counter easy hit

جہانگیر ترین نااہل ہونے کے باوجود اہل ترین : سرکاری معاملات میں کس حد تک شامل ہیں ؟ اس خبر میں جان کر آپ یقین نہیں کریں گے

لاہور (ویب ڈیسک )تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کی جانب سے سرکاری اجلاسوں کی صدارت کرنے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق درخواست گزار نے یہ نکتہ اٹھایا کہ جہانگیر ترین کو عدالت عظمیٰ نے نااہل قرار دے رکھاہے لہٰذا وہ سرکاری اجلاسوں کی صدارت نہیں کرسکتے۔

جہانگیر ترین کےخلاف یہ درخواست مقامی وکیل کی جانب سے دائر کی گئی، درخواست گزارنے نشاندہی کی کہ جہانگیر ترین کو سپریم کورٹ نے نااہل قرار دے رکھا ہے لیکن اس کے باوجود وہ وزیراعظم سیکریٹریٹ میں حکومتی اجلاسوں کی صدارت کرتے نظر آتے ہیں۔ایسا کرنا عدالتی احکامات سے روگردانی کے مترادف اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی نفی ہے، استدعا ہے کہ جہانگیر ترین کو حکومتی اجلاسوں کی صدارت سے روکا جائے اور ان کے حکومتی اجلاسوں کی صدارت پر مستقل پابندی لگائی جائے۔خیال رہے کہ گزشتہ برس 15 دسمبر کو سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو اہل جب کہ جہانگیر ترین کو نااہل قرار دے دیا تھا۔واضح رہے کہ پاکستان کی سپریم کورٹ نے ملک کی حکمران جماعت تحریکِ انصاف کے اہم رہنما جہانگیر ترین کی نااہلی کے فیصلے پر نظرِثانی کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کی تاحیات نااہلی کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔نظرثانی کی درخواست مسترد ہونے کے بعد جہانگیر ترین اب عمر بھر پاکستان کی پارلیمانی سیاست میں حصہ نہیں لے سکتے۔ خیال رہے کہ نااہلی کے بعد جہانگیر ترین نے پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری کے عہدے سے تو استعفیٰ دے دیا تھاتاہم وہ حکمراں جماعت کے اہم اجلاسوں میں شریک ہوتے رہے ہیں۔نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق عمران خان کے وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد جہانگیر ترین کو مبینہ طور پر وزیراعظم سیکرٹریٹ میں ایک کمرہ بھی الاٹ کیا گیا ہے تاہم پاکستان تحریک انصاف اس سے انکاری ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے جمعرات کو درخواست کی سماعت کے موقع پر کہا کہ عدالت اس مقدمے کی دوبارہ سماعت نہیں کر رہی ہے۔عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ نظر ثانی کی درخواست میں ایسے شواہد پیش نہیں کیے گئے جنھیں دیکھتے ہوئے عدالت یہ سمجھے کہ فیصلے پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے جہانگیر ترین کی نظرثانی کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کیسے لیڈر ہیں جو لوگوں سے اپنے پیسے چھپانے کے لیے بچوں کو آگے کر دیتے ہیں۔