counter easy hit

پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کا اضافہ

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم

آج یہ خبر یقینا پاکستانی عوام پر بجلی بن کر گری ہے کہ حکومت نے یکم جنوری 2015 سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کرنے کے بجائے اُلٹا پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس 5 فیصدبڑھا کر 17 سے 22 فیصد کر دیا ہے، اَب عوام کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہو جانی چاہئے کہ پیٹرول، ڈیزل، ہائی اوکٹین اور مٹی کے تیل پر 22 فیصد سیلز ٹیکس کا اطلاق یکم جنوری سے ہوگا، جس کے لئے فیڈرل بورڈآف ریونیو نے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے جس کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات پر سیلزٹیکس کی شرح 17 فیصد سے بڑھاکر 22 فیصد کر دی گئی ہے، اَب اِس شرح کا اطلاق یکم جنوری سے پیٹرول، ڈیزل، لائٹ ڈیزل، ہائی اوکٹین اور مٹی کے پر یقینی طور پر ہوگا

یوں حکومت اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو سمیت اوگرانے وہی کیا جس کا خدشہ عوام الناس کو بہت پہلے سے تھااور عوام اِس مخمصے میں پہلے ہی مبتلاتھے کہ اور عوام اپنے بزنس مین وزیراعظم نواز شریف کی تجارتی خصلت سے بھی خوب واقف تھے،جِسے مدِنظر رکھتے ہوئے عوام کو نواز حکومت کا بھی کوئی اعتبار نہیں تھا کہ کب یہ اپنے تجارتی مفادات کے خاطرعوام کے مفادات سے بھی آنکھ پھیرلیں اور ایساہی ہوا جس کا عوام کو ڈر تھا یعنی کہ جیسے ہی آ ج عمران خان نے حکومت پر سے اپنی سخت گرفت ذراسی ڈھیلی کیا کی …؟؟گویاکہ نوازشریف وہی کچھ کرنے لگے ہیںاُنہوںنے جس کے لئے حکومت حاصل کی تھی۔

آج یہ عوام دوست حکومت کہلانے والی حکومت کا ہی کا رنامہ ہے …!!کہ جس نے اپنی لومڑی جیسی چالاکی سے پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس بڑھا کر قیمتیں متعین کردی ہیں آج عوام سمجھ چکے ہیں اور چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ ”دیکھا حکومت کو چمکار کر مارنا بھی خُوب آتاہے، یعنی یہ کہ حکومت نے پہلے تو خود ہی پیٹرولیم منصوعات کی قیمتیں بھی کم کیں مگر ایسا کرنے پر جب اِسے اپنا 60 سے 70 ارب کا سالانہ خسارہ نظرآیا توپھراِس نے اِدھر اُدھر بغلیں جھانکنے کے بعد خود ہی فی لیٹر پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے بڑھاکر 22 فیصد کردی ہے، تب ہی تو ہم کہہ رہے ہیں کہ حکومت کو چمکارکر مارنا بھی خُوب آتاہے، اور اَب ایساہی ہوگا، جیسا حکومت چاہئے گی

اَب حکومت یہ ہی چاہے گی کہ کسی بھی صُورت عوام کے گلے پر تیز دھاری چھری پھیرکر اپنا ساراخسارہ پوراکیاجائے اوریوں حکومتی پِٹھواداروں فیڈرل بورڈآف ریونیو اور اوگر اسمیت دیگر نے جس کے لئے کمرکس لی ہے۔ جبکہ ماہ رواں میں حکومت اور اوگرا(حکومتی لونڈی )عوام الناس کو یہ عندیہ دے چکے تھے کہ نئے سال 2015 کو عوام کے لئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید کمی کا اعلان کیاجائے گا یہ خوش خبری قوم کے لئے جہاں خوش آئندثابت ہوگی تو وہیں حکومت اور حکومتی ادارے بھی اپنی کارگردگی دکھانے میں کامیاب ہوجائیں گے کیوںکہ حکومت اور اِس کے ادارے عوام کے درپیش مسائل سے آگاہ ہیں جس سے نمٹنے کے لئے حکومت نے مہنگائی کو کم کرنے کے لئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اصولی کمی کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے

گو کہ ابھی عوام حکومت کی جانب سے یکم جنوری 2015 کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے اعلان کے ہی منتظرتھے کہ حکومت اور اِس کی لونڈی اوگرا اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ملکرعوام پر پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے بڑھاکر 22 فیصد کرنے کا اعلان کر دیا اور اوگرانے اپنی اِسی منصوبہ بندی کے تحت 31 دسمبر کو نئے سیلز ٹیکس کے حساب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں طے کرکے عوام الناس پر مہنگائی کا بم گرا دیا ہے

آج جس سے عوام بلبلا اُٹھے ہیں اور آ ج عوام ایک بار پھر یہ سوچنے اور کہنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ جب تک عمران خان کا دھرناتھا توحکومت نے بھی اپنی ہٹ دھرمی کے تمام دروازے بندکررکھے تھے اور اپنے جانے کے دن گن گن کرگزار رہی تھی،یہ یوں کبھی کبھی عوام کی خدمت کے جذبے سے بھی سرشارنظرآئی ….مگر جیسے ہی عمران خان نے اپنا دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا ….؟؟گویا کہ دورانِ دھرنا چارہ ماہ اور دس دن اپنی عدت گزارنے والی وزیراعظم نواز شریف کی ڈری سہمی حکومت میں جان پڑگئی اوریہ پھر عوام دُشمن اقدامات کرنے پر آمادہ ہوگئی۔

آج حکومت نے یکم جنوری 2015 سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر سیلز ٹیکس کی شرح 17 سے 22 فیصد بڑھا کر جو کام کیا ہے یہ حکومتی ہٹ دھرمی اور عوام دُشمن اقدام کے سوااور کیا ہے جبکہ یہاں ہم اپنے قارئین کو اپنے ایک انتہائی موقر روزنامے میں شائع ہونے والے تیل کے پیداواری ممالک کے کارٹل اوپیک کے حقیقی رہنما سعودی وزیرتیل علی النعیمی وہ تاریخی الفاظ بتاتے چلیں جواُنہوں نے ایک سروے میں کہے تھے ” اُنہوں نے کہا کہ اگر تیل کی قیمتیں 20 ڈالر فی بیرل ہوگئیں تب بھی پیداوار میں کمی نہیں کی جائے گی “یہ تاریخی جملے اُنہوں نے مڈل ایسٹ اکانومک سروے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہے اُنہوں نے کہا کہ” قیمت چاہے جتنی بھی ہواپنی پیداوار کو گھٹانا اوپیک کے رُکن ممالک کے مفاد میں نہیں “اُنہوںنے واضح اور دوٹوک الفاظ میں یہ بھی کہاکہ” قیمت چاہے

جتنی بھی 60ڈالر، 50،40،20ڈالر کم ہوجائے“ علی النعیمی کا کہناکہ” اَب دنیا بھر میں کبھی بھی تیل کی قیمت 100ڈالرفی بیرل پر کبھی نہ ہوپائے گی اور یوں دنیا کبھی بھی 100 ڈالر فی بیرل دیکھ پائے گی“،یہ الفاظ اِس شخص کے ہیں جِسے اکثراوقات تیل صنعت کی سب سے زیادہ بارسوخ ترین شخصیت ہونے کا اعزاز حاصل ہے“آج مگر افسوس ہے کہ اِس کے باوجود بھی ہماری حکومت کو پھر بھی اپنے عوام کو پیٹرولیم مصنوعات کی مد میں ریلیف دینے کا ذرابھی خیال نہیں ہے جبکہ اُدھر حکومت کو گزشتہ چندماہ سے پیٹرولیم مصنوعات کی مد میں عوام کو ملنے والے ریلیف سے اپنے سالانہ 60 سے 70 ارب خسارے کا بہت غم ہے جِسے پوراکرنے کے لئے نواز حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح بڑھادی ہے حالانکہ جب حکومت کو 70ارب کے خسارے کا سامنانہیں بھی تھاتو حکومت نے کون سے مہنگائی، بجلی و گیس بحران، اور صاف پانی و علاج و معالجہ جیسے عوامی مسائل حل گئے تھے اور اَب کو ن سے حل کرے گی..؟؟ (ختم شُد)

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com