counter easy hit

حج سبسیڈی کے نام پر عازمین حج پر ذائد مالی بوجھ

Pilgrims

Pilgrims

نظام آباد۔: حجاج کرام کی خدمت کرنی والی مختلف تنظیموں اور مسلم قیادت کی جانب سے بارہا یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ ہرسال مرکزی حکومت اپنے بجٹ میں حجاج کرام کی سبسیڈی کا اعلان کرکے یہ باور کراتی ہے کہ وہ مسلمانوں کو سفر حج کے موقع پر سبسیڈی دے کر احسان کر رہی ہے جب کہ اعداد شمار اور ایر انڈیا کے خسارے کو دیکھتے ہوئے یہ اندازہ لگایا جارہا ہے کہ حکومت بالواسطہ طور پر حجاج کرام کے پیسوں سے ایر انڈیا کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے اس لئے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ سبسیڈی بند کردے اور کسی اور ایر لائن سے حجاج کرام کا سفر کرائے تو ہندوستان کے زائد از ایک لاکھ حجاج کرام کی دولت بچ سکتی ہے۔

اس مسئلے پر مختلف گوشوں سے نمائیندگی کی ضرورت ہے۔سال 2015ء کے حج کے موقع پر مرکزی حکومت نے حج سبسیڈی کے لئے 691کروڑ روپئے منظور کئے۔ایک لاکھ چھتیس ہزار( 136000) حجاج کے لئے یعنی ہر حاجی کے لئے قریب پچاس ہزار روپئے(50,000) ۔قرعہ میں منتخب ہونے کے بعد ہر حاجی کو عزیزیہ زمرہ کے لئے کم از کم ایک لاکھ اسی ہزار روپئے (1,80,000)ادا کرنے پڑے۔جس میں سے مکہ ومدینہ میں اخراجات و قربانی کے لئے ہر حاجی کو2,100ریال یعنی 34000روپئے واپس کئے گئے۔

بقیہ رقم 146,000روپئے میں ہوائی جہاز کا کرایہ جدہ واپسی کے لئے 25,000روپئے(کیوں کہ دو ماہ اڈوانس بکنگ پر اتنا ہی خرچ آتا ہے۔ مکہ و مدینہ میں قیام کے اخراجات قریب 70,000روپئے معلم کی فیس وغیرہ کے لئے 25,000اس طرح 1,46,000میں سے 26,000روپئے حج کمیٹی انڈیا کے پاس سلک رہ جاتے ہیں۔ اس میں حج سبسیڈی کی رقم 50,000جمع کی جائے تو ہر حاجی کے لئے 76,000روپئے رقم جمع رہتی ہے۔ اس کو 136000 حجاج کے لئے حساب لگایا جائے تو حیرت انگیز رقم ایک ہزار چونتیس کروڑ روپئے بنتی ہے۔ اب اندازہ لگائیں کہ یہ رقم ایر انڈیا کی بقاء کے لئے استعمال ہوتی ہے یا حجاج کوراحت پہونچانے کے لئے ۔ پچھلے سال ایر انڈیا کا خسارہ دو ہزار ایک سو کروڑ لگایا گیا تھا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اوپر بتائے گئے اعداد شمار کے حساب سے حجاج کو سبسیڈی نہیں ملتی بلکہ الٹا انہی کی رقم زائد حج کمیٹی کے پاس سلک رہتی ہے۔

تو پھر حج سبسیڈی کے نام پر مسلمانوں کو شرمندہ کرنے کا کیا جواز ہے۔ اس مسئلہ پر پارلیمنٹ میں سوال اٹھانے اور مرکزی حکومت سے نمائیندگی کی ضرورت ہے۔ ہر سال حجاج کرام کے لئے سفر خرچ بڑھتا ہی جارہا ہے۔ اور سبسیڈی کا نام بھی لیکن فضائی سفر میں ناقص انتظامات سے لے کر دیگر امور میں حجاج کرام کو اچھی سہولتیں ممکن ہیں ۔ اس ضمن میں مختلف عوامی اور سیاسی گوشوں سے نمائندگی کی ضرورت ہے۔