counter easy hit

قیدی مریم نواز آج کل کس حال میں ہیں؟

اسلام آباد: سینئیر صحافی سمیع ابراہیم نے کہا کہ 29 جولائی کی رات ساڑھے آٹھ بجے نواز شریف کو اسپتال منتقل کیا گیا۔انتظامیہ نے ڈاکٹر عدنان کو بھی وزٹ کی اجازت دے دی۔ میاں نواز شریف کا علاج اب ان کے ذاتی معالج کی نگرانی میں ہو رہا ہے ان کی ادویات تبدیل کر دی گئی ہیں ،خون پتلا کرنے کے انجیکشن لگائے جا رہے ہیں، لیکن ان کی حالت نہیں سنبھل رہی، ڈاکٹرز کا خیال ہے کہ اگر خون پتلا نہ ہوا اوران حالات میں اگر دوبارہ ہارٹ اٹیک ہو گیا تو یہ جان لیوا ہو گا۔جیل میں مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی حالت بھیئ ٹھیک نہیں ہے۔، کیپٹن (ر) صفدر نے گذشتہ برس وزن کم کرنے کے لیے اپنے معدے کا آپریشن کروایا تھا،ان کا معدہ آدھا ہے اور معدے میں ٹانکے لگے ہوئے ہیں۔ چنانچہ یہ کھانا نہیں کھا پا رہے اور جس کی وجہ سے ان کا وزن تیزی سے گر رہا ہے۔ انہوں نے اپنے کالم میں لکھا کہ مریم نواز سے متعلق بھی مسلم لیگ ن کے ایک رہنما نے مجھے بتایا کہ میں نے زندگی میں ان سے زیادہ ہائی فائی خاتون نہیں دیکھی، 12 جولائی کو میں نے ان سے لندن میں ملاقات کی جس کے بعد 19 جولائی کو میں ان سے اڈیالہ جیل میں ملا۔ایک ہفتے میں مریم نواز سُکڑ کر رہ گئی ہیں، میں نے 19 جولائی کو نواز شریف کی پوری قمیض بھی پسینے میں شرابور دیکھی۔ مریم نواز کی 13 سالہ بیٹی ہمارے ساتھ تھی جو ماں کو دیکھتے ہی ان سے لپٹ گئی اور رونے لگی ، یہ دیکھ کر ہم سب کی آنکھوں میں بھی آنسو آ گئے۔ میں نے یہ داستان سُنی اور کہا کہ توبہ توبہ ، جاوید چودھری نے لکھا کہ میں دل سے مانتا ہوں کہ نواز شریف کی غلطیاں اپنی جگہ لیکن وہ اس سلوک کے لائق نہیں ہیں۔،ان کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔ عمران خان الیکشن جیت چکے ہیں، ہدف پورا ہو چکا ہے لہٰذا اب نواز شریف کو گھر جانے کی اجازت مل جانی چاہئیے۔ سمیع ابراہیم نے کہا کہ جب میں نے ڈاکٹرز سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ نواز شریف نے جیل میں چہل قدمی بھی کی ہے ، ان کی صحت بالکل ٹھیک ہے۔ لیکن ان حالات میں جاوید چودھری جیسے کچھ لوگ ایسی باتیں بھی کر رہے تھے اور مجھے وہ گانا یاد آیا کہ ”پیسہ بولتا ہے”۔ سمیع ابراہیم نے کہا کہ میں جاوید چودھری پر الزام عائد نہیں کررہا لیکن ان کی اس تحریر پر ایک سوالیہ نشان ضرور ہے۔