counter easy hit

جاگتی آنکھوں کے خواب

Corruption

Corruption

تحریر: ایم سرور صدیقی
کہنے والے کہتے ہیں تو ٹھیک ہی تو کہتے ہوں گے کہ پاکستان میں جمہوریت کرپشن کی علامت بن چکی ہے بڑے بڑے رہنمائوں نے سیاست کو صرف اپنی ترقی کیلئے مخصوص کر رکھاہے یہی لوگ جرائم پیشہ افرادکی سرپرستی کررہے ہیں کراچی ، بلوچستان اور دیگر شہروں میں امن و امان کا مسئلہ بھی اسی لئے الجھاہوا ہے کہ مجرم ذہنیت لوگوںنے سیاست اور جمہوریت کو یرغمال بنارکھا ہے جس کی وجہ سے حالات مزید خراب ہوتے جارہے ہیں یہ عناصر اتنے طاقتور ہیں کہ ان کی مرضی کے بغیر پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کے علاقوں میں قدم بھی نہیں رکھ سکتے اسلام ایک ایسا مذہب ہے جس میں ہر قسم کی کرپشن کو حرام قرار دیا گیاہے اس کیلئے حرام اور حلال کا ایک وسیع تصور ا س کے مفہوم و معانی کااحاطہ کرتا ہے یہ الگ بات کہ اب پاکستانی معاشرے میں حرام اور حلال کی تمیز ختم ہو تی جارہی ہے یہی مسائل کی اصل جڑ ہے دولت کی ہوس ، ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی دوڑ، معاشرہ میں جھوٹی شان و شوکت اورراتوں رات امیر بننے کی خواہش نے اکثریت کو بے چینی میں مبتلا کرکے رکھ دیاہے۔ پاکستان کے کرپٹ افراد بہت طاقتور ہیں اس میں حکمران، بیوروکریسی، سیاستدان، فیوڈل لارڈ، سرمایہ دار اور بڑی بڑی شخصیات شامل ہیں انہوں نے باقاعدہ مافیا کی شکل اختیار کر لی ہے

نظریات کیلئے قربانیاں دینے والے دنیامیں ہمیشہ زندہ رہتے ہیں، نبی ٔ اکرم ۖ،حضرت عیسیٰ علیہ السلام سقراط حضرت موسی علیہ السلام،امام حسین، امام ابو حنیفہ ،سرمد جیسی شخصیات کانام اور مقام آج بھی دنیا میںسر بلند ہے جبکہ ان کے دشمن تاریخ کی بھول بھلیوں میں گم ہوگئے اور آج ان کا کوئی نام لیوا بھی نہیں ہے۔موافق حالات، طاقت کا بے رحم استعمال اور ریاستی جبر بھی ان کے ارادے متزلزل نہیں کرسکتا اور مشکلات بھی راستہ نہیں روک سکتیں ۔ غور سے دیکھا جائے تو دنیا میں صرف دو ہی طبقے ہیں ایک بااختیار ۔۔۔ دوسرا بے اختیار اور بے اختیار لوگوں کو اپنی دنیا آپ پیدا کرنا پڑتی ہے یہ اسے انسانیت کی معراج کہا جا سکتا ہے یہ بات ذہن نشین کرنا ضروری ہے کو اپنی دنیا آپ پیدا کرنے والے نئی منزلیں تلاش کرتے ہیں اور دنیا ان کی تقلید کرنے پر مجبور ہو جاتی ہے۔

اقبال نے کہا تھا
میخانہ ٔ یورپ کے دستور نرالے ہیں
دیتے ہیں سرور اول لاتے ہیں شراب آخر

