counter easy hit

بھارت کی مسلسل جارحیت

Line of Control, Firing

Line of Control, Firing

تحریر: رانا اعجاز حسین
گزشتہ دنوں ورکنگ بائونڈری اور کنٹرول لائن پر بھارتی فورسز کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی گئی جس سے دو بچوں اور خاتون سمیت 9 افراد شہید اور 47 سے زائد افراد شدید زخمی ہوگئے۔ رات گئے سیالکوٹ کے رنجیت گڑھ سیکٹر اور چاروا سیکٹر اور چیراڑ سیکٹر پر بھارت کی جانب سے شدید فائرنگ اور گولہ باری سے دیہاتوں اور رینجرز کی پوسٹوں کو نشانہ بنایا۔

گذشتہ کئی روز سے بھارتی جارحیت تسلسل کے ساتھ جاری ہے ، جس سے ابتک بہت سے بے گناہ نہتے پاکستانی شہری اور فوجی جوان شہید اور زخمی ہوچکے ہیں ۔ عسکری ذرائع کے مطابق پاکستانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔ بھارتی جارحیت کے باعث کنٹرول لائن کے قریب تمام تعلیمی ادارے غیرمعینہ مدت کیلئے بند کر دیئے گئے، اور لوگ نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ حکومت پاکستان کی جانب سے بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے بھارتی جارحیت پر شدید احتجاج کیا گیا ہے۔

ویسے تو قیام پاکستان سے اب تک کے ہر بھارتی حکمران اور اسکی سیاسی اور فوجی قیادتوں کی جانب سے پاکستان مخالف فضا کو ہی ہموار کیا جاتا رہا ہے کیونکہ بھارت کی کوکھ سے نکال کر ایک آزاد اور خودمختار مملکت تشکیل دینا اکھنڈ بھارت کے داعی بھارتی لیڈران کو کسی صورت گوارا نہیں ہو سکتا تھا مگر انتہاء پسند ہندو جماعت بی جے پی نے تو گزشتہ سال اقتدار میں آتے ہی پاکستان کی سا لمیت کمزور کرنے کی ٹھان لی جس کیلئے مودی سرکار نے پہلے ہی دن پاکستان دشمنی پر مبنی اپنے پارٹی منشور کو عملی جامہ پہنانے کا آغاز کر دیا جبکہ بی جے پی سرکار کے اقتدار کا پہلا ہی سال پاکستان بھارت تعلقات میں اتنی تلخیاں پیدا کر چکا ہے اور سرحدی کشیدگی میں اس انتہاء تک اضافہ کر چکا ہے کہ آج تمام عالمی قیادتوں اور عالمی اداروں کو اس کشیدگی کے تناظر میں علاقائی اور عالمی سلامتی کو انتہائی گھمبیر خطرات لاحق نظر آرہے ہیں۔

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کے معاملہ میں خوش فہمی کا شکار ہمارے حکمرانوں کی نیم دلانہ پالیسیوں اور تسلسل کے ساتھ جاری بھارتی جارحیت کے باوجود اس کیلئے خیرسگالی کے جذبات اور امن کی آشا کے اظہار سے ہی مودی سرکار کے حوصلے بلند ہوئے ہیں اور آج وہ آزاد کشمیر سمیت پوری وادی کشمیر پر تسلط جمانے اور پاکستان کی سا لمیت کمزور کرکے اسے صفحہ ہستی سے مٹانے کے اپنے دیرینہ خواب کی تکمیل کیلئے سرگرم عمل نظر آتی ہے۔ دوماہ قبل شنگھائی کانفرنس کے موقع پر اوفا میں ہونیوالی پاکستان بھارت وزراء اعظم ملاقات کے فوری بعد بھارت نے پاکستان کو ”خیرسگالی” کا پیغام اپنا جاسوس ڈرون طیارہ پاکستان کی فضائی حدود میں داخل کرکے دیا جسے سکیورٹی فورسز نے ایل او سی کے قریب بھمبر کے مقام پر مار گرایا جبکہ اس بھارتی جارحیت سے پوری دنیا کے آگاہ ہونے کے باوجود بھارتی دیدہ دلیری میں کوئی کمی نہیں ہوئی اور اس نے گزشتہ دنوںدو ہیلی کاپٹر بھی پاکستان کی فضائی حدود میں داخل کر دیئے۔

ان جنونی اقدامات کا مقصد یقینا اس بات کا جائزہ لینا ہے کہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز اسکی باقاعدہ جارحیت کی صورت میں اپنی سرحدوں کے دفاع کیلئے کتنی مستعد و چوکس ہیں۔ ہمارے دفتر خارجہ اور عسکری حلقوں کی جانب سے دعویٰ تو ہر بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کا ہی کیا جاتا ہے مگر اسکے باوجود بھارتی جارحیت بڑھ رہی ہے اور وہ کوئی دن بھی کنٹرول لائن اور سیزفائر لائن پر یکطرفہ فائرنگ اور گولہ باری کے معاملہ میں خالی نہیں جارہا ۔ یہ صورتحال بلاشبہ ملک کی سلامتی کے تحفظ کے معاملہ میں انتہائی تشویشناک ہے۔

