counter easy hit

سینیٹ الیکشن 2021 کی بے ضابطگیاں سامنے آگیئں، مرکز اور سندھ اسمبلی میں بھرپور دھاندلی کی اطلاعت، کہیں بکتر بند گاڑی خراب اور کہیں کیمرے والے قلم کا استعمال

اسلام آباد(ایس ایم حسنین) سینیٹ الیکشن 2021 جوکہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اپوزیشن کی جانب سے انتخاب سے قبل ہی جیت کا دعویٰ کیا جارہا ہے، جبکہ حکومت کی جانب سے جیت یقینی بنانے کی بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں۔ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمن جوکہ اسٹیبلشمنٹ کے غیر جانبدار ہونے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں اور انھیں یقین دہانی بھی کروائی گئی تھی۔ لیکن الیکشن سے قبل رات کو اپوزیشن کے عشائیے میں مریم نواز کی عدم شمولیت اور لاہور روانہ ہونا بہت سے سوالات کو جنم دے رہا ہے۔ جس کے بعد یہ اطلاعات سامنے آرہی ہیں کہ اپوزیشن میں پھوٹ واضح ہوچکی ہے جس کا فائدہ حکومت کو ہوگا۔
الیکشن 2021 میں بے ضابطگیوں کی اطلاعات درست ثابت ہورہی ہیں۔ سندھ اسمبلی میں تحریک انصاف کے اپوزیشن لیڈر جو زیر حراست ہیں انھیں بکتربند گاڑی میں اسمبلی پہنچایا جانا تھا ۔ جن کی گاڑی راستے میں خراب ہوگئی جس کے بعد وہ تین گھنٹے تاخیر کے ساتھ اسمبلی پہنچے ہیں۔سندھ اسمبلی میں ہی تحریک انصاف کے خرم شیر زمان موبائل ساتھ لانے کی وجہ سے ووٹ نہ ڈال سکے ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی پولنگ ایجنٹ نے ان کے پاس موبائل فون کی نشاندہی کی مگر خرم شیر زمان نے موبائل کی موجودگی کا انکار کیا، مگر جیسے ہی وہ ووٹ ڈالنے کیلئے گئے ان کا موبائل بج اٹھا جس سے پیپلز پارٹی کی پولنگ ایجنٹ نے ان کا موبائل فون جیب سے نکال لیا۔ مرکز میں تحریک انصاف کے مرکزی راہنما شہریار آفریدی نے غلطی سے بیلٹ پیپر پر دستخط کر دئیے۔تفصیلات کے مطابق سینیٹ انتخابات میں حکومت رکن کی غلطی کی وجہ سے ایک ووٹ ضائع ہونے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔پی ٹی آئی رہنما شہریار آفریدی نے بیلٹ پیپر پر غلطی سے دستخط کر دئیے جس سے ان کا ووٹ ضائع ہو گیا۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق الیکشن کمیشن نے ان کا ووٹ ضائع ہونے کی تصدیق کردی ہے اور انھیں دوبارہ ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں ملی ہے۔ قواعد وضوابط کے مطابق ووت ڈالتے وقت غلطی کی نشاندہی ہونے پر دوبارہ بیلٹ پیپر جاری کیا جاسکتا ہے مگر ووٹ ڈالنے کے بعد دوبارہ بیلٹ پیپر جاری نہیں کیا جاسکتا۔

سینیٹ الیکشن ، اراکین اسمبلی کی جانب سے بیلٹ پیپر کی تصویر لینے کا انکشاف
سینئر صحافی حامد میر کے مطابق ایم این اے اپنے فون سے بیلٹ پیپر کی تصاویر لے رہے ہیں اور بعد میں پارٹی ممبروں کو دکھا رہے ہیں۔ صحافی بینظیر شاہ کا ٹویٹ

خفیہ رائے شماری کے تحت ہونے والے انتخابات نے حکومت کے لیے خاصی مشکل کھڑی کی ہے۔اسی حوالے سے معروف صحافی بینظیر بھٹو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ایم این ایز کی جانب سے بیلٹ پیپر کی تصاویر لی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سینئر صحافی حامد کے مطابق ایم این اے اپنے فون سے بیلٹ پیپر کی تصاویر لے رہے ہیں اور بعد میں پارٹی ممبروں کو دکھا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کے تحت ووٹر کو مہر لگانے کے بعد بیلٹ پیپر کی تصاویر اتارنے کے لیے موبائل فون یا دیگر الیکٹرانک گیجٹ لے جانے کی اجازت نہیں ہے۔

۔واضح رہے کہ قومی اسمبلی سمیت سندھ ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں میں سینیٹ کی 37 نشستوں کے لیے پولنگ کا عمل جاری ہے۔

جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہے گی۔

IRREGULARITIES, IN, senate, election ,2021, pakistan

اپوزیشن کا ووٹ چیلنج کرنے کا عندیہ
سینیٹ الیکشن میں اپوزیشن نے کچھ حکومتی اراکین کے ووٹ چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کی طرف سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ حکومتی اراکین نے کیمرے والا پین استعمال کیا جس کی بنیاد پر ووٹ کو چیلنج کیا جائے گا ، اپوزیشن نے نشاندہی کی کہ حکومتی اراکین نے ووٹ ڈالنے کے لیے مختلف قلم استعمال کیے ، جس کے بعد اراکین کی جانب سے ذاتی قلم استعمال کرنے پر الیکشن کمیشن حکام نے بھی اعتراض کیا اور ریٹرننگ آفیسر نے ہدایت کی کہ تمام اراکین یہاں رکھے ہوئے پین استعمال کریں۔

اس سے پہلے بھی سینیٹ الیکشن کے عمل پر اپوزیشن نے شکوک و شُبہات کا اظہار کیا ، پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی کے پولنگ ایجنٹ عبدالقادر پٹیل نے پولنگ پر اعتراض کیا ، عبدالقادر پٹیل کی جانب سے اعتراض شیخ راشد شفیق کے ووٹ پول کرنے پر کیا گیا ، سابق وزیراعظم کے پولنگ ایجنٹ نے الزام عائد کیا کہ لائٹ ٹھیک کرنے کے بہانے پولنگ افسر نے ان کا ووٹ چیک کیا ہے، لہٰذا ہمارا مطالبہ ہے کہ یہ ووٹ کینسل کیا جائے۔

دوسری جانب قومی اسمبلی میں ن لیگ کے پولنگ ایجنٹ نے بھی اعتراض اٹھایا ، علی گوہر خواتین کی نشست پر مسلم لیگ ن کی جانب سے پولنگ ایجنٹ ہیں، انہوں نے الزام عائد کیا کہ جہاں ووٹ کاسٹ کررہے ہیں وہاں عملہ گڑ بڑ کررہا ہے،مہرلگانے کی جگہ پر عملےکو عین ووٹ پر مہر لگاتے ہوئے بھیجا جاتا ہے، لائٹ ٹھیک کرنے کے بہانے ووٹ کو چیک کیا جارہا ہے ، علی گوہر کا کہنا تھا کہ پولنگ کا عمل ہماری نظر میں مشکوک ہوگیا ہے، ہم نے تنبیہہ کردی کہ الیکشن کمیشن اس عمل کو روکے۔

یاد رہے کہ آج سینیٹ کی 37 خالی نشستوں پر انتخابات ہو رہے ہیں۔ تین صوبائی اور قومی اسمبلی کے اراکان آج اپنا حق رائے دیہی استعمال کریں گے۔ قومی اسمبلی، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیوں میں پولنگ جاری ہے اور بغیر کسی وقفے کے شام پانچ بجے تک جاری رہے گی۔
ینئر صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا ہے کہ اگر اپوزیشن سینیٹ انتخابات میں شکست کھا جاتی ہے تو پی ڈی ایم میں دراڑیں پڑ جائیں گی جس کا فائدہ عمران خان بھرپور طریقے سے اٹھائیں گے۔نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ سینیٹ انتخابات کے موقع پر عمران خان نے ایم این ایز سے ملنے کا سلسلہ تیز کر دیا تھا کیونکہ اگر اوپن بیلٹ انتخابات ہوتے تو شاید اس چیز کا نقصان عمران خان کو اٹھانا پڑتا کیونکہ بہت ایم این ایز ہمیشہ اعتراض کرتے تھے کہ عمران خان ہم سے ملاقات نہیں کرتے جو کہ اب نہیں کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایم این ایز کا کہنا ہے کہ عمران خان سے سال میں ایک بار ملاقات ہو جاتی ہے لیکن حفیظ شیخ نے بطور وزیر خزانہ کبھی ہم سے ملاقات نہیں کی اور نہ ہی کبھی ہمارے فنڈز کے مسائل حل کیے۔

سابق صدر آصف علی زرداری کا بیلٹ پیپر ضائع

سینیٹ انتخابات میں پولنگ کے دوران سابق صدر آصف علی زرداری کا بیلٹ پیپر ضائع ہو جانے پر انہیں نیا بیلٹ پیپر جاری کیا گیا جس کے بعد آصف علی زرداری پولنگ بوتھ میں گئے اور مہر لگا ئی. انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کی غلطی سے بیلٹ پیپر خراب ہو گیا جس کے بعد آصف علی زرداری نے ریٹرننگ افسر سے دوبارہ بیلٹ پیپر جاری کرنے کی گزارش کی.