Pakistan

Pakistan

بالکل اسی طرح پاکستان ایک ایسا ملک بن گیا ہے جس میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کو جاب کیلئے مقابلے کا امتحان پاس کرنا پڑتا ہے لیکن ہمارے سیاستدان اور حکمران کسی قابلیت کے بغیر بار بار اسمبلیوں میں آتے ہیں اور قابل ترین لوگوں پر حکومت کرتے ہیں اس سے زیادہ اور کیا ستم ظریفی ہوگی کہ نااہل لوگ قابل لوگوں پر حکومت کریں۔ دنیا میں بہت سے کام بڑی بڑی حکومتیں نہیں کر پاتیں لیکن سماجی شخصیات ناممکن کو ممکن بنا سکتی ہیں بس تھوڑی سی توجہ، کوشش اور ہمت کی ضرورت ہوتی ہے ملک سے غربت اور بیروزگاری ختم کرنے کے لئے ایسے ہی انقلابی اقدامات کی اشد ضرورت ہے صرف آغاز میں ہی مشکلات ہوتی ہیں پھر دئیے سے دیا جلتا جاتاہے ہم دل کی آنکھوں سے دیکھیں تو بیسیوں ایسے افرادنظر آئیں گے جو تھوڑی سی توجہ سے معاشرے میں با عزت مقام پا سکتے ہیں آئیے! آج صدق ِ دل سے ایک نئے مشن کا آغاز کریں ہر سال ایک فردکو روزگار اور ایک غریب طالبعلم کی فیس کااہتمام کرنے کا عزم کریں۔ یہ قوم کے درخشاں اور روشن مستقبل کی علامت ثابت ہوگا ۔۔پھر دیکھئے غربت کیسے ختم ہوتی ہے اور جہالت کے اندھیرے کب اور کہاں غائب ہو جائیں گے۔۔۔ اس نیکی کے طفیل ہو سکتاہے یہی عمل آپ کے لئے نجات کا سبب بن جائے۔

حکمران واقعی ملک وقوم کیلئے کچھ کرنا چاہتے ہیں اگر وہ” دجلہ کے کنارے کتا بھی بھوکا مر جائے تو قیامت کے روز خدا کے حضور عمر جوابدہ ہوگا”کو اپنی حکومت کا ماٹو قرار دیکراس کی روشنی میں حکمت ِ عملی تیار کریں تو اس سے بہتوںکا بھلاہوگا حکومت کے پاس درجنوں خفیہ ایجنسیاں ہیں کسی ایک ایجنسی کو پاکستان کی ہر فیملی بارے حقیقی سروے تیار کرنے کی ہدایت جاری کی جائے جو یونین کونسل سطح پر ان کے وسائل ،ضروریات اور دیگر امورکی مکمل چھان بین کرے جوکسی کاروبار،روزگار یا کسی ملازمت کے اہل ہوںان کو بلا امتیازکسی رشوت یا سفارش اورگارنٹی کے بغیر وسائل مہیا کئے جائیں اس سے نہ صرف معاشرہ میں مثبت تبدیلی آئے گی بلکہ روزگارکے مواقع بھی بڑھیں گے ۔ کیونکہ اکثر غریبوں کو قرضے لینے کے لئے کوئی گارنٹر ہی میسر نہیں آتا جس کی وجہ سے وہ کسی بھی حکومتی سکیم سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے عام آدمی کی حالت ِ زار بہتر بنانے کیلئے یہ پروگرام مرحلہ وار بھی شروع کیا جا سکتاہے جن شہروں میں غربت کی شرح زیادہ ہے وہاں ترجیحی بنیادوںپر ایسی سکیمیں جاری کی جا سکتی ہیںسب سے اہم بات یہ ہوگی کہ صرف حقدار وںکو ان کا حق ملے گا یہ بات بھی ریکارڈپرہے کہ غریبوں کو ملنے والے قرضوںکی واپسی کی شرح قریباً 90 % تک ہے جبکہ موٹی رقموںکے بڑے بڑے قرضے یا تو معاف کروا لئے جاتے ہیں یا بیشتر کمپنیاں دیوالیہ ہو جاتی ہیں عام آدمی کو خود روزگار کے قرضے دینے سے حکومت کے وسائل جو اکثر ضائع ہو جاتے ہیں مفید ہاتھوں میں جانے سے ملک میں حقیقتاً انقلاب بپا ہو سکتاہے

Inflation

Inflation

زرعی ملک ہونے کے باوجود اکثر دالوں اور سبزیوں کی آسمان سے باتیں کرتی قیمتیں عوام کے ہوش اڑا کر رکھ دیتی ہیں ماہ ِصیام میں تو گویا قیمتوں کو پر لگ جاتے ہیں اور سفید پوش لوگوں کو مہنگائی کے مارے کوئی ڈھنگ کی چیز سحری اور افطاری میں میسر نہیں آتی عام آدمی تواب بھی غریب ہے اور وہی مسائل، وہی محرومیاں ان کا مقدر ٹھہریں کوئی بھی حکومت آجائے زرداری، نوازشریف یا جمہوری یا فوجی ۔۔ عوام کی طرز ِ زندگی پر کوئی فرق نہیں پڑتا ان کی حالت اور حالات تبدیل نہیں ہوتی بحران در بحران عوام کو ہلا کررکھ دیتے ہیں ان بحرانوں کی آڑ میں ناجائز منافع خوروں کا اربوں روپے کما لء لیانا معمول کی بات ہے ،کبھی بجلی کی لوڈشیڈنگ، اوور بگنگ اور بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ عوام پر بجلی بن کر گرتا ہے اور کبھی اشیائے خوردو نوش کی قیمتیں خواب میں آکر ڈراتی رہتی ہیں ۔۔کبھی انتہا پسندی اور دہشت گردی کے واقعات خوف وہراس کا باعث بنتے ہیں اوراس کے نتیجہ میں عام آدمی ہی متاثر ہوتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ شہریوں کی اکثریت زندگی کی بنیادی سہولتوں سے یکسرمحروم ہے۔

