لاہور (ویب ڈیسک )تین بار خاتون اول بننے والی محترمہ کلثوم نواز کی کچھ دیر بعد رائیونڈ فارم ہاﺅس میں تدفین ہوگی، لیکن ان کی جمہوریت کیلئے کاوشیں اور نجی زندگی سے متعلق مختلف انکشافات سامنے آرہے ہیں۔ کلثوم نواز لاہور میں 29مارچ 1950ءمیں ایک کشمیری خاندان میں پیدا ہوئیں انہوں نے 1970 میں
اسلامیہ کالج لاہور سے بی اے کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے علاوہ اردو شاعری میںجامعہ پنجاب سے ایم اے کیا۔بیگم کلثوم نواز نے گریجو ایشن مکمل کرنے کے بعد صنعتکار نواز شریف سے ملاقات کی۔ شادی کے بعد بھی کلثوم نواز نے تعلیمی سلسلہ ٹوٹنے نہ دیا اور پنجاب یونیورسٹی سے فلاسفہ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ن لیگ کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر پرویز رشید نے بھی کلثوم نواز کی پی ایچ ڈی کی تصدیق کی اور کہا کہ ” کئی دفعہ حیرت ہوتی ہے کہ ریلیوں اور میڈیا سے گفتگو کے دوران نوازشریف کی غالب کی نظموں پر سپلی آجاتی ہے لیکن بیگم کلثوم نواز نے غالب پر پی ایچ ڈی کررکھی تھی جو مسلسل انہیں شاعری سے متعلق بتاتی رہتیں“۔انہوں نے بتایا کہ ’حسن اور حسین نواز سیاست میں نہیں آنا چاہتے ، مریم نواز پاکستان میں سیاست کرنا چاہتی ہیں ، بیگم صاحبہ نے انہیں کہا تھا کہ وہ کریں، جوآپ کو اچھا لگے‘ کسی پر اپنی مرضی یا ترجیحات نہیں تھوپیں۔ مخدوم جاوید ہاشمی نے 1999ءکے پرویز مشرف کے مارشل لاءکے دنوں کی تگ و دو کو یاد کرتے ہوئے کہاکہ وہ پارٹی کی سب سے پرعزم رہنماءبن کرسامنے آئی تھیں۔ کلثوم نواز کی دوبہنیں اور ایک بھائی تھا ، نوازشریف اور مرحومہ کی پسند کی شادی تھی ، دونوں میاں بیوی نے آپس میں محبت اور وفاداری کی اعلیٰ مثال قائم جو کہ رہتی دنیا تک یاد رکھی جائے گی۔کلثوم نواز سیاسی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کی صدر بھی رہی ہیں۔بیگم کلثوم نواز نواز شریف سے عمر میں ایک سال چھوٹی تھی۔ وہ مشہور زمانہ پہلوان گاما کی نواسی تھیں۔ ان کے چار بچے حسن نواز ، حسین نواز ، مریم نواز اوراسما نواز شامل ہیں۔بیگم کلثوم نواز ،نوازشریف کی نااہلی کی صورت میں خالی ہونیوالی نشست این اے 120کے ستمبر 2017ءمیں ہونیوالے ضمنی انتخابات میں زندگی میں پہلی بار رکن اسمبلی منتخب ہوئیں اور تحریک انصاف کی ڈاکٹریاسمین راشد کو شکست سے دوچارکیاتاہم وہ اپنی علالت کی و جہ سے حلف نہ اٹھا سکیں۔