ریٹرننگ افسر کی جانب سے آصف علی زرداری کو دوبارہ بیلٹ پیپر جاری کر دیا گیاجس کے بعد سابق صدر نے اپنا ووٹ کاسٹ کر دیا ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری کے ہاتھ کی کپکپاہٹ کے باعث مہر غلط لگ گئی تھی.
اس سے قبل قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف ووٹ ڈالنے پارلیمنٹ پہنچے تو صحافیوںسے گفتگو میں کہا کہ آج ہر رکن نے اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ ڈالنا ہے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالی جانتا ہے کون جیتے گا میں کوئی نجومی تو نہیں ہوں اور نہ ہی ولی انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کے عمل کو شفاف بنائے بیلٹ کے ذریعہ اراکین اپنے ضمیر کا اظہار کریں گے حکومت کی بدترین کارکردگی پوری دنیا کے سامنے ہے.

ادھر حزب اختلاف نے حکومتی اراکین کے کچھ ووٹ چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کا اعتراض ہے کہ حکومتی اراکین نے کیمرے والاپین استعمال کیا حکومتی اراکین نے ووٹ ڈالنے کے لیے مختلف قلم استعمال کیے. اراکین کی جانب سے ذاتی قلم استعمال کرنے پر الیکشن کمیشن حکام نے بھی اعتراض اٹھایا ریٹرننگ آفیسر کی جانب سے ذاتی قلم استعمال کرنے سے منع بھی کیا گیا ریٹرننگ آفیسر نے ہدایت کی تھی تمام اراکین یہاں رکھے ہوئے پین استعمال کریں.

مزید برآں حکومت اتحاد کا حصہ مسلم لیگ( ق)کے رکن قومی اسمبلی چوہدری سالک کے ووٹ پر بھی اعتراض کیا جا رہا ہے پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شاہدہ رحمانی نے اعتراض کیا کہ قاف لیگ کے راہنما چوہدری سالک نے ووٹ کی تصویر بنائی ہے. شازیہ ماری بھی ریٹرننگ آفیسر کے پاس احتجاج کرنے کیلئے گئی تھیں تلاشی دینے کے مطالبے پر چوہدری سالک کے حمایتوں نے احتجاج کیا ریٹرننگ افسر نے بوتھ کے قریب کھڑے اراکین کو ہٹانے کی ہدایات بھی جاری کیں.

شازیہ مری کی شکایت پر اول بھٹو زرداری ریٹرننگ افسر کے پاس گئے اور معاملے سے آگاہ کیا سینیٹ انتخابات میں ووٹنگ کے دوران یوسف رضا گیلانی کے پولنگ ایجنٹ عبدالقادر پٹیل اور مسلم لیگ (ن) کے پولنگ ایجنٹ علی گوہر نے بھی پولنگ کے عمل پر اعتراض اٹھایا تھا. عبدالقادر پٹیل نے اعتراض شیخ راشد شفیق کے ووٹ ڈالنے کے موقع پر کیا عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ لائٹ ٹھیک کرنے کے بہانے پولنگ افسر نے ووٹ چیک کیا اس لیے راشد شفیق کا ووٹ کینسل کیا جائے انہوں نے کہا کہ پولنگ افسر کافی دیر سے ارکان کے ووٹ چیک کر رہے تھے.

مسلم لیگ (ن) کے پولنگ ایجنٹ علی گوہر نے بھی اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ جہاں ووٹ ڈالا جا رہا ہے وہاں عملہ گڑ بڑھ کر رہا ہے اور مہر لگانے کی جگہ پر عملہ کو عین ووٹ پر مہر لگاتے ہوئے بھیجا جاتا ہے.

اپوزیشن میں ٹوٹ پھوٹ کا فائدہ وزیراعظم عمران خان اٹھائیں گے

ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ اگر حکومت سینیٹ انتخابات جیتنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو پی ڈی ایم میں بہت سے سوالات اٹھیں گے اور مزید دراڑیں پڑیں گی جس کا وزیراعظم عمران خان فائدہ اٹھاتے ہوئے بھرپور انداز میں اپوزیشن پر حملہ آور ہوں گے۔ جب کہ اپوزیشن کے ہارنے کے بعد لانگ مارچ کی تحریک زور پکڑے گی۔ واضح رہے کہ آج قومی اسمبلی سمیت سندھ ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں میں سینیٹ کی 37 نشستوں کے لیے پولنگ کا عمل جاری ہے۔جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہے گی۔ اس موقع پر قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے باہر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے۔

اسلام آباد کی 2، سندھ کی 11، خیبرپختونخوا کی 12 اور بلوچستان کی 12 نشستوں پر پولنگ جاری ہے۔ صوبوں کی نشستوں پر ارکان صوبائی اسمبلی ووٹ ڈال رہے ہیں اور اسلام آباد کی 2 نشستوں پر ارکان قومی اسمبلی ووٹ کاسٹ کر رہے ہیں۔ جبکہ پنجاب کی 11 نشستوں پر امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔اسلام آباد کی جنرل نشست پر پی ٹی آئی کے ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے یوسف رضا گیلانی کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔ اسلام آباد خاتون کی نشست پر ن لیگ کی فرزانہ کوثر اور تحریک انصاف کی فوزیہ ارشد آمنے سامنے ہیں۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website