counter easy hit

دوبئی

Dubai

Dubai

تحریر: شاہ بانو
جس نے دوبئی نہیں دیکھا اس نے کچھ نہیں دیکھا جنت ہے دنیا میں کیا پلاننگ کی گئی ہے کیا صفائی ہے؟ کیا پوری دنیا کے بہترین ادارے ہیں کیا تفریحی مقامات اور کیا سمندری ساحل گمان ہوتا ہی نہیں کہ آپ کسی اسلامی ملک میں ہیں کیا کمال سسٹم ہے کیا خوبصورتی ہے اس قسم کے جملے اکثر و بیشتر سننے کو ملتے تھے پھر نوٹ کیا کہ امراء نے اس دوبئی کو ہنی مون پیریڈ سمجھ لیا پاکستان آتے جاتے دو چار روز کیلیئے وہاں رکنا گویا کوئی ضروری رکن ہو گیا میں وہاں کے کلبز صحرائی تفریحی انداز رقص و سرور کی محافل روشنیوں کا مصنوعی تاثر سمندر کے اندر پالم نامی جزیرہ نما شہر اور دیگر تفریحی مقامات دیکھ کر آج تک متاثر نہیں ہوئی تھی۔

مجھے نجانے کیوں ایسا لگتا تھا غلام ملک تمام دنیا سے بہترین دماغ منگوائے گئے دوبئی میں بسائے گئے کہ ایسا ملک بنا دو کہ دنیا امریکہ پیرس کو بھول جائے مگر جاہل یہ بھول گئے کہ ٹیکنالوجی جس سے وہ ہر ادارہ کنٹرول کرتے ہیں وہ تو صرف انہی کے پاس رہے گی اور اس بہانے وہ وہاں مقیم رہ کران کیلئے کام کر کے نہ صرف نسلوں کو سنوار لیں گے بلکہ کئی قیمتی راز بھی اپنے ممالک کو فراہم کر سکتے ہیں ہمارے مسلمان حکمران دماغ سے ہمیشہ سے ہی عاری ہیں انہیں یورپ جیسا ملک چاہیے تھا اور اسی ڈیزائین کو وہ مروج کرنا چاہتے تھے۔

خواہ اضافی گندگی جوتوں کے ساتھ جتنی مرضی ماحول میں ملک میں داخل ہوکر اسلام کو مسخ کر دے پھر یہی ہوا اسلامی سلطنت اور وہاں کا ماحول خاص طور سے عیدین کی بجائے دسمبر کے مہینے میں 25 دسمبر کرسمس اور نیا سال جو غیر اسلامی تہوار ہیں انہیں پوری دنیا میں یوں پیش کیا جاتا کہ مسلمان کثیر تعداد میں وہاں جاتے بغیر اس سوچ کے ،کہ وہ ان کا بزنس غیر اسلامی انداز میں بڑہانے کا باعث بن رہے ہیں۔

پیسے کی فراوانی اور تعلیم کی کمی ایسی ارضی جنتوں کو بسانے کا موجب بنتی ہے ایک وڈیو نظر سے گزری کہ کوئی پرنس ہے اور وہ کسی ناچنے گانے والی پے یوں فریفتہ ہے کہ ایک ٹیبل کرنسی نوٹوں سے بھرا ہوا ہے اور وہ یوں نوٹوں کی گڈیاں اس حسینہ پر نچھاور کر رہا ہے کہ جیسے ردی کے بے وقعت ٹکڑے ایسی عیاشی کا ذہن رکھنے والے ہی وہاں دنیا کے مہنگے ترین قحبہ خانوں کی دولت کما کر حرام لُٹا رہے امت مسلمہ کس ذبوں حالی کا شکار ہے اور ان امراء کی یہ فحاشی کی محافل اور یہ عورتیں ان کو لے ڈوبیں گی نجانے کیوں اس وڈیو نے طبیعت کئی روز تک طبیعت مکدر رکھی بار بار خیال آرہا تھا کہ حکمران ایسا عیاش ہے تو وہ ایسے ہی ادارے ایسے ہی سطحی سوچ پرمبنی کھیل تماشوں میں پوری دنیا کو مشغول کر رہا ہے۔