ابلتے گٹر،ٹوٹی سڑکیں اور مسائل در مسائل نے جینا عذاب بنا دیا،آلودہ پانی کے مسلسل استعمال سے بیماریوں میںخطرناک حد تک اضافہ ہو گیا،دہشت گردی،بیروزگاری اورمہنگائی سے لوگ عاجز آگئے میاں نواز شریف عوام کیلئے بہت کچھ کر سکتے ہیں تھوڑی سی توجہ۔۔۔ذرا سی محنت سے عوام کو ان کے گمشدہ حقوق دئیے جا سکتے ہیں حکمران عوام کی امیدوںپر پورے نہ اتریں تو یقینا وہ حکومت مخالف لیڈروںکی طرف دیکھنے پر مجبور ہو جاتے ہیں عوام نے میاں نواز شریف سے بہت پیار کیا تیسری مرتبہ انہیں پاکستان کا وزیرِاعظم بنایا ہے یہ کوگی معمولی بات نہیں عوام میں زبردست اضطراب ہے ۔۔۔عوام کے حقوق کی باتیں تو بہت ہوتی ہیں ۔۔۔ سیاستدان تو اکثر عوام کو آئین ،قانون اور پارلیمنٹ کی بالادستی کے سبز خواب دکھاتے رہتے ہیں ۔۔ کوئی نیا پاکستان بنانے کا دعوےٰ کی کررہاہے کوئی انقلاب کی باتیں۔۔۔ پاکستان میں تو ہمیشہ عوام کااستحصال کیا جاتا رہاہے۔

Dreams

Dreams

حالانکہ سیاستدان ہی عوام کو نئے خوابوں سے روشناس کرواکر انہیں نئے خواب دکھاتے رہتے ہیں اور عوام اپنی آنکھوں میں یہ خواب سجاکر روشن مستقبل اور ترقی و خوشحالی کی دعائیں کرتے رہتے ہیں خدا کرے یہ جاگتی آنکھوں کے سپنے پورے ہو جائیں ان خوابوںکو بھی تعبیر ملے جو بے رنگ زندگی گذاررہے ہیں۔ خوفناک بات یہ ہے کہ عوام کو مہنگائی، بدامنی اور لوڈشیڈنگ کی دلدل سے نکالنے کیلئے حکمرانو ںنے بھی کچھ نہیں کیا، غیر ملکی قرضے لینے کے باوجودعوام کواندھیرے(لوڈشیڈنگ) میں رکھنا کہاں کا انصاف ہے جاگتی آنکھیں آج ایک اور خواب دیکھ رہی ہیں یہ خواب ہے پاک چائنہ اقتصادی راہداری منصوبے کا شنید ہے کہ اس کی تکمیل سے پاکستان میں ایک نئے انقلابی دورکا آغازہوگا۔

جس سے ملک بھر میں ترقی و خوشحالی کی لہر دوڑ جائے گی سناہے یہ منصوبہ پاکستان کی ترقی میں ریڈھ کی ہڈی کی مانندہے اس لئے عظیم قومی منصوبہ کو متنارعہ بنانے کی سارش کرنے والے ملک وقوم کے دشمن ہیں حالانکہ پاک چائنہ اقتصادی راہداری کا فائدہ تمام صوبوں کو ہو گا پاکستان کی سیاسی قیادت کا ا س منصوبہ پر اتفاق قومی امنگوں کا مظہرہے وزیر ِ اعظم میاں نوازشریف نے چھوٹے صوبوں کے تحفظات جس اندازسے دور کرانے کی یقین دہانی کروائی ہے وہ خوش آئند ہے۔ منصوبے میں مغربی روٹ کو ترجیح دی جائے گی جس سے ظاہر ہوتاہے کہ موجودہ حکومت تمام صوبوں کو یکساں حقوق د ینے کے لئے پرعزم ہے خداکرکے ہماری جاگتی آنکھوں کے خوابوں کو روشن مستقبل کی تعبیر ملے۔

Sarwar Siddiqui

Sarwar Siddiqui

تحریر: ایم سرور صدیقی