counter easy hit

سینیٹ انتخابات؛حفیظ شیخ کیلئے حکومتی حکمت عملی کامیاب

(کالم نگار : اصغر علی مبارک :اندر کی بات ) سینیٹ انتخابات کے لئے کی گئی حکومتی حکمت عملی کامیاب ہوتی نظر آ رہی ہےاس وقت سب کی نظریں امیدوار یوسف رضا گیلانی اور حفیظ شیخ کے انتخابات پر لگی ہوئی ہیں۔ اس نشست پر اہم مقابلہ قرار دیا جاتا رہا حکومت کے حمایت یافتہ امیدوار حفیظ شیخ اور یوسف رضا گیلانی میں کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے وزیر اعظم عمران خان کے آخری لمحات میں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقاتوں نے حکومت کے نامزد امیدوار کی ممکنہ جیت پر مہر ثبت کر دی ہے ۔چیئرمین سینٹ کے لیے پی ٹی آئی کے امیداور عبد الحفیظ شیخ اور پی ڈی ایم کے یوسف رضا گیلانی کے درمیان فیصلہ کن معرکہ مستقبل کی سیاسی بساط کا بھی تعین کرےگا اس سلسلہ میں وزیر اعظم عمران خان نے سینٹ انتخابات کے لیے اپنی تمام سرکاری مصروفیات کو ترک کرتے ہوئے تین درجن سے زائد ممبران اسمبلی سے ملاقاتیں کیں سینیٹ انتخابات میں کامیابی کے لئے حکومتی وزرا اپنے اتحادیوں سے ملاقاتیں کرکے اپنی پوزیشن مستحکم ہونے کا دعوٰی کیا ہے ، اسی حوالے سے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر اور وزیر خزانہ حفیظ شیخ نے ایم کیوایم کی قیادت سے بھی ملاقاتیں کیں وزیر اعظم عمران خان سینٹ انتخابات میں پی ٹی آئی کی اگلی صفوں میں رہ کر فرنٹ سے لیڈ کر رہے ہیں۔جس سے مستقبل کی منصوبہ بندی نظر آ رہی ہے وزیر اعظم عمران خان نےحکومتی اتحاد میں شامل ممبران اسمبلی کے لیے ظہرانے کا بھی اہتمام کیاممبران اسمبلی نے وزیر اعظم سے ملاقاتوں کے دوران حلقے کے لیے ترقیاتی فنڈ جاری کرنے کی گذارش کی، ان ملاقاتوں میں گورنر پنجاب چوہدری سرور اور وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار بھی موجود تھے. وزیر اعظم نے ممبران اسمبلی کو حکومتی اتحاد کی حمایت کرنے کو کہا۔