کاش اسے کوئی ہدایت دے اور یہ امت مسلمہ کا حکمران بن کر کوئی اچھا کام کرے دو تین ہفتوں بعد خبر ملی کہ اسی دوبئی کے شاہ کا جوان بیٹا پراسرار موت کا شکار ہو گیا ‘ خبر کو میڈیا میں تشہیر نہیں کیا گیا کیونکہ دوبئی کی ساکھ کا ڈر تھا لیکن ایسی اموات چھپتی کہاں ہیں لہذا ؛کسی نہ کسی کونے کھدرے سے بات سامنے آ ہی گئی کہ باپ کےبنائے ہوئے قحبہ خانوں کا شکاراپنا بیٹا ہو گیا’ فحاشی اور بے حیائی کا جو نہ ختم ہونے والا سلسلہ وہاں شروع تھا کیسے ممکن تھا کہ صرف لوگوں کے لعل جان سے جاتے اسی گندگی کا شکار ہو کر اس کا جوان سال بیٹا موت کے منہ میں چلا گیا اور ہمیں بار بار اس موقعے پر قرآن پاک میں موجود ان آیات کا دہرانا چاہیے کہ جس میں اللہ پاک فرماتے ہیں کہ وہ کیسے غرور میں مبتلا امراء اور فرعون جیسے کامیاب حکمرانوں کو زمین چٹوا دیتا ہے۔

اسکا انعام جب قہر الہیٍ کو دعوت دے تو پھر ایسے پی مناظر ہمیں دیکھنے کو ملتے ہیں لیکن افسوس ان غیر معمولی واقعات کو ہم دوسروں کا مسئلہ سمجھ کر نظر انداز کر دیتے لیکن دراصل یہ اللہ کی پکڑ ہے کہ ہو ظالموں کو ڈھیل دیتا ہے کہ وہ اپنی سرکشی میں اندھے ہو کر آگے بڑہتے چلے جاتے ہیں مگر پھر اللہ کی پکڑ آتی ہے اور سب کا سب نیست و نابود اور وہی کل کا میاب انسان آج ہاتھ ملتا ہوا اللہ کے سربسجود ہو کر توبہ کر کے اسکے انعام کا ایک بار پھر منتظر ہوتا ہے ‘ آج خبر دیکھی کہ بیٹے کی جوان سال وفات کے بعد عیاشی کا مرکز برائیوں کی جڑ اور گناہوں کا دوسرا نام دوبئی تمام کے تمام غیر اسلامی شعائر کو ختم کرکے رقص و سرور کی محافل کو ختم کر کے ملک میں ناچنے گانے والی اور مردوں کا دل بہلانےوالی عورتوں کو ملک بدر کرنے کے احکامات صادر کر دیے گئے ہیں۔

شاہی فرمانروا کی زندگی پے مغرب غالب آیا اور دین فراموش کیا تو ایسی سخت سزا ملی کہ آنکھوں کے سامنے جوان بیٹا اسی کے نافذ کردہ اداروں کی نذر ہوگیا ‘ لیکن اس کی غافل بند آنکھیں کھول گیا یہ غم یہ دکھ اسے اپنی غلطی کا احساس دلا گیا اور غیرت مسلمان بیدار ہو گئی ملک میں صفائی کا کام شروع کر دیا گیا ہے اللہُ اکبر یہ ہے اللہ کا غضب کیسے ایک مدہوش نشے میں دھت انسان کو واپس اسکی اصل جگہہ پر لا کھڑا کیا اللہ سے دعا ہے کہ دوبئی کی طرح ہمارے پیارے ملک کی ایسی خواتین کو بھی ملک بدر کر دیا جائے جو گندگی اور فحاشی پھیلانے کا باعث بن رہی ہیں آئیے سوچیں اور اللہ کی پکڑ سے پہلے اپنی سوچ کو عمل کو اصلاح کر کے خالص نیت کے سانچے میں ڈھال کر اس تواب الرحیم سے توبہ کر کے اس کی پکڑ سے عذاب سے بچ جائیں۔ آمین۔

Shahbano Mir

Shahbano Mir

تحریر: شاہ بانو