counter easy hit

جیپ کا انتخابی نشان رکھنے والے 114 امیدواروں میں سے کتنے یقیناً جیت جائیں گے ؟ تازہ ترین سیاسی پیشگوئی ملاحظہ کیجیے

لاہور؛ آئندہ عام انتخابات میں ملک بھر سے114امیدوار ”جیپ“ کے انتخابی نشان سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑ رہے ہیں۔ وفاقی دارالحکومت اور پنجاب سے ”جیپ“ کے نشان پر سب سے زیادہ 70 امیدوار انتخابی میدان میں ہیں۔ سندھ سے 22 کے پی اور بلوچستان سے گیارہ گیارہ امیدوار ہیں۔

معروف تجزیہ کار مقصود اعوان اپنی رپورٹ میں لکھتے ہیں۔۔۔۔”جیپ“ کے نشان سے صرف 13 امیدواروں کے انتخابی حلقوں میں کامیابی کے امکانات ہیں جبکہ90 سے زائد مسلم لیگ (ن) پاکستان تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے قدآور اور مضبوط امیدواروں کا مقابلہ کرنے والے جیپ کے نشان والے آزاد امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوں گی۔ پنجاب سے ”جیپ“ کے نشان پر قومی اسمبلی کا انتخاب لڑے والے مضبوط اور طاقتور آزاد امیدواروں میں چودھری نثار علی‘ سردار غلام عباس منصور حیات ٹمن‘ منصور سرور‘ خرم منج ملک‘ سلطان محمود ہنجرا‘ دوست محمد کھوسہ‘ طارق احمد گورمانی‘ شیر علی گورچانی اور ڈاکٹر عبدالحفیظ دریشک سندھ سے سلمان خان بجارانی ‘عارف خان مہر‘ امیر بخش بھٹو‘ غلام علی نظامانی‘ ممتاز علی میمن اور جان محمد پنہور‘ بلوچستان سے سردار فتح محمد حسنی اور کے پی سے سردار یعقوب خان کے نام قابل ذکر ہیں۔ ”جیپ“ کے نشان پر قومی اسمبلی کا انتخاب لڑنے والوں کی صف میں ایسے امیدواروں کے نام بھی شامل ہیں جنہوں نے کورنگ امیدواروں کے طور پر کاغذات نامزدگی داخل کروائے ہیں۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ جنہوں نے بے وفائی کی انہیں سبق سکھانا ضروری ہے،

میرے سیاسی ٹکڑوں پر پلنے والوں کا انتخابی نشان شیر نہیں بلی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹیکسلا میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ پچیس جولائی کو کسی اور کی بارات میں بینڈ باجا مت بجانا، اصل بارات ٹیکسلا سے ہی نکلے گی۔انہوں نے کہا کہ بے وفائی کرنے والوں کو سبق سکھائیں گے، ٹیکسلا کی عوام اپنا فیصلہ 25 جولائی کو سنائیں گے، واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کریں گے۔چوہدری نثار کا مزید کہنا تھا کہ پچیس جولائی کو شیر بھی ڈھیر ہوجائے گا، جیپ پر ایسے ٹھپے لگاؤ کہ ن لیگ کی سیاست ہی ختم ہوجائے۔خیال رہے کہ گذشتہ روز سابق وفاقی وزیر داخلہ نے فتح جنگ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف پر مشکل ان کی اپنی غلطیوں کی وجہ سے آئی ہے، ان کو کہا بھی تھا کہ میاں صاحب دشمنیاں نہ بڑھائیں، عدلیہ کی تضحیک نہ کریں۔انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ پاکستان کا نہایت اہم الیکشن ایک ہفتے بعد ہونے والا ہے، اگلے 5 سال ملک کی باگ ڈور کس کے ہاتھ میں ہوگی یہ فیصلہ عوام نے کرنا ہے، یقین ہے آپ جیپ پر سوار ہوں گے اور اسے اوور لوڈ بھی کریں گے، 1985 سے الیکشن لڑ رہا ہوں اور جیت بھی رہا ہوں۔