Government, Successful, Planning, For, Hafeez, Sheikh, As, Chairman, Senate

کچھ ممبران اسمبلی نے وزیر اعظم سے علیحدگی میں جب کے کچھ افراد نے وفد کی صورت میں ملاقاتیں کیں۔ وزیراعظم سے ملاقات کرنے والے ممبران اسمبلی میں گل داد خان، گل ظفر خان، جواد حسین، محمد اقبال آفریدی، ساجد خان، ڈاکٹر حیدر علی، نور عالم خان، محمد اسلم بھوٹانی، عظمیٰ ریاض، ظلِ ہما، نفیسہ خٹک اور شندانی گلزار شامل تھے ۔حیران کن طور پر ان تمام ملاقاتوں میں گورنر پنجاب موجود رہے جبکہ الیکشن کمیشن نے گورنر اور صدر پاکستان کی سینٹ انتخابات کے حوالے سے مہم جوئی پر پابندی لگا رکھی ہے۔دوسری جانب پی ڈی ایم اپنے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی کیلئے سازگار فضا بنا نے میں واضح کامیاب ہونے کادعوی کر چکی ہے اور وہ تو انہیں چیئرمین سینیٹ کا امیدوار قرار چکی ہے ۔ پی ڈی ایم اپنی حکمت عملی کے مطابق عوام میں یہ تاثر پھیلانے میں بھی کامیاب نظر آرہی ہے کہ جنوبی پنجاب سے پی ٹی آئی کے ناراض رہنما یوسف رضا گیلانی کیلئے مہم چلا رہے ہیں اور ایک معروف پراپرٹی ٹائیکون کے فنڈز استعمال کر کے پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کے ووٹ لینے کی تیاری ہے اور یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دینے والے پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کو پنجاب میں مسلم لیگ ن کا آئندہ عام انتخابات میں ٹکٹ بھی ملنے کی باتیں زبان زدعام ہیں لیکن حفیظ شیخ صرف پی ٹی آئی ہی نہیں بلکہ عالمی طاقتوں کے امیدوار ہیں اور وہ یہ الیکشن جیت جائیں گے البتہ اس حوالے سے پی ڈی ایم پولیٹیکل پوائنٹ سکورنگ اور وہ اپنے سیاسی حربوں سے پی ٹی آئی اور حفیظ شیخ پر دبائو بڑھا رہی ہے کیو نکہ وہ اسی حوالے سے تحریک عدم اعتماد کی حکمت عملی بھی بنا چکے ہیں یوسف رضا گیلانی کی کامیابی سے ہی تحریک عدم اعتماد کی کامیابی مشروط ہے۔ سینیٹ الیکشن میں قومی اسمبلی کے 342 اراکین قومی اسمبلی اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے جبکہ حکومت کے پاس اتحادیوں سمیت 180 ووٹ ہیں .اور اپوزیشن اتحاد کے پاس 160 ووٹ ہیں۔ یوسف رضا گیلانی کو حفیظ شیخ سے جیتنے کیلئے گیارہ ووٹو ں کی برتری درکار ہے۔ اپوزیشن چاہتی ہے کہ جی ڈی اے کے تین ووٹ، دو آزاد ارکان، جمہوری وطن پارٹی سمیت حکومت کے بارہ ارکان کے ووٹ حا صل کرلے تاکہ یوسف رضا گیلانی کی جیت ممکن ہو اور وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی راہ ہموار ہو سکے ۔ پی ٹی آئی کے امیدوار حفیظ شیخ نے پی ٹی آئی حکومت میں اسد عمر، حماد اظہر کی نا کامی کے بعد عالمی مالیاتی اداروں سے پاکستان کیلئے قرضے منظور کراچکے ہیں اور وہ قرضے ہی ملکی معیشت اور پی ٹی آئی کی بقا کے ضامن ہیں تو ایسے مضبوط امیدوار کو پی ٹی آئی کی پالیسیوں کے تسلسل اور معیشت کے استحکام کیلئے عمران خان نے ایک چیلنج کی صورت میں کامیاب کروانا ہے اور یہ امیدوار جسے طاقتور حمایت کے ساتھ مشیر خزانہ بنایا گیا تھا.اس تناظر میں اگر حفیظ شیخ کی پس پردہ حمایت کو مد نظر رکھا جائے تو اپوزیشن کی چال آئندہ انتخابات کی حکمت عملی نظر آتی ہے ۔ پنجاب میں ن لیگ کی پانچ سیٹیں عددی اعتبار سے بنتی تھیں لیکن انہوں نے دبائو بڑھانے کیلئے چھٹی سیٹ کیلئے سابق گورنر رفیق رجوانہ کو بھی میدان میں اتارا تاکہ تاثر یہ ملے کہ پی ٹی آئی کے ووٹ توڑے جائیں گے۔ اسی طرح پی ٹی آئی نے بھی یہ ہی کھیل کھیلا اور عددی اعتبار سے چھ سیٹیں جیتنے کی اہلیت کے باوجود سات سیٹیں جیتنے کا دعویٰ کرکے امیدوار میدان میں اتارے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی مدبرانہ کامیاب حکمت عملی سے پنجاب میں پی ٹی آئی نے اپنے امیدوار بلامقابلہ منتخب کروا لئے۔ سینیٹ الیکشن معرکے میں عثمان بزدار کی قیادت منجھے ہوئے سیاستدان کے طور پر سامنے آئی ہے جبکہ سیاسی ہم آہنگی عثمان بزدار کی بردباری کا نتیجہ ہے جس کی بدولت سیاسی محاذآرائی سے گریز ممکن ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ سینیٹ الیکشن میں جو صورتحال پنجاب میں سامنے آئی دیگر صوبوں سے مختلف ہے۔اور اس کا واضح ثبوت حالیہ سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان ملاقاتیں ہیں جس کا مقصد سینٹ کے انتخابات میں اکثریت حاصل کر کے چئیرمین سینٹ کی نشست پر براجمان ہونا ہے اس حوالے سے حکومت کی حکمت عملی کامیاب ہوتی نظر آتی ہے۔حکومت نے ناراض ارکان کو منانے کی پالیسی کے تحت کروڑوںروپے کے ترقیاتی منصوبوں کو شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے جس کے بعد سندھ کے پی میں معاملات طے پا چکے ہیں جبکہ اپوزیشن تقسیم کا شکار ہو گئیہے جس کا فائدہ حکومت کو ملے گا جوڑ توڑ کی بازگشت میں یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے کی مبینہ ویڈیو سامنے آ چکی ہے جس میں ووٹ خراب کرنےکی حکمت عملی بتائی گئی اس ویڈیو کو انہوں نے قبول کر لیا جس پر الیکشن کمیشن بھی حرکت میں آ گیا ہے جبکہ صوبائی وزیر سندھ ناصر شاہ پر بھی کچھ ایسا ہی الزام لگایا گیا ہے دوسری جانب اسلام آباد کی 2 نشستوں کیلئے 800 بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں سندھ کی 11 نشستوں کیلئے 600 بیلٹ پیپرز کی چھپائی کی گئی ہے ۔‏خیبرپختونخوا کی 12 نشستوں کیلئے 800 بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں بلوچستان کی 12 نشستوں کیلئے 400 بیلٹ پیپرز کی چھپائی کی گئی ہے ،سینیٹ انتخابات میں امیدواروں کیلئے ریٹائرمنٹ کا وقت ختم ہونےکے بعد ‏الیکشن کمیشن نے بیلٹ پیپرز پرنٹنگ کروا لئے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے سینیٹ کی 37 نشستوں کیلئے 2600 سے زائد بیلٹ پیپرز چھاپے ہیں
‏اسلام آباد کی 2 نشستوں کیلئے ارکان کو 2،2 بیلٹ پیپرز دیئے جائیں گے۔سندھ کی 11 نشستوں کیلئے ارکان اسمبلی کو 3،3 بیلٹ پیپرز دیئے جائیں گے،
اس طرح خیبرپختونخوا، بلوچستان کی 12،12 نشستوں کیلئے 4،4 بیلٹ پیپرز دیئے جائیں گاالیکشن بغیر کسی وقفے کے صبح 9بجے سے شام 4بجے تک جاری رہے گا ۔جبکہ اس روز نتائج کا اعلان کیا جائے گا

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website