واشنگٹن: سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ اگر وہ اس وقت ملک کے صدر ہوتے تو ڈاکٹر شکیل آفریدی کو رہا کرکے امریکہ کے حوالے کرنے پر رضامند ہو جاتے، بشرطیکہ ’کچھ لو اور کچھ دو‘ کے تحت، امریکہ کے ساتھ کوئی سمجھوتا طے پا جاتا۔

پاکستان کو بھی امریکہ سے شکایات ہیں اور امریکہ کو یہ بات سمجھنی چاہیے۔ پرویز مشرف نے کہا کہ ”امریکہ کا مکمل جھکاو¿ بھارت کی طرف ہوگیا ہے اور اس بات سے پاکستان کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے“۔ انہوں نے کہا کہ ”بھارت افغانستان کے ذریعے بلوچستان میں دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ پرویز مشرف نے کہا کہ ڈاکٹر قدیر خان نے جوہری مواد شمالی کوریا اور ایران کو منتقل کیا تھا جو انہیں نہیں کرنا چاہئے تھا۔ تاہم شمالی کوریا کا جوہری پروگرام سو فیصد پاکستانی مدد پر انحصار نہیں کرتا۔ سابق صدر کا کہنا تھا کہ ”یہ بدقسمتی ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے پاکستان پر تنقید کی جاتی ہے جبکہ بھارت کے خلاف ایسا نہیں ہوتا۔








