counter easy hit

آج سے پانچ سال قبل 2013 کے انتخابات میں لاہور میں تحریک انصاف کی پوزیشن کیا تھی اور آج 2018 میں لاہوری کس موڈ میں ہیں ؟ تازہ ترین سیاسی تبصرہ ملاحظہ کیجیے

لاہور; پاکستان مسلم لیگ ن نے 2013 کے صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں صوبائی دارالحکومت میں بھاری مارجن کے ساتھ سب سے زیادہ سیٹیں جیتیں ، پی ٹی آئی کے امیدوار کوئی قابل ذکر کامیابی حاصل نہ کر سکے ۔ پاکستان مسلم لیگ ن نے 15 سے 20 ہزار سے زائد لیڈ لی ،

10 پر 30 ہزار سے زیادہ زائد اور 6 سے 40 ہزار کی لیڈ سے میدا ن مارا ۔ سیف الملوک کھوکھر نے صوبائی اسمبلی سیٹ لینے پر ریکارڈ بھی توڑ ڈالا ۔ سیف الملوک کھوکھر نے پی پی 160سے 71677 ووٹ حاصل کیے پی ٹی آئی کے میاں اسلم نے اپنے مدمقابل کو 5109 کی لیڈ سے شکست دی ۔ ان کے بعد میاں محمود رہے جنہوں نے اپنے مدمقابل کو 3809 ووٹوں سے شکست دی سب سے کم لیڈ پی ٹی آئی کے ڈاکٹر مرادراس کی تھی ۔ جنہو ں نے 2330 ووٹ زیادہ لیے۔ شہباز شریف نے صوبائی حلقے سے 40000 سے زائد ووٹوں سے کامیابی حاصل کی ۔ پی پی 156 ایک ایسا ھلقہ تھا جس میں مسلم لیگ کو سب سے کمووٹ پڑے اور یاسین سوہل نے اپنے مد مقابل کو صر ف 8895 ووٹوں سے شکست دی ۔ اب احسن رشید اس دنیا میں نہیں رہے ۔ پی ٹی آئی کے علم خان بھی اس بار الیکشن میں حصہ لے رہے یض اور ان کے حلقہ مین کانٹے کا مقابلہ ہے ۔

جبکہ ماضی کے نتائج کو دیکھ کر لگتا ہے کہ ن لیگ کا پلڑا بھاری ہے ، الیکشن 2018 میں ن لیگ کو 5 سیٹوں کا اضافہ ہو چکا ہے لہذا مسلم لیگ ن کے لیے ضروری ہے کہ وہ پرانی روایت کو برقرار رکھے ۔ ورنہ پنجاب اسمبلی مین مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ میاں محمود الرشید ، ڈاکٹر مرادراس اور میاں اسلم اقبال کی سیٹ خطرے میں ہے ۔ پی ٹی آئی کو 10 ہزار سے زائد لیڈ سے ہرانے والوں میں ملک غلام حبیب ، نصیر احمد ، سید زعیم قادری ، بلال یاسین ، رانا مشہود شامل ہیں ۔ 20 ہزار سے زائد ووٹ لینے والوں میں سے مسلم لیگ ن کے غزالی سلیم ، حمزہ شہباز ، مہر اشتیاق ، محمد تجمل حسین اور ملک غلام حبیب شامل ہیں ۔ جبکہ 30 ہزار ووٹ لینے والوں میں سے خواجہ عمرا ن ، میاں مجتبیٰ ، وحید گل ، اور رمضان صدیق شامل ہیں ۔ ن لیگ نے اپنی چھوڑی ہوئی سیٹوں میں پر با آسانی کامیابی حاصل کی ۔ صرف محسن لطیف کی سیٹ پر پی ٹی آئی کے شعیب صدیقی نے میدان مارا ۔