counter easy hit

کیا کرونا وائرس گرمی کی وجہ سے ختم ہوجائے گا؟ ڈبلیو ایچ او کے تہلکہ خیز بیان نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا

جنیوا (ویب ڈیسک) ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس گرم علاقوں میں بھی منتقل ہوسکتا ہے، کووِڈ 19 وائرس سردی یا برفباری کی وجہ سے بھی ختم نہیں ہوسکتا۔ڈبلیو ایچ او کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ کرونا وائرس گرم اور مرطوب علاقوں میں بھی پھیل سکتا ہے، اب تک کے شواہد سے پتا چلتا ہے کہ کرونا وائرس سب علاقوں میں پھیل سکتا ہے جس میں گرم اور مرطوب موسم والے علاقے بھی شامل ہیں۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق موسم کے بھروسے پر نہ رہیں اور اگر آپ کرونا وائرس سے متاثرہ ماحول میں رہ رہے ہیں یا ایسے علاقے کا سفر کر رہے ہیں تو حفاظتی تدابیر اختیار کریں ۔ خود کو کرونا وائرس سے محفوظ رکھنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اپنے ہاتھوں کو صاف رکھا جائے اور ان تمام وائرسز کا خاتمہ کردیا جائے جو آپ کے منہ ، آنکھوں یا ناک کے ذریعے آپ کے جسم میں داخل ہوسکتے ہیں۔ڈبلیو ایچ او کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سرد موسم یا برفباری کے باعث بھی کرونا وائرس یا دوسری بیماریوں کا خاتمہ نہیں ہوتا۔ موسم یا بیرونی درجہ حرارت سے متاثر ہوئے بغیر انسانی جسم کا نارمل درجہ حرارت 36.5 سے 37 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے، اس لیے خود کو محفوظ رکھنے کا بہترین طریقہ اپنے ہاتھوں کو صابن سے اچھی طرح دھونا ہے۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے انکشاف کیا ہے کہ 2012 اور 2013 کے دوران پوری دنیا میں کورونا وائرس کے چالیس کیسز کی تصدیق ہوئی تھی۔ عالمی ادارہ صحت کی ویب سائٹ کے مطابق کوروناوائرس ماضی میں بھی سامنے آچکا ہےپریل 2012 سے مئی 2013تک کورونا وائرس کے چالیس کیسز کی مختلف لیبارٹریز سے تصدیق ہوئی تھی ۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق یہ کیسز مشرق وسطیٰ کے مختلف ممالک میں سامنے آئے تھے جن میں اردن، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر شامل ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان 40 کیسز میں سے20 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ادارے کے مطابق یہ کیسز فرانس ، جرمنی اور برطانیہ میں بھی رپورٹ ہوئے تھے اور ان تمام کیسز کا مشرق وسطیٰ سے بالواسطہ یا بلاواسطہ تعلق تھا۔فرانس اور جرمنی میں متاثر ہونے والے افراد نے خود کبھی مشرق وسطیٰ کا سفر نہیں کیاتھا تاہم ان کے قرابت داروہاں سے آئے تھے جن سے انہیں بھی یہ مرض لاحق ہوگیا۔کورونا وائرس کا آخری کیس دس مئی2013کو سامنے آیا تھا۔متاثرہونے والے انتالیس افراد کی تفصیلات کے مطابق اکتیس مرد تھے اور ان کی عمریں 24 سے 94سال تک تھیں۔ان تمام کیسز کی لیبارٹریز سے تصدیق ہوئی تھی اور مریضوں کو ہسپتال بھی منتقل ہونا پڑا۔بہت سے مریضوں میں یہی علامات بھی ظاہر ہوئیں جو ابھی ہیں تاہم اس وقت کچھ لوگوں کو ڈائیریا کی شکایات بھی ہوئی تھیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایک مریض ایسا بھی تھا جس میں مذکورہ علامات نہیں تھیں تاہم بخار، جسم میں درد اور دست جیسی شکایا ت تھیں، اس کا نمونیہ بھی اتفاقی طور پر ریڈیوگرافی کے دوران سامنے آیاتھا۔عالمی ادارے کے مطابق ان چالیس میں سے بیس مریض ہلاک ہوگئے تھے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website