counter easy hit

حیران کن خبر:کئی روز سے دیامر بھاشا،مہمندڈیم کےتذکرےمگروفاق نے کس ڈیم کی تعمیر کیلئے صوبے سے 20ارب روپے مانگ لئے؟جانئے

حیدرآباد(ویب ڈیسک)دیامر بھاشا۔۔مہمنداورنہ ہی کالا باغ ڈیم۔۔ وفاق نے سندھ حکومت سے گاج ڈیم کی تعمیرکیلئے بیس ارب روپے مانگ لئے۔حکومت نے سندھ کو یہ بھی واضح کردیا ہے کہ اگر اس نے ڈیم کی تعمیر کیلئے پیسے نہ دیئے تو اس منصوبہ کو بند کردیا جائے گا۔

مقامی اخبارروزنامہ جنگ کی ایک رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث کئی سال گزرنے کے باوجود گاج ڈیم تعمیر نہیں ہوسکا ہے۔ڈیم کی لاگت بھی چھبیس ارب سے چھیالیس ارب تک جا پہنچی ہے جبکہ وفاقی حکومت نے چھ سال میں اب تک محض گیارہ ارب روپے جاری کئے ہیں۔اخبار کے مطابق وفاق نے سندھ حکومت پر واضح کردیاہے کہ وہ منصوبے کیلئے 20ارب روپے جاری کرے بصورت دیگر اس منصوبے کو بند کردیا جائے گا۔وفاق کے مطالبے پر صوبائی حکومت نے ابھی کوئی جواب نہیں دیا ہے۔اخبار کے مطابق گاج ڈیم کی تعمیر کا پچاس فیصد کام مکمل ہوچکا ہے جس میں نئے گاج کا باڈی اسٹرکچر، ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک اور دیگر اہم امور شامل ہیں۔ سرکاری افسران کا دعویٰ ہے کہ منصوبے پر کام کرنے والی کمپنی اب تک سترہ سے اٹھارہ ارب روپے کا کام کرچکی ہے ۔اخبار نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ سندھ حکومت کو گزشتہ ڈیڑھ سال سے ادائیگی کیلئے بذریعہ خط یاددہانی کرائی جا چکی ہے تاہم سندھ حکومت کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیاہے۔یاد رہے کہ گاج ڈیم کی تعمیر کیلئے رقم کا حالیہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک بھر میں دیامر بھا شا اور مہمند ڈیمز کی تعمیر کا چرچا ہورہا ہے

دیامر بھاشا اور مہمند ڈیمز کی تعمیرکے لئے سپریم کورٹ اور وزیراعظم کا ڈیم فنڈ بھی قائم کیاجاچکا ہے جس میں اب تک چار ارب پینتالیس کروڑ روپے سے زائد رقم جمع ہوچکی ہے۔دوسری جانب گاج ڈیم کی تعمیر فنڈز نہ ہونے کے سبب رکی ہوئی ہے۔ضلع دادو کے پسماندہ علاقے کاچھو کی 80 ہزار ایکڑ بنجر زمین کو آباد کرنے کیلئے کاچھو کے علاقے میں پہاڑی نالہ گاج پر گاج ڈیم کا افتتاح اگست 2007 میں اس وقت کے وزیر آبپاشی اور بجلی لیاقت علی جتوئی سمیت دیگر واپڈا کے افسران نے کیا تھا اوراس ڈیم کی مکمل تعمیر کیلئے گیارہ ارب روپے کا تخمیہ لگا کر چار سال کی مدت میں مکمل کرنے کی بریفنگ دی گئی تھی لیکن کئی سال گزرنے اور لاگت سے کہیں زیادہ رقم خرچ ہونے کے باوجود ڈیم کی تعمیر تاحال مکمل نہیں ہوسکی ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ اس بات پر خوش تھے کہ نہ صرف ان کی زمینیں آباد ہوں گی بلکہ بجلی پیداہونے سے علاقہ میں بھی خوشحالی آئےگی مگر کرپشن اور حکمرانوں کی غیرسنجیدگی نے اس منصوبے کو تاخیر کا شکارکردیاہے۔مقامی لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ گاج ڈیم پر مختلف تعمیر کی گئی شاخوں میں ناقص مٹیریل استعمال کیا گیا ہے وہ تعمیر ہونے کے چند ماہ میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی ہیں انہوں نے بتایا کہ گاج ڈیم کی شاخوں کو تعمیر کرنے اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے کی وجہ سے کاچھو میں آبپاشی کا سابقہ نظام بھی درہم برہم ہوکر رہ گیا ہے۔