counter easy hit

گرین کیپس کو آئرش کنڈیشنز کا خوف ستانے لگا

کینٹربری: گرین کیپس کو آئرش کنڈیشنز کا خوف ستانے لگا۔

Green Caps stuck of fear of Irish conditioningآئر لینڈ اور انگلینڈ کیخلاف ٹیسٹ میچز کی تیاری کیلیے پاکستان ٹیم کینٹربری میں ڈیرے ڈال چکی ہے، پہلے پریکٹس سیشن کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے کہاکہ آئرش ٹیم کیخلاف واحد ٹیسٹ کو ’’واک اوور‘‘ میچ سمجھنے کی غلطی نہیں کر سکتے،اگرچہ میزبان سائیڈ اپنی تاریخ کا پہلا ٹیسٹ کھیل رہی ہے لیکن کسی بھی ہوم سائیڈ کو کمزور حریف خیال نہیں کیا جا سکتا، آج کل بہت کم ٹیمیں دوسرے ملکوں میں جاکر میچ جیت پاتی ہیں۔

مکی آرتھر نے کہا کہ پاکستان کو اپنی پوری توجہ کھیل پر مرکوز رکھتے ہوئے انٹرنیشنل معیار کے تقاضوں پر پورا اترنے والی بہترین کرکٹ کھیلنا ہوگی،امید ہے کہ موسم کی مداخلت نہیں ہوگی اور شائقین اچھی کرکٹ سے لطف اندوز ہونگے۔

ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل اور ٹیسٹ کرکٹ میں ناتجربہ کار ہے لیکن باصلاحیت کرکٹرز کچھ کر دکھانے کا جذبہ رکھتے اور اپنی اہلیت ثابت کرنے کیلیے بے تاب ہیں،انگلینڈ میں دونوں ٹیسٹ میچز بھی کڑا امتحان ہونگے، میزبان ٹیم اپنی کنڈیشنز میں کسی بھی حریف کیلیے مشکلات پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، ایشز کے نتائج سے قطع نظر نئی سیریز ہمارے لیے نیا چیلنج ثابت ہوگی، انگلش ٹیم کا مقابلہ کرنے کیلیے کنڈیشنز سے جتنی جلد ہم آہنگ ہوجائیں بہتر ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ لاہور میں تربیتی کیمپ کے دوران اچھی تیاری کی ہے، انگلینڈ میں بھی قبل ازوقت آمد کے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کرینگے۔ میچز سے پہلے اور دوران میں ملنے والے وقت کا فائدہ اٹھاکر بہترین تیاری کے ساتھ میدان میں اترتے ہوئے نتیجہ اپنے حق میں کرنے کیلیے سخت محنت کریں گے۔ ایک سوال پر ہیڈ کوچ نے کہا کہ محمد عامر کی سوئنگ مہلک ہتھیار ثابت ہوسکتی ہے، پیسر انگلش کنڈیشنز میں حریف کو پریشان کرنے کے اہل ہیں، حسن علی بھی طویل فارمیٹ کا چیلنج قبول کرنے کیلیے تیار ہیں،دیگر پیسرز اچھے ردھم میں نظر آرہے ہیں۔

آرتھر نے کہا کہ یاسر شاہ کی خدمات سے محرومی ٹیم کیلیے نقصان ہے لیکن غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل شاداب خان سینئر لیگ اسپنر کا خلا پُرکرسکتے ہیں، انگلینڈ میں پیسرز پر زیادہ انحصار کرنا پڑتا ہے تاہم ضروت پڑنے پر شاداب ٹیم کیلیے اہم کردار ادا کرینگے۔ انھوں نے کہا کہ اوپننگ جوڑی کے حوالے سے فی الحال کچھ نہیں بتا سکتا لیکن ٹیم میں ٹاپ آرڈر کا بوجھ اٹھانے والے سینئرز موجود ہیں، قبل ازوقت انگلینڈ پہنچ کر پریکٹس کا بیٹنگ لائن کو خاص طور پر زیادہ فائدہ ہوگا، بیٹسمینوں کو کنڈیشنز اور میچ کی صورتحال کے مطابق کھیل پیش کرنا پڑیگا،ٹیسٹ میچز مشکل ضرور ہیں لیکن کھلاڑی اپنی صلاحیتوں کے مطابق کھیل پیش کرنے میں کامیاب ہوئے تو انگلینڈ میں سرخرو ہوسکتے ہیں۔

محمد عامر پر کرکٹ کا زیادہ بوجھ ہونے کے سوال پر مکی آرتھر نے کہا کہ تمام بولرز کو بڑی دانش مندی سے استعمال کرنے کا خصوصی پلان ہے،ورلڈ کپ 2019میں پیسرز سمیت سپر فٹ اسکواڈ کے ساتھ میدان میں اترنے کیلیے اچھی حکمت عملی بنانا اور اس پر کاربند بھی رہنا ہوگا۔