اگر ہمارا دیرینہ مکار دشمن بھارت پاکستان کی سلامتی ختم کرنے کے ایجنڈا کے تحت پاکستان دشمنی پر مبنی اپنی پالیسیوں کو فروغ دے رہا ہے اور اس کیلئے عالمی قیادتوں اور تنظیموں کا کوئی تقاضا بھی خاطر میں نہیں لارہا جس کی روزانہ کی کارروائیوں کے نتیجہ میں ہمارے سرحدی علاقوں کے مکین ہزاروں کی تعداد میں نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں جبکہ اس ایک سال کے دوران ہمارے بیسیوں سکیورٹی اہلکار اور دوسرے شہری بھارتی یکطرفہ فائرنگ اور گولہ باری سے شہید ہو چکے ہیں تو یہ صورتحال سفارتی سطح پر محض رسمی احتجاج اور بھارتی ہائی کمشنر و ڈپٹی ہائی کمشنر کی دفتر خارجہ میں محض رسمی طلبی کی نہیں بلکہ ایسے ٹھوس جوابی ایکشن کی متقاضی ہے جس سے دشمن کا نشہ ہرن ہو اور وہ ہماری سرحدوں پر یکطرفہ فائرنگ اور گولہ باری کے روزمرہ کے معمول سے باز آجائے۔

مودی حکومت کے اب تک کے اقدامات اور عزائم قیام امن کے حوالے سے نہ صرف غیر حوصلہ بخش بلکہ علاقائی اور عالمی امن کیلئے خطرات میں اضافے کا بھی بن رہے ہیں ، جبکہ بھارتی وزیراعظم مودی خود پاکستان دشمنی میں پیش پیش ہیں جو پاکستان توڑنے کی مکتی باہنی کی تحریک میں حصہ لینے کا کریڈٹ بھی فخریہ انداز میں لیتے ہیں۔ پاکستان چین راہداری معاہدے کی بھی خود جارحانہ انداز میں مخالفت کرتے ہیں، اورایران اور افغانستان کو اس معاہدے کیخلاف اکساتے ہیں اور برادر مسلم ملک یو اے ای میں بیٹھ کر بھی پاکستان کی سا لمیت کیخلاف جنگی دفاعی معاہدے کرتے نظر آتے ہیں جبکہ بھارتی ایجنسی ”را” کی پاکستان کی سالمیت کمزور کرنے کی سازشیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہیں اور اسکی سرپرستی میں کراچی’ بلوچستان اور ملک کے دوسرے علاقوں میں دہشت گردی کی وارداتیں کرنیوالے سفاک ملزمان کراچی میں اپنی گرفتاری اور بلوچستان میں ایف سی کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے بعد خود اعتراف کر رہے ہیں کہ انہوں نے ”را” سے دہشت گردی کی تربیت اور مالی و حربی معاونت حاصل کی ہوئی ہے۔

اسکے بعد تو مودی حکومت کے پاکستان کی سا لمیت ختم کرنے سے متعلق عزائم اور اسکی منصوبہ بندیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہیں جبکہ اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین گزشتہ ماہ خود بھی ورکنگ بائونڈری پر فائرنگ اور گولہ باری سے متاثر ہونیوالے پاکستانی علاقوں کا دورہ کرکے بھارتی جارحیت کا مشاہدہ کر چکے ہیں۔ پاکستان کی سا لمیت کیخلاف بھارتی عزائم بھی ڈھکے چھپے نہیں رہے اور یہ حقیقت بھی سب پر واضح ہے کہ دوطرفہ مذاکرات سے ہمیشہ بھارت نے گریز کیا ہے اور وہ اب تک کوئی نہ کوئی ایشو کھڑا کرکے مذاکرات کی میز الٹاتا رہا ہے اس لئے مذاکرات کے معاملہ میں اسکے اخلاص پر کیسے یقین کیا جا سکتا ہے۔

ہمیں بھارتی جارحیت پر اسکے ساتھ محض احتجاج پر ہی اکتفا نہیں کرنا چاہیے۔ اگر بھارت ہماری سرزمین پر مسلسل ننگی جارحیت کا مرتکب ہو رہا ہے اس کے ساتھ اسی لہجے میں برتاؤ کرنا چاہے، اور بھارت کو بتا دینا چاہیے کہ پاکستان نہ تو بھارت سے کسی معاملے میں کم ہے اور نہ ہی کسی میدان میں پیچھے ہے اگر اس کی برداشت کی حد جواب دے گئی تو بھارت کو خطے میں اپناوجود قائم رکھنابھی مشکل ہوجائے گا۔ پاکستان کی بہادر مسلح افواج اور پاکستان کے عوام نہ کسی طرح سے کمزور ہیں نہ ہی بزدل، اگر بھارت کی جانب سے کسی جارحیت کا سوچا بھی گیاتو اسے ایسی فاش شکست دی جائے گی جوکہ رہتی دنیا تک مثال ہوگی۔

Rana Aijaz

Rana Aijaz

تحریر: رانا اعجاز حسین
رابطہ نمبر:0300-9230033
ای میل:ra03009230033@gmail.com