پر حملے کرنے والا پولیس کے لیے درد سر بن گیا

کراچی میں چاقو سے خواتین کو زخمی کرنے والا شخص قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے درد سر بن گیا، ملزم کہاں سے آتا ہے؟ کہاں جاتا ہے؟ کس آلے سے وار کرتا ہے؟ پولیس کچھ پتا نہ لگا سکی۔

Karachi, attackers on women got headache for policeتفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم بائیں ہاتھ سے وار کرتا ہے، اگر وہ نفسیاتی ہوتا تو ہر واردات منظم نہ ہوتی، جبکہ گزشہ روز گلشن اقبال میں ہونے والے واقعے کی رپورٹ دو تھانوں کے درمیان حدود کے تنازع کے باعث اب تک درج نہ کی جاسکی۔ گزشتہ روز گلشن اقبال میں مزید 5 خواتین کونشانا بنایا گیا، اس سے قبل گلستان جوہر میں کئے گئے حملوں میں تفتیشی ذرائع کا کہنا تھا کہ ملزم نفسیاتی ہے لیکن گزشتہ روز کے واقعات کے بعد تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ملزم نفسیاتی ہوتا تو ہر واردات منظم نہ ہوتی، اب تک ہونے والی کسی بھی واردات میں ملزم کو شناخت کرنا ناممکن ہے۔ ملزم نے گلستان جوہر کے بعد گلشن اقبال میں واردات کی،اگر ملزم نفسیاتی ہوتا تو ایسی حکمت عملی تیار نہیں کر سکتا تھا، ملزم کون ہے؟ کونسا تیز دھار آلہ استعمال کرتا ہے؟ پولیس اب تک معلوم نہیں کر سکی۔

ادھرگلشن اقبال بلاک 9 میں ہونے والے واقعے پر شارع فیصل تھانے اور عزیز بھٹی تھانے مین حدود کے تنازع پر واقعہ کی رپورٹ اب تک درج نہ کی جا سکی۔ علاوہ ازیں گزشتہ روز خواتین پر ہونے والے 5 حملوں میں سے2 کے مقدمے شاہراہ فیصل تھانےمیں درج کرلیے گئے، واقعات گلشن جمال اور گلشن اقبال بلاک-10 اے میں پیش آئے۔ پولیس کے مطابق مقدمات زخمی سونیا اورنورین کےاہل خانہ کی مدعیت میں درج کیے گئے۔ مقدمات نامعلوم حملہ آور کے خلاف اقدام قتل کی دفعات کے تحت درج کیے گئے ہیں۔ پولیس کے مطابق شارع فیصل تھانے میں اب تک خواتین پر حملوں کے 6 مقدمات درج کیے چکے ہیں۔