counter easy hit

پاکستانی وزیر اعظم کے بعد بھارتی وزیر اعظم کی باری۔۔۔۔۔ نواز شریف کے یار نریندر مودی کے حوالے سے بھارت سے ناقابل یقین خبر آ گئی

نئی دہلی ؛ بھارتی لوک سبھا کی اسپیکر سمترا مہاجن نے وزیراعظم نریندرا مودی کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر بحث کی منظوری دے دی ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق پارلیمنٹ کے مون سون اجلاس کے پہلے روز پارلیمانی امور کے وزیر اننت کمار نے اسپیکر کو مخاطب

کرتے ہوئے یاد دہانی کرائی کہ کئی اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی ہے۔ آپ سے درخواست ہے کہ اسے قبول کرلیا جائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔پارلیمانی امور کے وزیر کے توجہ دلاؤ نوٹس پر رولنگ دیتے ہوئے لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن نے کہا کہ تلگو دیشم پارٹی کے سرینواس کی تحریک سب سے پہلے موصول ہوئی تھی اس لیے ان کی تحریک عدم اعتماد کو منظور کرتے ہوئے انہیں تجویز پیش کرنے کی اجازت دے رہی ہوں۔ جمعہ کے روز اس پر بحث کی جائے گی۔دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے لیے گورنر سندھ محمد زبیر سمیت لیگی رہنما اور کارکنان اڈیالہ جیل پہنچ گئے۔اڈیالہ جیل راولپنڈی میں آج قیدیوں سے ملاقات کا دن ہے جس کے پیش نظر سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے لیے گورنر سندھ محمد زبیر اور سینئر لیگی رہنما راجہ ظفرالحق جیل پہنچے۔جیل ذرائع کے مطابق نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات کرنے والوں کی فہرست تیار کرلی گئی جس میں شریف خاندان کے 17 جب کہ 23 (ن) لیگی رہنما ملاقات کرنے والوں میں شامل ہیں۔جیل ذرائع کے مطابق لیگی رہنما آصف کرمانی، جاوید ہاشمی، پرویز رشید،

ایاز صادق، سابق گورنر خیبرپختونخوا اور 11 لیگی وکلاء بھی ملاقاتیوں کی فہرست میں شامل ہیں جب کہ شہباز شریف اور خاندان کے دیگر افراد بھی ملاقات کریں گے۔پنجاب کے شہر دیپالپور کا نابینا کارکن بھی نواز شریف سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل پہنچ گیا، سابق وزیراعظم سے ملاقاتیوں کی آمد کے سلسلے کے پیش نظر اڈیالہ جیل کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔نواز شریف کے وکلاء کی ملاقات منسوخ۔سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کی آج ملاقات طے تھی جو منسوخ کردی گئی جب کہ جیل حکام نے وکلا کو کہا ہے کہ ملاقات کے لیے نئے وقت سے متعلق بعد میں آگاہ کیا جائے گا۔وکیل امجد پرویز کا کہنا ہے کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر سے ملاقات کی درخواست کی تھی اور جیل حکام نے آج دن گیارہ بجے ملاقات کا وقت خود طے کیا تاہم جیل پہنچنے پر فون کر کے آگاہ کیا گیا کہ آج ملاقات نہیں کرائی جا سکتی۔